زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچ میں افغانستان ٹیم پر آئی سی سی کی جانب سے جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ہرارے: زمبابوے کے خلاف 20 اکتوبر کو ہرارے میں کھیلے گئے واحد ٹیسٹ میچ میں افغانستان کرکٹ ٹیم کوسست اوور ریٹ کی وجہ سے آئی سی سی نے جرمانہ عائد کر دیا۔
میچ میں میزبان زمبابوے نے افغانستان کوایک اننگز اور 73 رنز سے شکست دی، اور افغانستان نہ صرف میچ ہاری بلکہ مقررہ وقت میں اوورز مکمل نہ کرنے پر بھی سزا کا شکار ہوئی۔
افغان کپتان حشمت اللہ شاہدی کی قیادت میں ٹیم پر میچ فیس کا 25 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔ آئی سی سی کے میچ ریفری رچی رچرڈسن نے بتایا کہ افغانستان مقررہ وقت میں 5 اوورز پیچھے تھی، جس کے سبب جرمانہ عائد کیا گیا۔
آئی سی سی کے قوانین کی شق 2.
افغان کپتان نے سست اوور ریٹ کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے جرمانے کی سزا قبول کر لی، جس کے بعد مزید باضابطہ سماعت کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
اگر چاہیں تو میں اسےمزید سنسنی خیز اور کھیل کے جوش کے انداز میں بھی پیش کر سکتا ہوں تاکہ میچ کی صورتحال زیادہ زندہ محسوس ہو۔ کیا میں ایسا کر دوں؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ، 8 طالبان ہلاک
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان حکومت کے خلاف مزاحمت کا زور اب بھی جاری ہے، جہاں دو سکیورٹی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر کی دو سکیورٹی چیک پوسٹوں پر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم آٹھ طالبان ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ عبداللہ خیل وادی کے منجنستو علاقے میں تقریباً 7:40 بجے ہوئے، جہاں طالبان کا ایک مرکزی آؤٹ پوسٹ واقع ہے۔ دھماکے ایک ایسے کمپاؤنڈ میں ہوئے، جو مولوی ملک کے نام سے جانے جانے والے شخص کی ملکیت میں تھا۔ دھماکوں کے بعد طالبان نے وادی کے کچھ حصوں کو سیل کر دیا، گزرنے والے راستے بند کر دیئے اور مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فغانستان میں پنجشیر وادی واحد علاقہ ہے، جہاں طالبان کے خلاف مزاحمت اب بھی جاری ہے۔ 70 اور اسّی کی دہائیوں کے دوران سویت یونین اتحاد کے خلاف محمود درہ وادی مزاحمت نے سر اُٹھایا تھا اور غیر ملکی فوج کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ "شیر پنجشیر" کے نام سے معروف احمد شاہ مسعود نے طالبان کی پہلی حکومت کے خلاف بھی مزاحمت کی تھی اور وادی کو اپنی مضبوط ٹھکانہ بنایا تھا۔
احمد شاہ مسعود صحافیوں کے بھیس میں آنے والے خودکش بمبار کے حملے میں مارے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود طالبان اپنے پہلے دور حکومت میں پنجشیر پر قبضہ نہیں کرسکے تھے۔ بعد ازاں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں حامد کرزئی و اشرف غنی کی حکومتوں میں بھی پنجشیر نے ان حکومتوں کی مدد کرتے ہوئے بھی اپنی علیحدہ حیثیت کو برقرار رکھا۔ اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پنجشیر میں تاحال مزاحمت جاری ہے۔ گذشتہ ایک برس میں پنجشیر میں بار بار دھماکے اور حملے دیکھنے میں آئے ہیں، جو طالبان کے مضبوط قبضے کے باوجود مزاحمت کی علامت ہیں۔