Islam Times:
2025-12-09@03:44:07 GMT

مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کو بھارتی قبضے میں تباہی کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT

مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کو بھارتی قبضے میں تباہی کا سامنا

ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا سیاحت کا شعبہ شدید بحران سے دوچار ہے۔ ہوٹل مالکان اور ٹرانسپورٹر شدید پریشان ہیں اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ان کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلسل سیاسی غیر یقینی صورتحال اور مودی کی جابرانہ کارروائیوں کی وجہ سے علاقے میں پائے جانے والے عدم تحفظ کے احساس کے باعث سیاحت زوال کا شکار ہے۔ ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ متاثرہ لوگوں نے جموں و کشمیر ٹورازم اینڈ الائیڈ بزنس فورم (جے کے ٹی اے بی ایف ) کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی مشتاق چایا کر رہے ہیں۔

اس فورم کا مقصد بحالی کی کوششوں کو مربوط کرنا اور حکام کے سامنے سیاحت کی صنعت کی حالت زار کو اجاگر کرنا ہے۔ مشتاق چایا کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ کے مسلسل احساس نے سیاحت کے شعبے کو تباہ کر دیا ہے۔ "ہوٹل خالی ہیں، ٹیکسی اور شکارا آپریٹرز جدوجہد کر رہے ہیں اور دستکاری اور ریستوراں جیسے متعلقہ شعبوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ سیاحت ہزاروں خاندانوں کو سہارا دیتی ہے اور کشمیر کی معیشت کے لیے ضروری ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر جاوید احمد ٹینگا نے کہا کہ سیاحتی صنعت کو فوری مالی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

رواں برس اپریل میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد سے یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جموں و کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر چودھری نے کہا کہ سیاحت کی صنعت کو زوال کا سامنا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر معاملے کی طرف فوی توجہ نہ دی گئی تو سیاحت سے منسلک ہزاروں افراد بدحالی کا شکار رہیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کر رہے ہیں

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو ‘دہشت گردی کا شکار’ظاہر کر رہا ہے، ماہرین

ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کے بارے میں مغربی طاقتوں کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مقصد بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و بربریت کو چھپانا اور کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور امریکہ انسداد دہشت گردی مشترکہ ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران دہشت گردی سے متاثرہ ملک ہونے کے بھارت کے دعوے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے اپنے ریکارڈ اور پاکستان کے خلاف جارحانہ عسکری عزائم کی وجہ سے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت اور امریکہ نے مشترکہ طور پر انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے طور پر متعدد تنظیموں پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اور سیاسی اختلاف کو دبانے میں ملوث ہے۔ماہرین کے مطابق انسداد دہشت گردی کے بارے میں مغربی طاقتوں کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مقصد بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و بربریت کو چھپانا اور کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنا ہے۔ کشمیری بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حالیہ دنوں میں کشمیر سے متعلق اہم پیش رفت بھارت کے بیانیے کو مزید کمزور کرتی ہے۔ بھارت نے پارلیمنٹ میں اعتراف کیا ہے کہ کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ 2019ء میں 227، 2022ء اور 2023ء میں 1,200 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان گرفتاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری سیاسی کارکنوں، طلباء اور عام شہریوں کو مجرم بنانے کے لیے اس کالے قانون یو اے پی اے کو نافذ کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس کے سربراہ نے کشمیریوں کے قاتل ولیج ڈیفنس گارڈز کو ضم کرنے کے مطالبہ کیا ہے جس سے کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر ظلم و تشدد اور قتل عام کا سلسلہ دوبارہ شروع کئے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپ 2019ء کے بعد سے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ بھارتی فوجی مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے جعلی مقابلوں اور دوران حراست قتل میں ملوث ہیں۔ ادھر بھارت نے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر عسکری کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

معروف بھارتی صحافی منیش پرساد کے مطابق بھارتی وزیر دفاع بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے 125 نئے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ ان میں تزویراتی طور پر حساس شیوک ٹنل کا منصوبہ بھی شامل ہیں اور یہ منصوبے کشمیریوں کو سہولتوں کی فراہمی یا علاقے کے مفاد کے لیے نہیں ہے۔ ماہرین نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے لداخ کے ساتھ جنگی نقطہ نظر پر مبنی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، پاکستان کے کے بارے میں اس کا جارحانہ طرز عمل اور مقبوضہ کشمیر میں اس کے نوآبادیاتی منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کا اصل چیلنج دہشت گردی نہیں بلکہ اس کے اپنے توسیع پسندانہ عزائم ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی خواہاں ہے، تو اسے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور، فیصل آباد ، بہاولپور بڑی تباہی سے بچ گیا(راکے 12 دہشتگرد گرفتار)
  • پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا،ذخائرمیں تیزی سے کمی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو دہشت گردی کا شکار ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے خود کو ‘دہشت گردی کا شکار’ظاہر کر رہا ہے، ماہرین
  • مقبوضہ کشمیر: اقوامِ متحدہ کی ہوشربا رپورٹ
  • بھارت کےلئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سےایئر انڈیگو کو خسارے کا سامنا
  • صبا قمر کا بغیر میک اپ سین مہنگا پڑ گیا—سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا
  • مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی سزا ریاستی حکمت عملی بن گئی
  • اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کا پردہ چاک کر دیا
  • اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کا پردہ چاک کردیا