پارلیمانی جرگہ تشکیل دیا جائے، صوبائی حقوق بات چیت اور دلیل سے لیں گے، فیصل کریم کنڈی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے ایک پارلیمانی جرگہ تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ تمام معاملات کو دلیل اور مکالمے کے ذریعے حل کیا جا سکے۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہمیں این ایف سی ایوارڈ پر سنجیدہ بات چیت کرنی چاہیے، کیونکہ مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہی وفاق اور صوبوں کے تعلقات کو مستحکم کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: جو آئین اور ریاست کو نہیں مانتے، ان سے مذاکرات ممکن نہیں، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نہروں کے معاملے پر پنجاب اور سندھ کے درمیان اختلافات ہوئے، لیکن اب ہمیں ٹکراؤ نہیں بلکہ افہام و تفہیم کے ذریعے حل کی راہ اپنانا ہوگی۔
گورنر نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کی ترقی کے لیے ان کے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔ میں تمام سیاسی و سماجی رہنماؤں سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ صوبائی حکومت اپنا مقدمہ تیار کرے اور وفاق سے دلیل کے ساتھ بات کرے، میں ہر سطح پر تعاون کے لیے موجود ہوں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کرسکتی ہے، فیصل کریم کنڈی
فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں کافی عرصے سے فوجی آپریشن جاری ہیں اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن افغانستان کی سرزمین بدقسمتی سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر امن اور ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارلیمانی جرگہ تشکیل فیصل کریم کنڈی گورنر خیبرپختونخوا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارلیمانی جرگہ تشکیل فیصل کریم کنڈی گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی غیر قانونی اقدامات کیخلاف فوری اقدامات کیے جائیں، پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان فلسطینی سرزمین کے جبری انضمام اور اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کو ناقابلِ قبول سمجھتا ہے، کیونکہ یہ اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بھی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی قانون ساز ادارے میں پیش کیا گیا متنازع قانون بین الاقوامی اصولوں کی نفی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو سلب کرنے اور دو ریاستی حل کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہیں۔
پاکستان نے اس حوالے سے عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات اٹھاتے ہوئے اسرائیل کو ان غیر قانونی سرگرمیوں سے باز رکھیں اور قابض افواج کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر جوابدہ ٹھہرائیں۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا اور علاقائی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتا رہے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطین کے اس دیرینہ مؤقف پر قائم ہے کہ ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر متصل ریاستِ فلسطین کا قیام ہی مشرقِ وسطیٰ کے پائیدار امن کی ضمانت ہے۔
پاکستان نے اعادہ کیا کہ وہ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔