قومی اسمبلی کی لائبریری میں کشمیر کارنر قائم کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
کشمیر کارنر میں شہدائے کشمیر کی نایاب تصاویر اور جدوجہد آزادی کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے تاریخی پس منظر پر مشتمل کتب رکھی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کاز کو موثر طور پر اجاگر کرنے کے لیے قومی اسمبلی کی لائبریری میں کشمیر کارنر قائم کیا گیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی لائبریری میں کشمیر کارنر کا افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون، وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور کشمیری رہنما شریک تھے۔ اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستانی قوم کا موقف یکساں ہے۔ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیری عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ کشمیر کارنر میں شہدائے کشمیر کی نایاب تصاویر اور جدوجہد آزادی کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے تاریخی پس منظر پر مشتمل کتب رکھی گئی ہیں۔ کشمیری جدوجہدِ آزادی سے متعلق تاریخی دستاویزات، کتب اور معلوماتی مواد بھی رکھا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کشمیر کارنر کا قیام مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہی اور معلومات کی فراہمی میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہو گا۔
کشمیر گیلری اراکین پارلیمنٹ اور نوجوان نسل کو کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور قربانیوں سے آگاہی کا موثر ذریعہ ثابت ہو گا۔ تقریب کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ کشمیری قیادت نے قومی اسمبلی کی جانب سے کشمیر کارنر کے قیام کو سراہا۔ وفاقی وزیر اور چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ کشمیر کارنر کا قیام احسن اقدام ہے، کشمیر کارنر کے قیام سے پارلیمنٹیرینز اور محققین کو مستند معلومات تک آسان رسائی حاصل ہو گی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی لائبریریوں میں بھی کشمیر کارنر قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو مسئلہ کشمیر پر جرات مندانہ، دوٹوک اور اصولی موقف اپنانے پر شاندار خراجِ تحسین پیش کیا۔
حریت کنونیر غلام محمد صفی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی لائبریری میں کشمیر کارنر کا قیام اس بات کا واضح ثبوت بھی ہے کہ ریاست پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے اپنی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی ذمہ داریاں پوری سنجیدگی سے ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کشمیر کارنر کے قیام پر حکومت پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کی جانب سے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی، وابستگی اور غیر متزلزل حمایت کا عملی اظہار ہے۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کے بدترین فوجی محاصرے میں ہے جہاں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، غیر قانونی گرفتاریاں، اظہارِ رائے اور میڈیا پر پابندیاں، گھروں کی مسماری اور خواتین و بچوں پر مظالم روز کا معمول بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان کالے قوانین کے تحت قید ہیں، جو عالمی انسانی حقوق، جنیوا کنونشنز اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔تقریب میں سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، شیخ عبدالمتین، مزمل ٹھاکر، عبدالحمید لون اور مشتاق احمد بٹ بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لائبریری میں کشمیر کارنر نے کہا کہ کشمیر قومی اسمبلی کی کشمیر کارنر کا کشمیری عوام کے کی لائبریری انہوں نے کشمیر کے
پڑھیں:
ملک میں پانی کی کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش
اسلام آباد:ملک بھر میں پانی کی شدید قلت سے متعلق وزارت آبی وسائل نے تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی جس میں ملک میں تیزی سے بڑھتی آبادی کے باعث پانی کی دستیابی میں نمایاں کمی کا انکشاف کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2017 سے 2023 تک پاکستان کی آبادی میں چار کروڑ افراد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی میں 154 کیوبک میٹر کمی واقع ہوئی۔ وزارت نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو 2030 تک پاکستان کی آبادی 28 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آبادی میں اضافے کے باعث 2030 میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی مزید کم ہوکر 795 کیوبک میٹر تک رہ جانے کا اندیشہ ہے جو ملک کے لیے سنگین پانی بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
صوبوں کے اعدادوشمار بھی رپورٹ میں شامل کیے گئے جن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کم ہوکر 679 کیوبک میٹر رہ گئی ہے۔ پنجاب میں یہ مقدار 760 کیوبک میٹر، سندھ میں 1169 کیوبک میٹر جبکہ بلوچستان میں فی کس دستیابی 928 کیوبک میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔
وزارت آبی وسائل نے رپورٹ میں تجویز کیا کہ ملک بھر میں پانی کے ذخائر میں اضافے، مؤثر انتظام اور آبادی میں غیر معمولی اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ پانی کا بحران آنے والے برسوں میں سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔