یروشلم: اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تین یہودی آبادیوں کے لیے 764 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ اس کا اعلان اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹرچ نے کیا۔

عالمی طاقتیں مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہیں، کیونکہ یہ 1967 کی جنگ میں قبضے میں لی گئی زمین پر تعمیر کی جا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں اسرائیل سے کہا کرتی ہیں کہ وہ نئی آبادکاری فوراً روکے۔

فلسطینی تنظیم پی ایل او کے رہنما واصل ابو یوسف کے مطابق، “ہمارے لیے تمام آبادیاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔”

سموٹرچ نے بتایا کہ 2022 کے آخر میں ان کے دور کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 51 ہزار سے زائد یونٹس کی منصوبہ بندی منظور کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے بھی بڑھ گئے ہیں۔ صرف اکتوبر کے مہینے میں مغربی کنارے میں 264 حملے رپورٹ ہوئے، جو 2006 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ادھر حماس کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس کے ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ تنظیم کی "روح ختم کرنے" کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنی مزاحمت کو کمزور نہیں ہونے دے گی۔

مشعل کے مطابق، جنگ بندی کی شرائط پر اسرائیل کی جانب سے بار بار خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن کی تعداد اب 738 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ پر کسی غیر فلسطینی حکومتی اتھارٹی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ “بورڈ آف پیس” میں ممکنہ شمولیت کے لیے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی سامنے آیا تھا، مگر عرب اور مسلم ممالک کی مخالفت کے بعد اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کب ہوگا؟ حماس کا بیان سامنے آگیا

امریکی صدر کے تجویز کردہ غزہ جنگ بندی کے دورے مرحلے کا آغاز تاخیر کا شکار ہے جس پر حماس نے اپنا دوٹوک مؤقف دنیا کے سامنے رکھدیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ غزہ جاری جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اسرائیل کی معاہدے کی خلاف ورزیاں روکنے تک شروع نہیں ہوسکتا۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے جنگ بندی میں ثالث کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پہلے مرحلے کو مکمل طور پر نافذ کرنے پر مجبور کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا لازمی جز حملوں کو روکنا تھا لیکن اسرائیل نے مسلسل غزہ اور مغربی کنارے میں حملے جاری ہیں جن میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔

دوسرے مرحلے میں غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس کی غزہ میں تعیناتی اور ملکی امور کو چلانے کے لیے غیرملکی نمائندوں پر مبنی بورڈ کا قیام ہے۔

علاوہ ازیں حماس کو غیر مسلح بھی کیا جانا ہے جس کے لیے حماس نے شرط رکھی تھی کہ پہلے فلسطینی نمائندوں پر مشتمل بورڈ بنایا جائے اور ملکی پولیس کو سرگرم کیا جائے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ حماس نے اب تک تمام یرغمالیوں کی لاشیں حوالے نہیں کیں جو کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی خلاف ورزی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • اسرائیل کا شام میں گہرا اثر و رسوخ، یہودی خاخام حلب میں کیا کر رہے ہیں؟!
  • اسرائیل کی قبضہ گیری برقرار، مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی
  • عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل نے غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان کر دیا
  • غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کب ہوگا؟ حماس کا بیان سامنے آگیا
  • جنگ بندی معاہدہ: اسرائیلی خلاف ورزیوں پر حماس کا دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے انکار
  • اسرائیل کی اردن سے مغربی کنارے کیلئے سامان کی ترسیل کی اجازت
  • اسرائیل نواز یاسر ابو شباب کی موت