اسرائیل نے عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑا دیں، متنازع اقدامات پر اسلامی ممالک کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اسلامی دنیا نے اسرائیل کے دو نئے متنازع مسودہ قوانین پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ان قوانین کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد اسرائیلی خودمختاری نافذ کرنا اور وہاں غیر قانونی یہودی بستیاں قائم کرنا ہے، جسے اسلامی ممالک نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
اسلامی ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان کی یہ کارروائی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خصوصاً قرارداد 2334، کے برخلاف ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں بشمول مشرقی یروشلم میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی غیر قانونی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے بھی اپنی مشاورتی رائے میں اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے میں بستیوں کے قیام اور الحاق کے منصوبوں کو جرم قرار دیا ہے۔
اعلامیے پر دستخط کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، قطر، فلسطین، اردن، مصر، انڈونیشیا، ملائشیا، کویت، عمان، لیبیا، نائیجیریا، گیمبیا، جبوتی، عرب لیگ اور تنظیمِ تعاونِ اسلامی شامل ہیں۔
تمام ممالک نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی 22 اکتوبر 2025 کی رائے کا خیرمقدم کیا، جس میں اسرائیل کو پابند کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مقبوضہ علاقوں خصوصاً غزہ کے عوام کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی فراہمی یقینی بنائے۔
اسلامی ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انسانیت سوز جرم اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرے، اسرائیل کو فوری طور پر غیر قانونی سرگرمیاں روکنے پر مجبور کرے اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت و آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کرے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کی یکطرفہ اور جارحانہ پالیسیوں کے تسلسل سے نہ صرف خطے کا امن بلکہ عالمی استحکام بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اسلامی ممالک نے کہا ہے کہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم ہو اور القدس اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسلامی ممالک بین الاقوامی ممالک نے
پڑھیں:
مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا اسرائیلی فیصلہ مسترد، پاکستان کا عالمی برادری سے اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کے متنازع فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کی اسرائیلی کوششوں اور وہاں صہیونی ریاست کی خودمختاری کے نفاذ کے اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق اسرائیلی قانون ساز ادارے میں پیش کیا گیا مجوزہ متنازع قانون اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اشتعال انگیز اور غیر قانونی اقدامات خطے میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں کو کمزور کرتے ہیں۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرتے ہوئے ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکے اور قابض اسرائیلی افواج کو بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔
پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، ان کے حقِ خود ارادیت اور امن، انصاف و وقار کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
پاکستان فلسطینی عوام کی غیر متزلزل حمایت دہراتے ہوئے آزاد، خودمختار، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کا خواہاں ہے جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔