مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کو بھارتی قبضے میں تباہی کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا سیاحت کا شعبہ شدید بحران سے دوچار ہے۔ ہوٹل مالکان اور ٹرانسپورٹر شدید پریشان ہیں اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ان کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلسل سیاسی غیر یقینی صورتحال اور مودی کی جابرانہ کارروائیوں کی وجہ سے علاقے میں پائے جانے والے عدم تحفظ کے احساس کے باعث سیاحت زوال کا شکار ہے۔ ہوٹل والوں نے کام کی شرح میں 70 فیصد سے زائد کی کمی بیان کی ہے، جب کہ سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل میں کشتیاں چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور، دستکاری بیچنے والے اور ہوٹل مالکان اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کئی کاروبار تباہی کے دہانے پر ہیں۔ متاثرہ لوگوں نے جموں و کشمیر ٹورازم اینڈ الائیڈ بزنس فورم (جے کے ٹی اے بی ایف ) کے نام سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی مشتاق چایا کر رہے ہیں۔
اس فورم کا مقصد بحالی کی کوششوں کو مربوط کرنا اور حکام کے سامنے سیاحت کی صنعت کی حالت زار کو اجاگر کرنا ہے۔ مشتاق چایا کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ کے مسلسل احساس نے سیاحت کے شعبے کو تباہ کر دیا ہے۔ "ہوٹل خالی ہیں، ٹیکسی اور شکارا آپریٹرز جدوجہد کر رہے ہیں اور دستکاری اور ریستوراں جیسے متعلقہ شعبوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ سیاحت ہزاروں خاندانوں کو سہارا دیتی ہے اور کشمیر کی معیشت کے لیے ضروری ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر جاوید احمد ٹینگا نے کہا کہ سیاحتی صنعت کو فوری مالی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
رواں برس اپریل میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد سے یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جموں و کشمیر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر چودھری نے کہا کہ سیاحت کی صنعت کو زوال کا سامنا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر معاملے کی طرف فوی توجہ نہ دی گئی تو سیاحت سے منسلک ہزاروں افراد بدحالی کا شکار رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر رہے ہیں
پڑھیں:
بہار الیکشن: مودی کو سخت مقابلے کا سامنا، عوام بے روزگاری اور ووٹر فہرستوں پر سراپا احتجاج
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے سیاسی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (NDA) کو ریاست بہار کے آئندہ انتخابات میں سخت چیلنج درپیش ہے، جہاں نوجوانوں میں بے روزگاری اور ووٹر فہرستوں پر عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بہار بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی اور غریب ریاست ہے۔ تازہ سروے کے مطابق این ڈی اے کو اپوزیشن اتحاد پر صرف 1.6 فیصد برتری حاصل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کی بیرونِ ریاست ہجرت کے باعث خواتین ووٹرز فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔
مزید پڑھیں: مودی راج کا ووٹر وار: بہار میں مسلم ووٹرز کا منظم اخراج، جمہوری حق کی سنگین خلاف ورزی
ریاست میں ووٹر لسٹ سے نام خارج ہونے کی شکایات بھی بڑھ رہی ہیں۔ ایک 85 سالہ خاتون جتنی دیوی نے بتایا کہ ’مجھے ووٹر فہرست میں مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب نوجوان ووٹرز روزگار کے مواقع کی کمی پر برہم ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح اگرچہ کم ہوکر 9.9 فیصد رہ گئی ہے، مگر تشویش اب بھی موجود ہے۔
انتخابات 6 اور 11 نومبر کو ہوں گے اور نتائج 14 نومبر کو جاری کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NDA بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بہار الیکشن ریاست بہار مودی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس