عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-21
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی۔اردن کے ساتھ ایلینبی کراسنگ کو غزہ کے امدادی سامان اور تجارتی اشیا کی آمد و رفت کے لیے 23 ستمبرکو بند کیا گیا تھا۔ اسرائیلی سیکورٹی حکام نے بتایا کہ کراسنگ کھلنے کے بعد ڈرائیورز اور کارگو ٹرکس کی سخت اسکریننگ کی جائے گی اور اس حوالے سے خصوصی سیکورٹی فورس بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ 10 اکتوبر کے معاہدے کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں سے اب تک 370 سے زاید فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کمزور اور نازک سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بدھ کے روز غزہ کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور زمینی پیش قدمی کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، جبکہ شدید بارش نے پورے علاقے میں قائم ہزاروں خیموں کو غرق کر کے بے گھر عوام کی مصیبتوں میں مزید اضافہ کر دیا۔بلدیہ غزہ کے ترجمان حسنی مہنا نے خبردار کیا ہے کہ موسمی طوفان اور سردی کی لہریں اب لاکھوں شہریوں، خصوصاً ان بے گھر خاندانوں کے لیے براہِ راست خطرہ بن چکی ہیں جو ایسے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں کسی بھی قسم کی حفاظتی سہولت موجود نہیں۔ فلسطینی اسیران کے امور کی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم کے بلدہ حوسان سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ فلسطینی نوجوان عبدالرحمن سفیان قابض اسرائیل کی جیل میں بہیمانہ تشدد سے شہید ہو گئے۔ قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح غرب اردن کے مختلف علاقوں میں گرفتاریوں کی بڑی مہم چلائی اور 17 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔وزارت اوقاف اور حقوقِ انسانی کی تنظیموں کے مطابق غزہ کے ہزاروں مقابر ٹینکوں، بلڈوزروں اور فضائی بمباری سے مسمار یا بدترین انداز میں روند دیے گئے۔ دستیاب سیٹلائٹ تصاویر بتاتی ہیں کہ کم از کم 16 مرکزی قبرستان شدید تباہی سے دوچار ہوئے جن میں تاریخی دفن گاہیں، بین الاقوامی اہمیت کی قبریں، پناہ گزین کیمپوں کے قبرستان اور گنجان آباد رہائشی علاقوں کی دفن گاہیں شامل ہیں۔ حماس کے سینئر رہنما اور خارجہ امور کے سربراہ خالد مشعل نے ایک حالیہ انٹرویو میں اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے کے مستقبل پر کھل کر گفتگو کی ہے۔ الجزیرہ عربی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ حماس کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے کیوں یہ تنظیم کی روح نکالنے جیسا ہے‘ البتہ حماس غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر آمادہ ہے جس کے لیے اسرائیلی اقدامات کو دیکھنا ہوگا‘ حماس غزہ میں کسی بھی ایسی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گی جس میں فلسطینیوں کی نمائندگی نہ ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنگ بندی معاہدہ: اسرائیلی خلاف ورزیوں پر حماس کا دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کرنے پر حماس نے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے انکار کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ جب تک اسرائیلی خلاف ورزیاں جاری ہیں غزہ میں جنگ بندی اپنے دوسرے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکتی۔
حماس عہدیدار نے اپنے بیان میں جنگ بندی معاہدے کے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر معاہدے کی پابندی کیلیے دباؤ ڈالیں۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب تک اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزیوں کو جاری رکھتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے بھگتا ہے تو دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہو سکتا۔
حسام بدران نے مزید کہا کہ مزاحمتی تنظیم نے ثالثوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ پہلے مرحلے پر مکمل عمل درآمد کیا جا سکے۔