بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے سیاسی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (NDA) کو ریاست بہار کے آئندہ انتخابات میں سخت چیلنج درپیش ہے، جہاں نوجوانوں میں بے روزگاری اور ووٹر فہرستوں پر عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بہار بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی اور غریب ریاست ہے۔ تازہ سروے کے مطابق این ڈی اے کو اپوزیشن اتحاد پر صرف 1.

6 فیصد برتری حاصل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں کی بیرونِ ریاست ہجرت کے باعث خواتین ووٹرز فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔

مزید پڑھیں: مودی راج کا ووٹر وار: بہار میں مسلم ووٹرز کا منظم اخراج، جمہوری حق کی سنگین خلاف ورزی

ریاست میں ووٹر لسٹ سے نام خارج ہونے کی شکایات بھی بڑھ رہی ہیں۔ ایک 85 سالہ خاتون جتنی دیوی نے بتایا کہ ’مجھے ووٹر فہرست میں مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب نوجوان ووٹرز روزگار کے مواقع کی کمی پر برہم ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح اگرچہ کم ہوکر 9.9 فیصد رہ گئی ہے، مگر تشویش اب بھی موجود ہے۔

انتخابات 6 اور 11 نومبر کو ہوں گے اور نتائج 14 نومبر کو جاری کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

NDA بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بہار الیکشن ریاست بہار مودی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بہار الیکشن ریاست بہار

پڑھیں:

مودی حکومت نے مسلم دشمنی کو سیاست کا حصہ بنا دیا، الجزیرہ کا انکشاف

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو اپنی انتخابی مہم کا مؤثر ہتھیار بنا لیا ہے۔ الیکشن کے دوران بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں انتخابی دور کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر بڑھ جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی پوسٹس تیزی سے وائرل کی جاتی ہیں جبکہ بھارتی میڈیا انہیں ملک دشمن اور مجرم کے طور پر پیش کرتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے قتل، گھروں پر حملوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کرنے جیسے واقعات کو بھارتی میڈیا معمول کی کارروائیاں قرار دیتا ہے۔ انتہا پسند ہندو گروہ مسلمانوں پر حملوں کے بعد جشن مناتے ہیں، جبکہ ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے والے صحافی بھی نشانہ بنتے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق، صرف 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 668 واقعات ریکارڈ ہوئے، جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 1,165 ہوگئی۔

بھارتی ویب سائٹ دی کوئنٹ کے مطابق، اپریل سے مئی 2024 کے دوران ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف کم از کم 184 نفرت آمیز جرائم رپورٹ ہوئے۔

ماہرین کے مطابق مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی کی جانب سے مسلم دشمنی کو ہوا دینا اس کی سیاسی پستی اور مکاری کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کے دوران ایک لاکھ سے زائد بھارتی کسانوں کی خودکشی کرنے کا انکشاف
  • مودی حکومت کے دوران ایک لاکھ سے زائد بھارتی کسانوں کی خودکشی کرنے کا انکشاف
  • بہار اسمبلی انتخابات۔ مودی کا وقار دائو پر
  • گلگت بلتستان اسمبلی کی مدت 24 نومبر کو مکمل ہو گی، الیکشن کمیشن کی جانب سے اہم نوٹیفکیشن جاری
  • مودی حکومت نے مسلم دشمنی کو سیاست کا حصہ بنا دیا، الجزیرہ کا انکشاف
  • فیصل آباد اور ساہیوال کے 5حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے نیا شیڈول جاری
  • مودی کے دور حکومت میں عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی جارہی ہے، کانگریس
  • فیصل آباد اور ساہیوال کے 5 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے انعقاد کیلئے نیا شیڈول جاری
  • الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کا نیا شیڈول جاری کر دیا