دونوں فریقوں نے اکتوبر 2024ء میں کور کمانڈر سطح کی میٹنگوں کے 22ویں دور کے بعد ہونے والی پیشرفت کو نوٹ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور چین کی فوجوں نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے پر مرکوز اعلیٰ سطحی فوجی مذاکرات کا ایک نیا مشاورتی دور منعقد کیا۔ وزارت نے کہا "ہندوستان-چین کور کمانڈر سطح کی میٹنگ کا 23واں دور 25 اکتوبر 2025ء کو چشول-مولڈو سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر منعقد ہوا تھا"۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 19 اگست 2025ء کو ہونے والے خصوصی نمائندہ مذاکرات کے 24ویں دور کے بعد مغربی سیکٹر میں جنرل سطح کے میکانزم کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔ بات چیت ایک دوستانہ اور خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی۔ دونوں فریقوں نے اکتوبر 2024ء میں کور کمانڈر سطح کی میٹنگوں کے 22ویں دور کے بعد ہونے والی پیشرفت کو نوٹ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھا گیا ہے۔

دونوں فریقوں نے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے سرحد کے ساتھ کسی بھی زمینی مسائل کو حل کرنے کے لئے موجودہ میکانزم کا استعمال جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ چین کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں فریقین نے چین بھارت سرحد کے مغربی حصے کے انتظام پر فعال اور گہرائی سے تبادلۂ خیال کیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے فیصلے کے مطابق بات چیت اور مواصلات کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کی رہنمائی کے تحت فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے رابطے اور بات چیت جاری رکھنے اور چین بھارت سرحدی علاقوں میں مشترکہ طور پر امن و استحکام کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے کہ مشرقی لداخ کا تنازعہ بھارت اور چین کے درمیان قدیم تنازعہ ہے۔ یہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے ساتھ ایک سرحدی تنازعہ ہے۔ یہ تنازعہ 2020ء میں وادیٔ گلوان میں ایک پرتشدد تصادم کے بعد بڑھ گیا تھا، جس میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ اس تنازعہ نے ہندوستان اور چین کے درمیان کئی علاقوں میں کشیدگی کو جنم دیا۔ تاہم دونوں ممالک نے حال ہی میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے میں فوجیوں کی واپسی اور گشت کا دوبارہ آغاز شامل تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا علاقوں میں اور چین کے بعد گیا ہے

پڑھیں:

کراچی چیمبر کا شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پر اظہار مایوسی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-06-27

 

کراچی (کامرس رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ریحان حنیف نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو گیارہ فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کاروباری اور صنعتی برادری کو ریلیف فراہم کرنے کا ضائع شدہ موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مہنگائی بڑی حد تک قابو میں ہے اس لیے کاروباری طبقہ کم از کم دو سو بیسز پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہا تھا تاکہ شرح سود کو تقریباً نو فیصد تک لایا جا سکے مگر بدقسمتی سے یہ توقع پوری نہیں ہوئی جو موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ناقابلِ فہم فیصلہ ہے۔ریحان حنیف نے زور دیا کہ حکومت کو اپنی مالیاتی پالیسی کو خطے کے دیگر ممالک سے ہم آہنگ کرنا چاہیے جہاں شرح سود نمایاں طور پر کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شرح سود کو نو فیصد تک لانا ممکن نہیں تھا تو کم از کم دس فیصد تک کمی ضرور کی جانی چاہیے تھی۔کے سی سی آئی کے صدر نے بتایا کہ قرضوں کی تقسیم میں توازن قائم نہیں کیونکہ حکومتی قرضے اپنی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ نجی شعبے کو قرضوں کا بہاؤ محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ صورتحال 23 فیصد کی ریکارڈ بلند شرح سے بہتر ہوئی ہے مگر موجودہ 11 فیصد شرح بھی ان کاروباروں کے لیے بوجھ ہے جو بے مثال لاگت کے دباؤ میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2024 کے اختتام پر حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا مگر یہ وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ اس وعدے کی عدم تکمیل سے کاروباری برادری مایوس ہوئی ہے جو ترقی پر مبنی مالیاتی پالیسی کی امید رکھتی تھی۔ریحان حنیف نے خبردار کیا کہ نجی شعبہ، جو پہلے ہی گیس اور بجلی کے ناقابلِ برداشت نرخوں کے باعث کاروبار کی بڑھتی ہوئی لاگت سے پریشان ہے، مہنگے قرضوں کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتا۔ اگر حکومت واقعی صنعتی سرگرمیوں کو بحال کرنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور برآمدات میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر شرح سود اور یوٹیلیٹی اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے اختتام پر کہا کہ کاروباری برادری نے مشکل حالات کے باوجود حوصلہ دکھایا ہے، مگر جب تک کاروباری لاگت میں نمایاں کمی نہیں کی جاتی، پاکستان کی معاشی بحالی ایک خواب ہی رہے گی۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • سرکردہ کاروباری شخصیات نے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کو ترقی مخالف قرار دیدیا
  • کراچی چیمبر کا شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پر اظہار مایوسی
  • شرح سود برقرار رکھنے پر عاطف اکرام شیخ کی تنقید
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان
  • شرحِ سود کو ایک بار پھر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عاطف اکرام شیخ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان