مشرقی لداخ میں بھارت چین آمنے سامنے، لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر فوجی مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
دونوں فریقوں نے اکتوبر 2024ء میں کور کمانڈر سطح کی میٹنگوں کے 22ویں دور کے بعد ہونے والی پیشرفت کو نوٹ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور چین کی فوجوں نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے پر مرکوز اعلیٰ سطحی فوجی مذاکرات کا ایک نیا مشاورتی دور منعقد کیا۔ وزارت نے کہا "ہندوستان-چین کور کمانڈر سطح کی میٹنگ کا 23واں دور 25 اکتوبر 2025ء کو چشول-مولڈو سرحدی کراسنگ پوائنٹ پر منعقد ہوا تھا"۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 19 اگست 2025ء کو ہونے والے خصوصی نمائندہ مذاکرات کے 24ویں دور کے بعد مغربی سیکٹر میں جنرل سطح کے میکانزم کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔ بات چیت ایک دوستانہ اور خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی۔ دونوں فریقوں نے اکتوبر 2024ء میں کور کمانڈر سطح کی میٹنگوں کے 22ویں دور کے بعد ہونے والی پیشرفت کو نوٹ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھا گیا ہے۔
دونوں فریقوں نے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے سرحد کے ساتھ کسی بھی زمینی مسائل کو حل کرنے کے لئے موجودہ میکانزم کا استعمال جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ چین کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں فریقین نے چین بھارت سرحد کے مغربی حصے کے انتظام پر فعال اور گہرائی سے تبادلۂ خیال کیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے فیصلے کے مطابق بات چیت اور مواصلات کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کی رہنمائی کے تحت فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے رابطے اور بات چیت جاری رکھنے اور چین بھارت سرحدی علاقوں میں مشترکہ طور پر امن و استحکام کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ مشرقی لداخ کا تنازعہ بھارت اور چین کے درمیان قدیم تنازعہ ہے۔ یہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے ساتھ ایک سرحدی تنازعہ ہے۔ یہ تنازعہ 2020ء میں وادیٔ گلوان میں ایک پرتشدد تصادم کے بعد بڑھ گیا تھا، جس میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ اس تنازعہ نے ہندوستان اور چین کے درمیان کئی علاقوں میں کشیدگی کو جنم دیا۔ تاہم دونوں ممالک نے حال ہی میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے میں فوجیوں کی واپسی اور گشت کا دوبارہ آغاز شامل تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا علاقوں میں اور چین کے بعد گیا ہے
پڑھیں:
روس ڈونباس پر کنٹرول چاہتا ہے لیکن اسے قبول نہیں کریں گے، زیلینسکی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے، روس کے ساتھ امن مذاکرات کے تحت یوکرین اس علاقے سے دست بردار ہوجائے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ روس ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا اور اسے روکنا ہوگا۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین روس جنگ بندی کے روشن امکانات کی صورت میں اپنا نمائندہ جنگ بندی مذاکرات میں بھیج سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں۔