پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق افغان طالبان کا وفد ترکیہ میں مذاکرات کے لیے روانہ ہو گیا، طالبان کے نائب وزیر داخلہ وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے وفد کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئی، وفد کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل ہو گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق افغان طالبان کا وفد ترکیہ میں مذاکرات کے لیے روانہ ہو گیا، طالبان کے نائب وزیر داخلہ حاجی نجیب وفد کی قیادت کررہے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے وفد کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئی، وفد کی تفصیلات کا علم نہیں ہے، دوحہ مذاکرات کے بعد پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل ہوگا۔
واضح رہے 6 روز قبل پاکستان اور طالبان وفود کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا تھا، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی تھی، جبکہ مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی وفد میں شامل ہیں جب کہ افغان وفد کی سربراہی عبوری وزیر دفاع ملا یعقوب نے کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفد کی تفصیلات افغان طالبان پاکستان اور مذاکرات کا طالبان کے کے درمیان
پڑھیں:
افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
آسٹریلیا نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال، خصوصاً خواتین اور بچیوں کے خلاف عائد شدید پابندیوں کے پیشِ نظر، طالبان حکومت کے 4 اعلیٰ حکام پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ حکام خواتین اور بچیوں کے حقوق سلب کرنے اور افغانستان میں اچھی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو کمزور کرنے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان سے بڑھتی دہشت گردی، عالمی رد عمل کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟
واضح رہے کہ آسٹریلیا ان ممالک میں شامل تھا جس نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے فوجی نکال لیے تھے۔ آسٹریلیا 2 دہائیوں تک نیٹو کی زیرِ قیادت بین الاقوامی فورس کا حصہ رہا، جس نے افغان سیکیورٹی فورسز کو تربیت دی اور طالبان کے خلاف کارروائیاں انجام دیں۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے عالمی سطح پر انہیں خواتین کے حقوق اور آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جن میں تعلیم، ملازمت، سفر اور عوامی زندگی میں حصہ لینے پر قدغن شامل ہیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور مقامی روایات کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
پینی وونگ کے مطابق پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں 3 طالبان وزرا اور چیف جسٹس شامل ہیں، جن پر خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق محدود کرنے کا الزام ہے۔
وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ یہ اقدامات آسٹریلوی حکومت کے نئے فریم ورک کے تحت کیے گئے ہیں، جس کے ذریعے وہ براہِ راست ایسی پابندیاں لگا سکتی ہے جن کا مقصد طالبان پر دباؤ بڑھانا اور افغان عوام کے استحصال کو روکنا ہے۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد آسٹریلیا نے ہزاروں افغان شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو اپنے ملک میں پناہ دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا افغان طالبان پابندی