غزہ: نازک جنگ بندی میں یو این ادارے فاقہ کشوں تک پہنچنے میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اکتوبر 2025ء) غزہ میں جنگ بندی کی بدولت اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں کو بڑی تعداد میں ضرورت مند لوگوں تک امداد پہنچانے میں سہولت میسر آئی ہے تاہم، قحط جیسے بڑھتے حالات پر قابو پانے کے لیے مزید امدادی رسائی درکار ہے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی اعلیٰ سطحی علاقائی ترجمان عبیر عطیفہ نے بتایا ہے کہ ادارہ 11 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد علاقے میں 6,700 میٹرک ٹن خوراک لایا ہے جس سے پانچ لاکھ افراد کے لیے دو ہفتے کی ضروریات پوری ہوں گی۔
اب روزانہ 750 ٹن خوراک غزہ میں آ رہی ہے جو جنگ بندی سے پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے تاہم ضروریات کو دیکھا جائے تو روزانہ 2,000 ٹن خوراک درکار ہو گی۔ Tweet URLترجمان نے کہا ہے کہ جب تک تمام سرحدی راستے کھولے نہیں جاتے اس وقت تک یہ ہدف حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گا۔
(جاری ہے)
اس وقت صرف جنوبی سرحد پر کیرم شالوم اور کسوفیم کے راستے کھلے ہیں۔ شدید تباہی کے نتیجے میں جنوب سے شمالی غزہ کی جانب رسائی بدستور مشکل ہے جہاں اگست میں قحط پھیلنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ امدادی مقاصد کے لیے شمالی جانب ایریز اور زکم کے سرحدی راستے کھولنا بھی ضروری ہے۔امداد کی باوقار فراہمی'ڈبلیو ایف پی' نے غزہ میں خوراک کی تقسیم کے نظام کو بحال کرنا شروع کر دیا ہے جس کا مقصد علاقے بھر میں 145 مقامات کے ذریعے امداد فراہم کرنا ہے۔
ان میں سے تقریباً 26 مقامات پہلے ہی بحال ہو چکے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ غزہ کے لوگ ادارے کی جانب سے امداد کی تقسیم کے عمل سے مطمئن ہیں جنہیں اب باوقار انداز میں قطاروں میں کھڑا ہو کر باآسانی مدد مل جاتی ہے۔ تاہم، لوگوں کو تشویش ہے کہ نجانے موجودہ حالات کب تک برقرار رہیں گے۔ امدادی خوراک حاصل کرنے والے بیشتر لوگ اپنے راشن کا ایک حصہ کھاتے اور دوسرا مشکل وقت کے لیے بچا لیتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ حالات دوبارہ بگڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں خوراک کی قیمتیں ناقابل برداشت ہیں۔ رسائی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لوگوں کو بازاروں میں خوراک مل جاتی ہے لیکن یہ اس قدر مہنگی ہے کہ اسے خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔
تجارتی سامان کی ضرورت'ڈبلیو ایف پی' خوراک کی شدید قلت کا شکار افراد کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ذریعے امداد فراہم کر رہا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد کو مقامی بازاروں سے خوراک خریدنے کی سہولت ملی ہے اور آنے والے ہفتوں میں اس تعداد کو دو گنا بڑھایا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد خوراک کی سنگین قلت کے مسئلے کا واحد حل نہیں ہو سکتی۔ اس مقصد کے لیے بڑے پیمانے پر تجارتی سامان علاقے میں لانے کی اجازت دینا ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی کے مکمل نفاذ کی بدولت ہی 'ڈبلیو ایف پی' بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں انجام دے سکتا ہے۔ امن کو قائم رکھنا ہی لوگوں کی جانیں بچانے اور شمالی غزہ میں قحط کو روکنے کا واحد حل ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایف پی نے بتایا خوراک کی کے لیے
پڑھیں:
ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقا سیمی فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم بن گئی
آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ میں جنوبی افریقا سیمی فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقا نے پانچ میں سے چار میچز میں فتح حاصل کرکے 8 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔
اس سے قبل دفاعی چیمپئن آسٹریلیا سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بنی تھی جس کے پوائنٹس کی تعداد 9 ہے۔
انگلینڈ 7 پوائنٹس کے ساتھ تیسری جبکہ بھارت اور نیوزی لینڈ 4،4 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھی اور پانچویں پوزیشن پر موجود ہیں۔
Two teams are through to the semis at #CWC25, but who will join them?
Check out the State of Play for all eight teams ➡️https://t.co/bCdxHCyN63 pic.twitter.com/5Ecm6WKidQ
بنگلادیش، سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں۔