امریکہ کے کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اشتہار چلانے پر امریکا اور کینیڈا کے درمیان جاری تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ شب اعلان کیا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق کینیڈا نے ایک جعلی ٹی وی اشتہار جاری کیا جس میں امریکی محصولات (Tariffs) سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ رونالڈ ریگن فاﺅنڈیشن نے تصدیق کی ہے کہ کینیڈا نے ایک جعلی اشتہار میں سابق صدر ریگن کی تقاریر کا غلط استعمال کیا ہے۔ ٹرمپ کے بقول یہ اشتہار 75ہزار ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا اور اس کا مقصد امریکی سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں کے فیصلوں پر اثرانداز ہونا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ امریکی قومی سلامتی اور معیشت کے لیے ٹیرف نہایت اہم ہیں۔ کینیڈا کے اس سنگین رویے کے بعد تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کیے جا رہے ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کے دفتر کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ کارنی جمعہ کو ایشیائی سربراہی اجلاس کے لیے پہنچ رہے ہیں، جبکہ ٹرمپ بھی اسی روز ایک علیحدہ اجلاس کے لیے سفر کریں گے۔
دوسری جانب، رونالڈ ریگن پریزیڈنشل فاﺅنڈیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اونٹاریو حکومت کی جانب سے جاری کردہ اشتہار 1987ءمیں ریگن کی اصل تقریر کو مسخ کرکے پیش کرتا ہے، اور اس کی ادارتی اجازت نہیں لی گئی۔ فاﺅنڈیشن نے کہا کہ وہ معاملے پر قانونی کارروائی پر غور کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تمام تجارتی مذاکرات کینیڈا کے نے ایک
پڑھیں:
امریکی حکمت عملی میں روس کے لیے نرم مؤقف، یورپی ممالک میں تشویش بڑھ گئی
امریکی حکمت عملی میں روس کے بارے میں نرم موقف نے یورپی ممالک میں تشویش بڑھا دی ہے۔
ماسکو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اپنے وژن سے بڑی حد تک مطابقت رکھنے والی قرار دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والی 33 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں یورپ کو تہذیبی زوال کے خطرات سے دوچار قرار دیا گیا ہے جبکہ روس کو امریکہ کے لئے خطرہ نہیں سمجھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا روس مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کا سعودیہ سے اظہار تشکر
دستاویز میں غیر ملکی اثر و رسوخ کے خلاف اقدامات، بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی روک تھام اور یورپی یونین کی مبینہ سینسر شپ کے رجحان کو چیلنج کرنا بنیادی ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔ یورپی حکام اور تجزیہ کاروں نے اس حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اسے کریملن کے بیانیے سے مشابہ قرار دیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی دستاویز میں کی جانے والی تبدیلیاں روسی نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں اور ماسکو اسے مثبت قدم سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتمی رائے دینے سے قبل اس حکمت عملی کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟
نئی امریکی حکمت عملی میں روس کے بارے میں نرم موقف نے یورپی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔ یورپی حکام کو اندیشہ ہے کہ اس سے یوکرین میں جاری جنگ پر امریکی مؤقف کمزور ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں یورپی یونین کو جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ کو روس کے ساتھ تزویراتی استحکام بحال کرنا ہوگا تاکہ یورپی معیشتیں مستحکم رہ سکیں۔
دستاویز میں یورپ کی آئندہ بیس سال میں شناخت تبدیل ہونے کے خطرے اور معاشی مسائل کو تہذیبی زوال کے مقابلے میں ثانوی قرار دیا گیا ہے۔ اس میں قومی رجحان رکھنے والی یورپی سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو سراہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنی حلیف جماعتوں کو اس رجحان کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
جرمن وزیر خارجہ جوہان وادے فول نے کہا کہ امریکہ نیٹو میں ہمارا اہم اتحادی ہے لیکن آزاد معاشرے اور اظہار رائے کے معاملات کو سکیورٹی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہونا چاہئے۔ پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے اپنے بیان میں کہا کہ یورپ امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے اور اسی حکمت عملی سے مشترکہ سلامتی کو تقویت ملتی ہے۔
سابق سوئیڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ نے اس حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اسے یورپی انتہا پسند دائیں بازو سے بھی زیادہ سخت قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی سے قربت بڑھا رہا ہے جسے جرمن انٹیلی جنس انتہا پسند قرار دے چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ
امریکہ نے نئی حکمت عملی میں ویٹی کان بحر اور مشرقی بحر الکاہل میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتیوں کے خلاف کارروائی اور وینیزویلا میں ممکنہ فوجی اقدامات کے اشارے بھی دیے ہیں۔ دستاویز میں جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور تائیوان سے دفاعی اخراجات بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکی ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ حکمت عملی امریکی خارجہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ریاست کولوراڈو کے رکن جیسن کرو نے اسے امریکہ کی عالمی ساکھ کے لئے تباہ کن قرار دیا جبکہ نیویارک سے تعلق رکھنے والے گریگوری مِیکس نے کہا کہ یہ حکمت عملی کئی دہائیوں پر محیط امریکی اقدار پر مبنی قیادت کو مسترد کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا پیوٹن تشویش ڈونلڈ ٹرمپ روس یورپی کونسل یورپی ممالک یوکرین