موسیقی کے جادوگر خواجہ خورشید انور، مداحوں سے بچھڑے 41 برس گزر گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پاکستانی فلمی موسیقی کے عظیم معمار، ہدایت کار اور فلسفی خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے آج اکتالیس برس بیت گئے، مگر ان کی بنائی ہوئی دھنیں آج بھی سننے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
21 مارچ 1912 کو میانوالی میں پیدا ہونے والے خواجہ خورشید انور نے اپنے فن سے فلمی موسیقی کو ایک نئی شناخت دی۔ ان کے نغموں نے صرف کانوں کو نہیں، روحوں کو بھی چھوا۔ فلمیں کوئل، جھومر، شیریں فرہاد اور ہیر رانجھا ان کے تخلیقی جادو کی وہ مثالیں ہیں جو آج بھی کلاسک کا درجہ رکھتی ہیں۔
ملکہ ترنم نورجہاں، زبیدہ خانم، مہدی حسن اور دیگر بے شمار فنکاروں نے ان کی دھنوں پر گایا اور ان کے سُروں نے ان آوازوں کو امر کر دیا۔
فلسفہ کے طالب علم خواجہ خورشید انور نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا، اور انڈین سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے باوجود اپنے انقلابی نظریات کے سبب سرکاری نوکری چھوڑ دی — اور پھر موسیقی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔
ان کے فن کی قدر صرف عوام نے نہیں، ریاست نے بھی کی۔ انہیں 1955 میں فلم “انتظار” پر بہترین موسیقار اور فلم ساز کے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا، جب کہ نگار ایوارڈز اور ستارۂ امتیاز بھی ان کے اعزازات میں شامل ہیں۔
30 اکتوبر 1984 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے، مگر ان کے تخلیق کردہ نغمے آج بھی گواہی دیتے ہیں کہ خواجہ خورشید انور جیسے فنکار صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں۔ ان کا سُر آج بھی زندہ ہے، وقت جسے مٹا نہیں سکا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ خورشید انور ا ج بھی
پڑھیں:
اے آئی کی دنیا میں انقلاب: اوپن اے آئی کا میوزک جنریٹر متعارف کرانے کی تیاری
اوپن اے آئی ایک ایسا مصنوعی ذہانت پر مبنی میوزک ٹول تیار کر رہی ہے جو صرف تحریری یا صوتی ہدایات کی بنیاد پر مکمل موسیقی تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس فیچر کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ موسیقی کے متن اور آڈیو پرامپٹس کے امتزاج سے اصل اور تخلیقی موسیقی پیدا کی جائے، جو خاص طور پر ویڈیوز کے لیے انسٹرومنٹل بیک گراؤنڈ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی کا نیا ویب براؤزر گوگل کروم کے لیے چیلنج کیوں؟
اس نئے ٹول کی خبر منظرِ عام پر آنے کے بعد، امریکی تعلیمی ادارے جولیارڈ اسکول نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ انہوں نے کوئی میوزک جنریشن ٹول تیار کیا ہے۔
OpenAI is working on a new tool that would generate music based on text and audio prompts, according to a report in The Information. Such a tool could be https://t.co/g7XmhPZaRI
— TechCrunch (@TechCrunch) October 25, 2025
ادارے نے وضاحت کی کہ انہوں نے اوپن اے آئی سے رابطہ ضرور کیا تھا، تاہم کمپنی کی طرف سے فوری جواب موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 2019 میں، چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت سے پہلے، اوپن اے آئی نے ’میوز نیٹ‘ کے نام سے ایک نیورل نیٹ ورک متعارف کرایا تھا، جو 10 مختلف آلاتِ موسیقی کے ساتھ 4 منٹ کی کمپوزیشن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
مزید پڑھیں:اوپن اے آئی نے فری یوزرز کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا ’پروجیکٹس‘ فیچر متعارف کرا دیا
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی اپنی اپنی میوزک جنریشن ٹیکنالوجی متعارف کروا رہی ہیں۔
اسپوٹیفائی نے حال ہی میں ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جو صارفین کو زیادہ کنٹرول اور انٹرایکٹیویٹی فراہم کرتا ہے، اور یہ فیچر صوتی کمانڈز کے بغیر بھی صنف، موڈ اور سرگرمی کی بنیاد پر موسیقی منتخب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس طرح آڈیو اور ٹیکسٹ دونوں پرامپٹس پر مبنی جنریٹو اے آئی میوزک ٹول کا انضمام اس شعبے میں ایک نمایاں اور مسابقتی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپن اے آئی ٹول مصنوعی ذہانت میوز نیٹ میوزک نیورل نیٹ ورک