پکتیکا میں کارروائی کے دوران انتہائی مطلوب خارجی سمیت 70 سے زائد خوارج ہلاک ہوئے، سیکیورٹی حکام
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
سیکیورٹی حکام کے مطابق انٹیلیجینس ذرائع کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان مؤثر اسٹرائیکس میں خارجی گل بہادر گروپ کے 70 سے زائد خوارجی جن میں اہم خارجی سرغنہ بھی شامل تھے جہنم واصل ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق 17 اکتوبر کی رات کو افغانستان کے صوبے پکتیکا میں گل بہادر گروپ کے خلاف کارروائی کر کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 70 سے زائد خوارج ہلاک ہوگئے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق انٹیلیجینس ذرائع کی مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان مؤثر اسٹرائیکس میں خارجی گل بہادر گروپ کے 70 سے زائد خوارجی جن میں اہم خارجی سرغنہ بھی شامل تھے جہنم واصل ہوئے۔ خوارجی گل بہادر گروپ پاکستان ميں دہشت گردی کی بڑی اور متعدد وارداتوں ميں ملوث ہے اور افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہے۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ سترہ اکتوبر کو شمالی وزيرستان ميں بھی اسی گروپ نے ناکام VBIED حملہ کیا، جس ميں 3 خواتين، 2 بچے اور ایک جوان شہيد ہوا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق17 اکتوبر کی رات خارجی گل بہادر گروپ پر مصدقہ اسٹرائیکس میں مارے جانے والے اہم خارجی سرغنوں ميں خارجی فرمان عرف الکرامہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خارجی صدیق اللہ داوڑ، خارجی غازی مداخیل، خارجی مقرب اور خارجی قسمت اللہ بھی واصل جہنم ہوئے،اس کے علاوہ خارجی سرغنہ گلاب عرف دیوانہ، خارجی رحمانی، خارجی عادل اور خارجی فضل الرحمان بھی ہلاک یوا مارے جانا والا خارجی فضل الرحمان، خارجی گل بہادر کا قریبی رشتہ دار بھی ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق کارروائی میں خارجی عاشق اللہ عرف کوثر اور خارجی یونس بھی اسٹرائیک میں اپنے انجام کو پہنچے یہ تمام خارجی گل بہادر کے اہم سرغنہ تھے اور انکا مارا جانا ایک اہم اور بڑی کامیابی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکیورٹی حکام کے مطابق خارجی گل بہادر گل بہادر گروپ
پڑھیں:
سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابیاں، 4 روز میں 130 سے زائد خوارج ہلاک
جنوبی وزیرستان:پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز نے افغان-بھارتی گٹھ جوڑ بے نقاب کرتے ہوئے بڑی کامیابیاں حاصل کرلیں اور 4 روز کے دوران 130 سے زائد خوارج ہلاک ہوگئے، قبائلی عوام نے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں 13 سے 15 اکتوبر کے دوران بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے خلاف متعدد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے، جن میں مجموعی طور پر 34 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں کیے گئے آپریشن میں 18 خوارج مارے گئے، جنوبی وزیرستان میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 8 دہشت گرد مارے گئے اور ضلع بنوں میں ایک اور کارروائی میں 8 مزید خوارج ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ خوارج کے خاتمے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشنز جاری ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نیشنل ایکشن پلان کے وژن "عزمِ استحکام" کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشنز جاری رکھیں گے۔
ادھر ضلع مہمند میں سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کی ایک بڑی کوشش ناکام بناتے ہوئے 45 سے 50 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی، جس میں افغانستان سے پاکستان داخل ہونے کی کوشش کرنے والے خوارج کو نشانہ بنایا گیا اور آپریشن کے دوران فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان طالبان رجیم اور بھارت کے درمیان پروپیگنڈا گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا گیا ہے، بھارت فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کو پاکستان مخالف عزائم کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے جھوٹے دعوؤں کو بھارتی میڈیا نے خوب اچھالا، تاہم فیکٹ چیک پلیٹ فارم "گروک" نے ان دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا۔
پاکستانی دوستی گیٹ کے بارے میں افغان ترجمان کے جھوٹے بیان کی بھی تردید کی گئی کہ گیٹ پاکستان کی سمت مکمل حالت میں موجود ہے جبکہ افغان طالبان نے افغانستان کی جانب آئی ای ڈی لگا کر اپنا گیٹ تباہ کیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کا "گودی میڈیا" اس وقت افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کا ترجمان بن چکا ہے، جو فیک ویڈیوز اور جعلی تصاویر کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔
اسی دوران بلوچستان کے ضلع چمن میں کاکڑ قبیلے کے عمائدین نے پاک فوج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا اور عمائدین کا کہنا تھا کہ یہ وطن ہماری ماں جیسا ہے، ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھے۔
اسی طرح افغانستان میں عوام اور تاجر برادری نے بھی طالبان حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
افغان تاجروں نے کہا کہ طورخم بارڈر کی بندش سے سب سے زیادہ نقصان افغانستان کے عوام کو ہو رہا ہے، ہزاروں گاڑیوں کا سامان خراب ہونے کے خدشات ہیں، اس لیے پاکستان کے ساتھ تجارت کھولی جائے۔