بھارتی انتہا پسند ریاستی پالیسی بین الاقوامی امن کیلئے خطرہ ہے: صائمہ سلیم
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
پاکستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کردیا اور مطالبہ کیاہے کہ عالمی برادری اقلیتوں پر مظالم میں ملوث مجرموں کو جوابدہ ٹھہرائے۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی قونصلر صائمہ سلیم نے اقلیتوں کے مسائل پر اجلاس سے خطاب میں کہاکہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش ہے، بھارت میں انتہا پسند نظریات کے بھیانک نتائج سامنے آ رہے ہیں۔پاکستانی قونصلر نے کہاکہ بھارتی ریاستی پالیسی اقلیتوں کیخلاف نفرت پر مبنی ہے،بھارت میں عبادت گاہوں پر حملے اور نسل کشی کے اعلانات معمول ہیں، بھارتی انتہا پسند ریاستی پالیسی بین الاقوامی امن کیلئے خطرہ ہے۔انہوںنے کہاکہ عالمی برادری اقلیتوں پر مظالم میں ملوث مجرموں کو جوابدہ ٹھہرائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے،وکیل احمد حسین کے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر دلائل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر وکیل احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے،ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارے کی ساکھ کا انحصار26ویں آئینی ترمیم پر نہیں ہے،کیس کو دوسرے آزادبنچ کی جانب سے سنا جانا چاہئے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بنچ پر اعتماد نہیں کررہے؟وکیل احمد حسین نے کہا کہ 191پر فیصلہ اوریجنل فل کورٹ کی جانب سے ہونا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آپ کی استدعا میں اوریجنل فل کورٹ کا لفظ نہیں ہے،وکیل احمد حسین نے کہاکہ میں نہیں کہہ رہا کہ یہ بنچ آزاد نہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ نے کہا کیس دوسرے آزاد بنچ کے سامنے جانا چاہئے ،کیا ہم ججز بھی اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟
رانا سکندر حیات اور ندیم افضل چن کے درمیان ایکس پر دلچسپ چیلنج اور جوابی پیغامات کا تبادلہ
وکیل احمد حسین نے کہاکہ چیف جسٹس بالکل اس بنچ کا حصہ ہوں گے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر ہم کیس نہیں سن سکتے تو حکم کیسے دے سکتے ہیں؟وکیل احمد حسین نے کہاکہ نئے آنے والے ججز کو فیصلے میں محفوظ کیا جاسکتا ہے،عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے،ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ ہر وکیل کا اپنا موقف ہے ہم آئین پڑھ کر سوال کررہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ وکلا نے کہا ترمیم کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔
مزید :