اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف سے قطری وزیر تجارت نے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

قطر کے وزیر تجارت و صنعت شیخ فیصل بن ثانی بن فیصل الثانی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ قطری وزیر پاکستان - قطر مشترکہ وزارتی کمیشن کے چھٹے اجلاس کی شریک صدارت کے لیے پاکستان کے دورے پر ہیں۔

وزیراعظم نے ملاقات میں پاکستان قطر تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا جو کہ مشترکہ عقیدے، اقدار اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔  انہوں نے پاکستان کے ایک اہم شراکت دار اور با اثر علاقائی ثالث کے طور پر قطر کے کردار کو سراہا۔

ملاقات میں شہباز شریف نے توانائی، زراعت، غذائی تحفظ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے مواقع پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ 

انہوں نے پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور قطری سرمایہ کاروں کو حکومت کے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل فریم ورک کے تحت تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی دعوت دی۔

 شیخ فیصل بن ثانی بن فیصل الثانی نے قطری قیادت کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی روابط کو مزید گہرا کرنے کے لیے قطر کے عزم کا اعادہ کیا۔   انہوں نے کہا کہ جے ایم سی کے چھٹے اجلاس نے موجودہ تعاون کا جائزہ لینے اور باہمی شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے نئے اقدامات کی نشاندہی کرنے میں ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کیا۔

وزیراعظم نے علاقائی اور عالمی مسائل پر قطر کی مسلسل حمایت پر پاکستان کی جانب سے تعریف کا اظہار کیا اور علاقائی اور کثیرالجہتی فورمز پر تعاون کو مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔

 دونوں رہنماؤں نے مشترکہ افہام و تفہیم کو ٹھوس نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے قریبی روابط بحال رکھنے پر اتفاق کیا، جس میں کاروبار سے کاروبار کے روابط اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کے لیے مزید سہولتیں شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے لیے

پڑھیں:

اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب

کراچی:

کاروباری حلقوں میں آج کل ایک ہی جملہ گونج رہا ہے کہ’’ صرف پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ہی چل رہی ہے‘‘، چند برسوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بلیو چپ شیئرز نے غیرمعمولی کارکردگی دکھائی ہے۔

کے ایس ای 100 انڈیکس کم از کم 40 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر تقریباً 1 لاکھ 70 ہزارکی سطح تک پہنچ چکاہے، جو 300 فیصد سے زائد منافع بنتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تیز رفتار اضافہ کے پیچھے گہری لیکویڈیٹی،کیپیٹل مارکیٹ اصلاحات، مضبوط کارپوریٹ منافع، بھاری ڈویڈنڈز اور نہایت کم ویلیوایشنز کاہاتھ ہے،جہاں بڑے شیئرز 3 گنا پی ای ریٹو پر ٹریڈ ہو رہے تھے۔

تاہم ایک اہم سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر پاکستانی مارکیٹ اتنی مضبوط ہے توگزشتہ دس برسوں میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے 3 ارب ڈالرکیوں نکالے ہیں؟

ماہرین کے مطابق اس کاجواب ایک دہائی کی غیر یقینی سرمایہ کاری کے ماحول سے جڑاہے، 2002 سے 2007 وہ دور تھا جب پاکستان کو ابھرتی ہوئی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ رکھا جاتا تھا۔

اس کے بعد سیاسی بے یقینی، آئی ایم ایف پروگرامز،سرکلرڈیٹ، بڑھتے مالی خسارے،کمزور برآمدات اورکریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا۔

غیرملکی فنڈ مینیجرز پاکستان کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے بجائے ٹیکٹیکل ٹریڈ کے طور پر دیکھنے لگے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کم ویلیوایشنز اپنی جگہ، مگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلیے بار بارکی شرح سودمیں بے تحاشا تبدیلیاں، کرنسی گراوٹ، کم زرمبادلہ ذخائراوربیرونی مدد پر انحصار بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔

اس کے باوجود اگلے پانچ سال پاکستان کیلیے غیر معمولی موقع رکھتے ہیں،اصلاحات جاری رہتی ہیں تو ہرسال 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے غیرملکی پورٹ فولیو فلو کا امکان ہے۔

پی آئی اے اور خسارے میں چلنے والی ڈسکوزکی نجکاری،سرکلر ڈیٹ کاکنٹرول، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافہ، گیس و ایل این جی کے استعمال میں شفافیت اور پالیسی تسلسل ناگزیر ہیں۔

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی پائیدار ترقی کا دارومدار 4 سے 5 فیصد سالانہ جی ڈی پی گروتھ پر ہے، جو قرضوں نہیں بلکہ برآمدات اور ایف ڈی آئی سے چلنی چاہیے۔

آئی ٹی، زرعی ویلیو چینز،منرلز،سروسز، لاجسٹکس اورگرین انرجی کیشعبے ترقی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی اصل شرط تین سے پانچ سال مسلسل معاشی سمت کابرقراررہناہے۔

ٹیکس اصلاحات کا تسلسل، ایس او ایزکی نجکاری، صنعتی سرمایہ کاری کیلیے مراعات اورسرمایہ کی آزادانہ نقل وحمل بنیادی عوامل ہیں،جنہیں عالمی سرمایہ کارسب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ اعتماد ظاہر کر رہی، مگر حقیقی سرمایہ کاری اسی وقت آئیگی، جب تک اصلاحات صرف شروع نہیں ہونگی، بلکہ پوری بھی ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم شہباز شریف سے انڈونیشیا کے صدر کی ملاقات؛ دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور انڈونیشیا کا ترجیحی تجارتی معاہدے پر نظر ثانی پر اتفاق
  • پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین دفاعی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • وزیراعظم سے امریکا میں پاکستانی نژاد ڈاکٹرز کے وفد کی ملاقات
  • شعبہ صحت میں سرمایہ کاری سے متعلق رکاوٹیں دور کی جائیں، وزیراعظم کی ہدایت
  • لندن میں پی ایس ایل کا روڈ شو، سرمایہ کاروں کو نئی سرمایہ کاری کی دعوت
  • اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب
  • پاکستان اور مصر کا مشترکہ معاشی لائحہ عمل پر اتفاق
  • محسن نقوی سے امریکی سفیر کی ملاقات، غیر قانونی امیگریشن، منشیات کی روک تھام کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایک کروڑ گھروں تک تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا ہدف