— اسکرین گریب

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے قومی مفاد میں (ن) لیگ سے اتحاد کیا ہے۔

گورنر پنجاب سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرا سی غیر ذمےداری سے سسٹم ڈی ریل ہو جائے گا، مجبوری میں حکومت میں بیٹھنا پڑا، اس سے پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا ہے، لیکن پاکستان کا نقصان نہیں ہونے دیا۔ اگر پیپلز پارٹی ان کے ساتھ پاکستان کے لیے نہیں بیٹھتی تو آج آپ بھی ہمیں غیر ذمےدار ٹھہراتے۔

سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے دینا چاہیے، اگر مل لیں گے تو کوئی آسمان نہیں گرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کو سیاسی عمل میں شامل ہونا پڑے گا، کے پی حکومت کو اپنے حقوق سیاسی طریقے سے حاصل کرنے چاہئیں، اچھے ورکنگ ریلیشن سے صوبے کو حقوق دلوانے ہوں گے، امید ہے معاملات بہتر ہوں گے۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا 26 ویں ترمیم رول بیک کریں گے، 26 ویں ترمیم کو اون کرتے ہیں، 26 ویں ترمیم کا سارا کریڈٹ بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے۔ 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی کے سامنے کوئی بات نہیں آئی۔

ان کا کہنا ہے کہ سب کچھ ڈنڈے سے نہیں ہوتا بات چیت کی ضرورت پڑتی ہے، مریم نواز کو غصہ نہیں کرنا چاہیے تھا، بہتر طریقے سے ان کے ساتھ چل رہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب سے متعلق اقدامات پر مریم نواز کی تعریف کی تھی، بلاول بھٹو پی ٹی آئی سمیت کسی کے خلاف بھی گری ہوئی بات نہیں کرتے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دفعہ حکومت سنبھالنے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تحریری طور پر سب کچھ طے کیا۔

اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ماضی میں نہروں کے معاملے پر صوبے اور وفاق میں تلخی ہوئی، سی ای سی کی میٹنگ دوبارہ بلائیں گے، ہماری آبادی بڑھ گئی ہے، این ایف سی ایوارڈ پر بات کرنی چاہیے، صوبے کی ترقی اور امن کے راستے میں گورنر ہاؤس کبھی رکاوٹ نہیں بنے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اختلاف سامنے آئے، بلاول بھٹو کی شہباز شریف کے ساتھ میٹنگ کے بعد چیزیں بہتر ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے بغیر حالات مزید خراب ہوں گے، کے پی میں 80 فیصد دہشتگردی افغانستان کے ذریعے ہوتی ہے، بھارت افغانستان کے باشندے پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، سیکیورٹی اہلکار اور سرکاری اہلکار شہید ہو رہے ہیں، یہ پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ آپریشنز نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعلیٰ کو امن و امان کی صورتحال سے متعلق میٹنگ میں خود جانا چاہیے تھا۔

فیصل کریم کنڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بارڈرز کھلیں، کیونکہ کاروباری افراد متاثر ہو رہے ہیں، میرے پاس چیمبر آف کامرس کے لوگ آرہے ہیں کہ بارڈر کھولنے کے لیے کوششیں کریں، بارڈرز کھولنے کے لیے بات کی ہے، آگے بھی کروں گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: گورنر پنجاب پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سلیم حیدر کا کہنا رہے ہیں کہا کہ ہیں کہ

پڑھیں:

پاک افغان کشیدہ صورتحال اور قبائلی اضلاع میں دہشتگردی، کیا گورنر خیبر پختونخوا فیصل کنڈی کو تبدیل کیا جارہا ہے؟

حالیہ افغانستان سے کشیدگی اور قبائلی علاقوں میں بڑھتی دہشتگردی کے باعث وفاق نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی وطن پارٹی کے چیئرمین، سابق وزیراعلیٰ اور پختون رہنما آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جو آئین اور ریاست کو نہیں مانتے، ان سے مذاکرات ممکن نہیں، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی

مذکورہ ملاقات میں خیبر پختونخوا میں امن و امان، افغانستان کی صورتحال اور افغان مہاجرین کی واپسی پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق صدر زرداری اپنی ہی جماعت کے سابق وزیراعلیٰ کو، جنہوں نے بعد میں پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی جماعت بنائی، گورنر خیبرپختونخوا مقرر کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔

گورنر فیصل کریم کنڈی کو کیوں تبدیل کیا جا رہا ہے؟

ذرائع کے مطابق 2024 کے عام انتخابات کے بعد گورنر خیبر پختونخوا کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دیا گیا تھا، جس کے تحت جمعیت علما اسلام کے غلام علی کو ہٹا کر پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی کو گورنر مقرر کیا گیا۔

تاہم ان کے دور میں صوبے میں سیاسی تعلقات انتہائی کشیدہ رہے، گورنر اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا تعلق ایک ہی ضلع سے ہونے کے باوجود گورنر ہاؤس اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے درمیان کوئی مؤثر ورکنگ ریلیشن قائم نہ ہو سکا۔

باخبر ذرائع کے مطابق کچھ عرصے سے پاک افغان تعلقات کشیدہ رہے، جبکہ حالیہ کشیدگی اور سرحد پر حملوں کے بعد اگرچہ جنگ بندی تو ہو گئی، مگر تعلقات بدستور خراب ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا ان تعلقات کو بہتر بنانے میں کوئی کردار ادا نہ کر سکے۔

مزید پڑھیں: سانحہ دریائے سوات، گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو ذمہ دار قرار دے دیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا اور افغانستان کی جغرافیائی قربت، زبان، ثقافت اور روایات ایک ہونے کے باعث دونوں کے درمیان ہمیشہ رابطہ قائم رہا ہے اور صوبے کا اس میں بڑا کردار ہو سکتا تھا جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے، لیکن حالیہ صورتحال میں گورنر کا کوئی فعال کردار نظر نہیں آیا۔

موجودہ گورنر کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہونے کے باعث افغانستان میں ان کا اثرورسوخ نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ موجودہ حالات میں وفاق کو صوبے میں ایسے نمائندے کی ضرورت ہے جس کا افغانستان اور خصوصاً افغان قبائل میں اثرورسوخ ہو اور جو ان سے مؤثر انداز میں بات چیت کر سکے۔

مزید پڑھیں:گورنر خیبرپختونخوا جامعات کے اختیارات سے بھی محروم، اب ان کے پاس کیا کچھ بچا ہے؟

مزید بتایا گیا ہے کہ اس وقت کئی نام زیر غور ہیں، تاہم آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے حالیہ دنوں میں اہم ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں اس عہدے کے لیے موزوں سمجھا جا رہا ہے، وہ صوبے میں سیاسی معاملات کو بہتر بنانے، خصوصاً افغانستان سے رابطہ قائم کرنے اور کشیدہ حالات کو سنبھالنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آفتاب شیرپاؤ بھی ماضی کے اختلافات کے باوجود گورنر بننے پر آمادہ ہو گئے ہیں، تاہم ابھی تک وفاقی حکومت یا قومی وطن پارٹی کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ کون ہیں؟

آفتاب احمد خان شیرپاؤ سینیئر سیاستدان اور سابق فوجی افسر ہیں، جن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے گاؤں شیرپاؤ سے ہے، وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے ایک حیات محمد خان شیرپاؤ کے بھائی ہیں۔

حیات شیرپاؤ ایک معروف سیاستدان تھے جو 1975 میں صوبے کے گورنر تھے جب ایک بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

بھائی کی شہادت کے بعد آفتاب شیرپاؤ نے عملی سیاست میں قدم رکھا، وہ کئی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ رہے اور مشرف دور میں وفاقی وزیرِداخلہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاق گورنر راج لگانا چاہتا ہے تو لگائے، میں کیوں روکوں گا، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی

پیپلز پارٹی سے اختلافات کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) کے نام سے ایک الگ جماعت قائم کی، جو بعد میں قومی وطن پارٹی یعنی کیو ڈبلیو پی کہلائی۔

ان کی سیاست کا محور خیبر پختونخوا اور خصوصاً پشتون علاقوں کے مسائل، خودمختاری اور ترقیاتی کاموں پر رہا ہے، ان کا قبائلی علاقوں سمیت افغانستان میں بھی اثرورسوخ تسلیم شدہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری آفتاب شیر پاؤ پاکستان پیپلز پارٹی حیات شیرپاؤ گورنر خیبر پختونخوا

متعلقہ مضامین

  • پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر حکومت کرنا ایک بھیانک خواب تھا، گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • گورنر پنجاب نے ن لیگ سے اتحاد کو “مجبوری کا الائنس” قرار دے دیا
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں: گورنر پنجاب
  • نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں مجبوری کا رشتہ ہے، گورنر پنجاب
  • آزاد کشمیر حکومت کیساتھ اتحاد قائم رکھا جائے یا نہیں؟،پی پی قیادت کا اجلاس کل طلب
  • پاک افغان کشیدہ صورتحال اور قبائلی اضلاع میں دہشتگردی، کیا گورنر خیبر پختونخوا فیصل کنڈی کو تبدیل کیا جارہا ہے؟
  • سیاسی دباؤ یا دکھاوا
  • حسن مرتضیٰ کے بیان پر آصف زردری اور بلاول بھٹو کو معافی معانگنی چاہیے، عظمی بخاری
  • پی پی انتقام نہیں لیتی، بہتری کی مہلت دیتی ہے، حسن مرتضیٰ