غزہ میں بھوک کا بحران بدستور سنگین، جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ کے عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے سربراہ ٹیڈروس اذہانوم گیبریسوس نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دو ہفتے بعد بھی غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کا بحران ’انتہائی تباہ کن‘ صورت اختیار کر چکا ہے، جب کہ امدادی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی سامان کو “من مانی” بنیادوں پر روکے ہوئے ہے۔
خوراک کی شدید کمی اور ناکافی امدادعالمی ادارۂ خوراک (WFP) کے مطابق غزہ میں روزانہ 2000 ٹن امدادی سامان کی ضرورت ہے، مگر صرف 750 ٹن کے قریب خوراک داخل ہو رہی ہے، کیونکہ اسرائیل نے صرف دو کراسنگ پوائنٹس، کرم ابو سالم اور الکرارہ کھولے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ موجودہ فراہمی مقامی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
41 امدادی اداروں کا اسرائیل پر الزامجمعرات کے روز 41 بین الاقوامی تنظیموں، بشمول آکسفیم اور ناروے ریفیوجی کونسل، نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ امدادی سامان کو بلا جواز روک رہا ہے۔
ان تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں بتایا کہ 10 سے 21 اکتوبر کے درمیان 99 بین الاقوامی تنظیموں کی درخواستیں مسترد کی گئیں، جبکہ اقوام متحدہ کی چھ درخواستیں بھی منظور نہیں کی گئیں۔ مسترد کیے گئے سامان میں خیمے، کمبل، خوراک، صفائی کا سامان اور بچوں کے کپڑے شامل تھے۔
قحط کے اثرات اور غذائی قلت کی شدتاقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، غزہ کی ایک چوتھائی آبادی شدید بھوک کا شکار ہے، جن میں 11,500 حاملہ خواتین شامل ہیں۔
یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کے نائب سربراہ اینڈریو سیبرٹن کے مطابق، 70 فیصد نوزائیدہ بچے کم وزن یا قبل از وقت پیدا ہو رہے ہیں، جو غذائی قلت کے طویل مدتی اثرات کا ثبوت ہیں۔
اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان پرفلسطینی تنظیم PARC کے ترجمان بہاء زقوت کے مطابق، بازار میں بنیادی غذائی اشیاء بھی ناقابلِ خرید ہیں۔ ایک کلو ٹماٹر جو پہلے ایک شیکل میں ملتا تھا، اب 15 شیکل میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کچھ پھل اور سبزیاں دستیاب ہیں، مگر ان کی قیمتیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
عالمی عدالت کا حکمبین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں اسرائیل کو پابند کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ عدالت نے واضح کیا کہ انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بحران بھوک غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بھوک بین الاقوامی اقوام متحدہ کے مطابق
پڑھیں:
حماس کی جانب سے عالمی ادارہ انصاف کی مشاورتی رائے کا خیر مقدم
حماس نے ایک اخباری بیان میں زور دیا کہ اس فیصلے نے غزہ پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کی امداد میں ایجنسی کے اہم انسانی کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو کہ دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری مشاورتی رائے کو سراہا ہے، جس نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے خلاف قابض اسرائیل ریاست کے باطل دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے ایک اخباری بیان میں زور دیا کہ اس فیصلے نے غزہ پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کی امداد میں ایجنسی کے اہم انسانی کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو کہ دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ تحریک نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے اصول پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قابض اسرائیل، جو جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوکا رکھ رہا ہے، وہ ایک طرح کی نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ قابض اسرائیل کو ایک قابض طاقت کے طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنے قوانین کو نافذ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ حماس نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ آبادکاری کو قانونی حیثیت دینے یا طاقت کے ذریعے حقائق مسلط کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بناتا ہے۔ حماس نے نشاندہی کی کہ عدالت کی جانب سے قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے عزم کی ضرورت پر زور دینا، عالمی برادری کے لیے ایک واضح پکار ہے کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئے تاکہ انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے اور قابض اسرائیل کو اسے سیاست زدہ کرنے یا دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔