پاکستان کا بیان: افغان سرحدی راہداریاں بند، شہری حفاظت کو ترجیح دی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والی سلامتی صورتحال کے باعث افغان سرحدی راستے بند رہیں گے، اور اس دوران اشیاء کی آمد و رفت اور تجارت سے زیادہ اہمیت ایک عام پاکستانی کی جان کی حفاظت کو دی جائے گی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دوحہ مذاکرات کے دوران ایک دستاویز پر اتفاق رائے اور دستخط ہوئے، اورافغان طالبان حکومت اسے معاہدہ کہے یا نہ کہے، پاکستان کے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریائے کنڑ سے متعلق عالمی قوانین کی پابندی یقینی بنائی جائے گی۔
بھارت کے افغانستان میں کردار کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں سفارتخانہ کھولنا دو طرفہ معاملہ ہے، اور پاکستان اس میں مداخلت نہیں کرتا، تاہم بھارت کا کردار افغانستان میں زیادہ مثبت نہیں رہا۔
اسرائیل کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اور پاکستان اس مسئلے کو اجاگر کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام وہ روڈ میپ ہے جس پر پاکستان قائم ہے۔
واضح رہے کہ پاک افغان کشیدگی کے سبب چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے تیرہویں روز بھی بند ہیں، اورباب دوستی طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان سرحد پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
یہ بیان پاکستان کی جانب سے شہری حفاظت کو اولین ترجیح دینے اور سرحدی سیکورٹی کو مضبوط رکھنے کا عندیہ دیتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی عوام نے بھارت سے بہہ کر آئے 300 جانور امانت قرار دے کر واپس کردیے
پاکستانی عوام نے انسانیت اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال قائم کردی، بھارت سے سیلاب میں بہہ کر آنے والے جانوروں کو امانت سمجھ کر واپس سرحدر پار بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستانی شہریوں نے مشکل وقت میں خیر سگالی اور اعلیٰ ظرفی کی نئی تاریخ رقم کر دی، بھارتی پنجاب کے ضلع امرتسر کے سرحدی گاؤں ’’سنگھوکے‘‘ میں عوام نے 300 جانور واپس کرنے پر پاکستان کا بھرپور شکریہ ادا کیا۔
سرحدی علاقے کے مقیم سکھ شہری کا واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’سنگھوکے‘‘ سمیت متعدد سرحدی گاؤں سیلاب کی زد میں آئے جانوروں کو نکالنے کا وقت نہیں تھا، سرحدی علاقوں سے جانور بھینسیں اور گائیں سیلاب میں بہہ کر پاکستان چلے گئے تاہم پاکستانی عوام نے دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جانور سرحد پار واپس بھیج دیے۔
سکھ شہری نے بتایا کہ پاکستان سے کم از کم 300جانور سرحد پار بھارتی پنجاب میں واپس آچکے ہیں، سرحد کے دونوں اطراف پنجاب میں بھی ہمارے لوگ بستے ہیں، سکھ برادری اور پاکستان کے رشتے کی جڑیں تاریخ، مذہب، زبان، کلچر اور محبت میں پیوست ہیں۔