کراچی: سندھ کلچر ڈے، پُرتشدد ریلی، 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) سندھ کلچر ڈے کے موقع پر اتوار کو نکالی جانے والی کئی ریلیوں میں سے ایک کے پرتشدد ہونے کے بعد دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی ہے۔ریلی کے شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور ریاست مخالف نعرے بھی لگائے تھے۔
پولیس نے اتوار کو ریلی کے شرکا کو ریڈ زون کی طرف شاہراہ فیصل کے راستے جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کی اور 45 افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے 12 کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، ریلی کے شرکا نے اہلکاروں پر حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق (جس کی نقل ’ڈان‘ کے پاس موجود ہے) ایک مقدمہ اب موقع پر گرفتار 12 افراد اور 300 سے 400 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
یہ کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 147، 148، 149 ، 341، 144، 324 (اقدام قتل)، 186، 353، 427 اور اینٹی ٹیررزم ایکٹ کی دفعہ 7 (دہشت گردی کے اقدامات کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
شکایت کنندہ، انسپکٹر عبدالمجید ابڑو نے کہا کہ وہ اور دیگر پولیس اہلکار اتوار کو دوپہر ڈھائی بجے فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر (ایف ٹی سی) فلائی اوور کے قریب موجود تھے، جب ایک ریلی (جس میں تقریباً 300 سے 400 افراد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں شامل تھے) ہوائی اڈے کی سمت سے صدر کی طرف بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے اجتماعات پر پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پولیس اہلکاروں نے ریلی کے شرکاء کو روکنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم، ریلی کے شرکاء نے دونوں طرف سے مرکزی شاہراہ بلاک کر دی اور پولیس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیے اور فائرنگ بھی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلی کے شرکا نے گزرنے والی گاڑیوں، بشمول ریسکیو ایمبولینس اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا، اور ’ریاست مخالف‘ نعرے بھی لگائے۔
بعد ازاں، پولیس اہلکاروں نے موجود افسران کی مدد سے شرکا کو جائیداد کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جانے والا سندھ کلچر ڈے پہلی بار 2009 میں منایا گیا تھا۔
اس روز سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں، سول سوسائٹی، اور سرکاری ادارے مختلف قسم کے پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں، جن میں سیمینار، مباحثے، لوک موسیقی کے پروگرام، تھیٹر اور ادبی محفلیں شامل ہیں تاکہ سندھ کی بھرپور ثقافت اور تاریخ کو اجاگر کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے اتوار کے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی پی) جنوبی سید اسد رضا نے ’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ریلی کے شرکا سے کہا کہ وہ صدر اور بعد میں کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں منعقدہ ریلی کی طرف لائنز ایریا کے راستے جائیں، لیکن وہ جناح پل سے شاہراہ فیصل استعمال کرنے پر مصر تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب انہیں روکا گیا تو انہوں نے مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے 5 اہلکار زخمی ہوئے، اور اس کے نتیجے میں پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
جب پوچھا گیا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ایف ٹی سی فلائی اوور پر سڑک کیوں بلاک کی، تو ڈی آئی جی نے کہا کہ کلچر ڈے کے حوالے سے ایک ہدایت جاری کی گئی تھی، کیوں کہ متوقع تھا کہ ایف ٹی سی پر متعدد ریلیاں اور ثقافتی جلوس جمع ہوں گے اور وہ شاہراہ فیصل کے راستے کے پی سی کی طرف جانا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں سے تقریباً 10 سے 12 ریلیاں آئیں اور تقریباً 17 ہزار سے 18 ہزار شرکا کے ساتھ فوارہ چوک / کے پی سی پہنچی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ریلی کے شرکا ا نسو گیس نے کہا کہ اتوار کو انہوں نے کلچر ڈے کی طرف
پڑھیں:
کراچی میں سندھ کلچرل ڈے پرنکالی گئی ریلی کے شرکاء اور پولیس کے درمیان تصادم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ کلچرل ڈے کے حوالے سے قوم پرست جماعت کی جانب سے شارع فیصل سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی ۔
ریلی کے شرکاء شارع فیصل سے کراچی پریس کلب کی جانب بڑھنے پر مظاہرین کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر متبادل راستے سے جانے کی ہدایت کی تاہم شرکا نے انکار کردیا جس پر دونوں جانب سے تکرار شروع ہونے کے بعد پولیس اور قوم پرست تنظیم کی ریلی کے شرکا کے درمیان تصادم ہوا، مظاہرین نے پولیس موبائل اور مسافر گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ صورتحال سنگین ہونے پر مشتعل مظاہرین نے موقع پر موجود گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، جس سے متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جبکہ ریلی کے شرکا کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ مظاہرین نے پولیس موبائل کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔کشیدہ صورتحال کے باعث پولیس کی بھاری نفری فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئی۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ اور ان کو زخمی کرنے سمیت سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے،قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واقعے کے چند گھنٹے بعد قوم پرست جماعت کے کارکنان ایک بار پھر شارع فیصل ریجنٹ پلازا کے قریب جمع ہوگئے۔ مشتعل افراد نے شارع فیصل کا ایک ٹریک ٹریفک کیلئے بند کردیا، ٹریفک پولیس نے ایف ٹی سی سے میٹروول جانے والے ٹریک پر روانی بحال کرائی۔