زراعت پر توجہ نہ دی تو خوراک کا بحران ہو سکتا ‘ محمد اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) خدمت گوپانگ فائونڈیشن پاکستان کے چیئرمین سردار محمد اسماعیل خان گوپانگ نے کہا ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہے اور اس کی ترقی کا دار و مدار زراعت پر ہے۔ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا‘ اس صورت حال میں کسان پریشان ہیں۔ اِن دنوں ٹماٹر کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے‘ اس کی وجہ بھی فصل کی قلت ہے۔ مستقبل میں ایسے حالات سے بچنے کے لیے سدباب کرنا ہوگا۔ کسان کی خوشحالی کیلیے صوبائی اور وفاقی حکومت نے زرعی تعلیم پر توجہ نہ دی تو ملک میں خوراک کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کو المیہ کہیں یا کچھ اور کہ زرعی تحقیقاتی خبروں کو میڈیا پر مناسب کوریج نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں پنجاب کے دورے سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میںکیا۔ اِس موقع پر محمد اسماعیل گوپانگ نے ملک بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے جاری امدادی کاموں اور مچھر مار اسپرے مہم سے بھی اُنہیں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کا زیادہ دار و مدار زرعی ترقی پر ہے، دنیا بھر میں زرعی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور اس کیلیے 25 فیصد جی ڈی پی کا حصہ رکھا جاتا ہے، پاکستان میں یہ 4 فیصد ہے جو بہت کم ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں 42 فیصد بچوں کا قد اور وزن عمر کے حساب سے نہیں بڑھتا‘ اس کی سب سے بڑی وجہ خوراک کی کمی اور صاف پانی نہ ملنا ہے۔ انہوں نے کہا گندم و ٹماٹر کی قلت پر سندھ زرعی یونیورسٹی اور کپاس کی قلت پر فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کی مدد سے قابو پانا ہوگا۔ وفاقی حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے۔ مستقبل میں خوراک کی قلت سے بچنے کے لیے زرعی تعلیم پر خصوصی فنڈ مختص کرنے ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قلت
پڑھیں:
موبائل سگنلز کا بحران، شزا فاطمہ پر حکومتی اراکین کی کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251023-08-19
اسلام آ باد(مانیٹر نگ ڈ یسک )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں حکومتی اراکین نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ٹی کے میدان میں ترقی کے دعوے تو کرتی ہے، مگر عوام کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت وزارت آئی ٹی میں ہوا، جس میں حکومتی اراکین نے ملک بھر میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروسز کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔اجلاس کے دوران حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ٹی میں امریکا سے آگے نکل گئے ہوں گے، مگر میرے حلقے سرگودھا اور میرے گھر میں سگنلز تک نہیں آتے، کیا ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا ہم کمیٹی میں صرف بسکٹ کھانے آتے ہیں؟انہوں نے وفاقی وزیر کے رویے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کی کوشش بھی کی تاہم چیئرمین کمیٹی کی مداخلت پر وہ واپس اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسپیکٹرم چوک ہونے کی وجہ سے سروس کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ان کے مطابق پورا ملک 274 میگا ہرٹس پر چل رہا ہے، جب اسپیکٹرم ہی نہیں ہوگا تو ٹاورز جتنے بھی لگا لیں فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسپیکٹرم سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کے باعث نیلامی میں تاخیر ہو رہی ہے تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ دسمبر یا جنوری تک اسپیکٹرم آکشن مکمل کر لیا جائے۔