بھارتی قبضے میں کشمیر کی سیاحت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بھارت کے غیر قانونی قبضے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحت کا شعبہ، جو کبھی وادی کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا، اب زوال کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا ذریعہ سمجھے جانے والے اس شعبے کو حالیہ مہینوں میں شدید دھچکا لگا ہے، خصوصاً مئی 2025 میں بھارت کی پاکستان مخالف جارحیت کے بعد۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
سیاحتی مراکز سنسان، ہوٹل خالی، شِکارا چلانے والے اور ٹرانسپورٹرز بے روزگار ہو چکے ہیں، جبکہ دستکاری اور ریستورانوں کا کاروبار بھی تباہی کے قریب ہے۔
سیاحتی سرگرمیاں 70 فیصد تک کمکشمیر میڈیا سروس کے مطابق، ہوٹل مالکان نے بتایا ہے کہ ہوٹلوں میں گاہکوں کی آمد 70 فیصد سے زائد کم ہو چکی ہے، جبکہ بیشتر کاروبار مالی بحران کے باعث ناقابلِ ادائیگی قرضوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
بھارتی فوجی محاصرے، سیاسی بے یقینی اور مودی سرکار کی انتہاپسند ہندوتوا پالیسیوں نے سیاحت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
سیاحتی کاروبار سے وابستہ اہم شخصیات نے حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر جموں و کشمیر ٹورزم اینڈ الائیڈ بزنس فورم (JKTABF) تشکیل دیا ہے، جس کی قیادت ممتاز ہوٹل مالکن مشتاق چايا کر رہے ہیں۔
مشتاق چايا نے کہا
وادی میں عدم تحفظ کے ماحول نے سیاحت کو تباہ کر دیا ہے۔ ہوٹل خالی ہیں، ٹرانسپورٹرز اور شِکارا مالکان سخت مشکلات میں ہیں، اور دستکار بھوک کا شکار ہیں۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید احمد ٹینگہ نے کہا کہ سیاحت کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ حکومت کو فوری مالی ریلیف پیکج اور اعتماد بحال کرنے کے لیے عالمی سطح پر پروموشن مہم چلانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، امرناتھ یاترا کیسے کشمیریوں کے لیے کڑی آزمائش بن گئی؟
ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر چودھری نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہزاروں خاندان ہمیشہ کے لیے معاشی طور پر تباہ ہو جائیں گے۔
بھارتی فوجی تسلط نے سیاحتی جنت کو ویران کر دیاماہرین کے مطابق بھارتی فوجی تسلط، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور مستقل خوف کے ماحول نے کشمیر کو سیاحتی جنت سے ویران وادی میں تبدیل کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر امن اور سیاسی استحکام بحال نہ کیا گیا تو سیاحت کے زوال سے وادی کی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
لداخ میں بھارتی جبر میں اضافہ، اپنے حق کے لیے احتجاج کو روکنے کے لیے اقدامات میں مزید سختی
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے لداخ میں بھارتی حکام نے احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے لیہ ضلع میں سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، لیہہ اپیکس باڈی نے آج ایک پرامن احتجاجی مارچ کی کال دی تھی تاکہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 4 شہریوں کے اہلِخانہ سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی
مارچ کا مقصد لداخ کے لیے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول کا نفاذ، اور گرفتار نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔ اس احتجاجی کال کی کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے بھی حمایت کی تھی۔
تاہم، ضلع مجسٹریٹ رومیل سنگھ ڈونک نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 5 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع، ریلیوں، عوامی اجتماعات اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ پورے لداخ میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
واضح رہے کہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز نے لیہ میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شامل ہیں۔ وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت جودھپور جیل (راجستھان) منتقل کر دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ان سخت اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام لداخ میں عوامی آواز اور خودمختاری کے مطالبات کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال بڑھا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جبر کشمیر میڈیا سروس لداخ لیہہ اپیکس باڈی