غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے، امریکی نائب صدر
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس یا کسی اور نے ایک اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا تھا، اسرائیل سے جواب کی توقع تھی۔
دوسری جانب حماس نے الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں، رفح میں اسرائیلی فورسز پر حملے سے تعلق نہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزی کے بعد یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی منسوخ کردی جائے گی۔
اس سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی فوج نے غزہ پر تین فضائی حملے کرکے دو فلسطینی شہید اور 4 کو زخمی کردیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی، غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 31 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ تباہ کن بمباری شروع کردی، رفح میں مبینہ فائرنگ کو جواز بنا کر مختلف علاقوں پر حملوں میں 31 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے ایک بار پھر تباہ کن بمباری کا سلسلہ شروع کردیا، رفح میں فائرنگ کے مبینہ واقعے کو جواز بنا کر صیہونی فوج نے دیرالبلح، خان یونس، رفح اور نصیرات کیمپ سمیت مختلف علاقوں پر اندھا دھند فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں 11 بچوں سمیت کم از کم 31 فلسطینی شہید اور پچاس سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکم پر فوج نے غزہ میں وسیع پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا۔ جنگی طیاروں نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جب کہ الشفا اسپتال کے اطراف بھی بم برسائے گئے۔ صیہونی افواج نے “یلو لائن” سے آگے کے متعدد علاقوں پر دوبارہ قبضے کی کوششیں تیز کردی ہیں، جس سے شہری آبادی ایک بار پھر خوف و دہشت میں مبتلا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیلی جارحیت کے بعد یرغمالی کی لاش کی واپسی مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تنظیم نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں بھی برآمد کرلی ہیں۔
ترکیہ نے اسرائیلی حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ترک وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو فی الفور بمباری روکنے پر مجبور کیا جائے۔
دوسری جانب ٹوکیو سے سیئول روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے، البتہ اگر اسرائیلی رویہ حد سے تجاوز کرے تو اسے “ختم کردیا جانا چاہیے”۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ حماس مشرقِ وسطیٰ کے امن عمل کا ایک “چھوٹا مگر پیچیدہ” حصہ ہے، جسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔