پیوٹن نے امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا، ٹوماہاک حملے کی صورت میں ’بہت سخت جواب‘ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کی جانب سے روس کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر عائد نئی پابندیوں کو ’سنگین مگر غیر فیصلہ کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا روسی معیشت پر کوئی نمایاں اثر نہیں پڑے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی تازہ پابندیاں روسی تیل کمپنیوں روس نیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) کو نشانہ بناتی ہیں۔ یہ پابندیاں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے خلاف عائد کی جانے والی پہلی بڑی کارروائی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ
پیوٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ پابندیاں ہمارے لیے بلاشبہ سنجیدہ ہیں اور ان کے کچھ اثرات ہوں گے، لیکن یہ ہماری اقتصادی خوشحالی کو نمایاں طور پر متاثر نہیں کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام غیر دوستانہ ہے اور اس سے روس اور امریکا کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا، جو ابھی بحالی کے مرحلے میں تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں میں ناکام رہی ہے۔ ٹرمپ نے پیوٹن سے یوکرین میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا اور بوداپسٹ میں مجوزہ سربراہی اجلاس کے منسوخ ہونے کے بعد صبر کا دامن چھوڑ دیا۔
مزید پڑھیں: ’تمہاری ماں نے‘: ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے متعلق سوال پر وائٹ ہاؤس ترجمان کا تضحیک آمیز جواب
اس کے باوجود پیوٹن نے مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کی اور کہا کہ مکالمہ ہمیشہ تصادم یا جنگ سے بہتر ہے۔ ہم ہمیشہ بات چیت کے حامی رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر روس پر امریکی ٹوماہاک میزائلوں سے حملہ کیا گیا، جن کی فراہمی یوکرین چاہتا ہے تو روس کا ردِ عمل ’انتہائی سخت، بلکہ تباہ کن‘ ہوگا۔
یہ تازہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا روس پر معاشی دباؤ بڑھا رہا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹوماہاک حملے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پیوٹن نے
پڑھیں:
افغانستان میں انسانی حقوق پامالی: آسٹریلیا کا سخت ردعمل، طالبان راہنماؤں پر مالی اور سفری پابندیوں کیلیے سرگرم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق آسٹریلیا نے افغانستان میں طالبان کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایک نیا خود مختار پابندیوں کا فریم ورک نافذ کر دیا ہے جس کے تحت طالبان رہنماؤں پر براہ راست مالی اور سفری پابندیاں عائد کی جاسکیں گی۔
آسٹریلوی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فریم ورک افغانستان میں خواتین اور بچیوں پر بڑھتے ہوئے جبر، آزادیوں کی پامالی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھانے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آسٹریلیا نے تین طالبان وزراء اور چیف جسٹس پر مالی پابندیاں اور سفری پابندیاں نافذ کر دی ہیں جبکہ افغانستان کو اسلحہ، جنگی مواد یا متعلقہ خدمات فراہم کرنے پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق یہ فریم ورک اقوامِ متحدہ کی اُن فہرستوں پر بھی دباؤ میں اضافہ کرے گا جن میں پہلے سے 140 طالبان اہلکار شامل ہیں۔ آسٹریلوی حکومت نے واضح کیا کہ طالبان کے مسلسل جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ دینے جیسے اقدامات خطے کیلئے شدید خطرہ بن چکے ہیں۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب تک وہ افغانستان کو 260 ملین ڈالر سے زائد کی انسانی امداد فراہم کر چکا ہے، جبکہ انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر عالمی برادری کے واضح مؤقف کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔