وقت سے پہلے دفتر پہنچنے پر کمپنی نے خاتون کو ملازمت سے برطرف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ذرا تصور کیجیے، دنیا بھر میں ایسے ملازم عام ملتے ہیں جو دفتر دیر سے پہنچنے کی عادت کے باعث نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مگر اسپین میں پیش آنے والا ایک واقعہ اس روایت کو اُلٹ دیتا ہے۔ یہاں ایک خاتون کو وقت سے جلدی دفتر پہنچنے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا—اور یہی بات اس خبر کو غیر معمولی اور دلچسپ بنا دیتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکانٹے کی ایک ڈیلیوری کمپنی میں خدمات انجام دینے والی یہ ہسپانوی ورکر روز مرہ کی پابندی کے ساتھ صبح 6 بج کر 45 منٹ سے 7 بجے کے درمیان دفتر پہنچ جاتی تھیں حالانکہ معاہدے کے مطابق ان کی ڈیوٹی کا باقاعدہ آغاز 7 بج کر 30 منٹ پر ہونا تھا۔ مگر خاتون اپنے باقی کولیگز سے پہلے دفتر آکر روزانہ اپنی شفٹ شروع کر دیتی تھیں، گویا مقررہ نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کا سلسلہ روزانہ دہرایا جاتا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کا یہ رویہ کمپنی کے منیجر کے لیے مستقل پریشانی بن گیا۔ چنانچہ 2023 میں پہلی مرتبہ خاتون کو غیر معمولی طور پر جلد آنے پر سرزنش کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود وہ اسی عادت پر قائم رہیں، یہاں تک کہ کمپنی کی جانب سے بارہا تحریری اور زبانی وارننگ دی گئی، مگر انہوں نے ہر مرتبہ ہدایات کو نظر انداز کیا اور دفتر مقررہ وقت سے کہیں پہلے پہنچنے کا سلسلہ نہیں روکا۔
بالآخر رواں برس منیجر نے اس طرزِ عمل کو “سنگین بدتمیزی” قرار دیتے ہوئے خاتون کی ملازمت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ برطرفی کے بعد خاتون نے کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فرائض کے آغاز سے پہلے دفتر میں موجود رہ کر ادارے کے لیے مسائل نہیں بلکہ نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتی تھیں۔
تاہم عدالت میں کمپنی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خاتون وقت سے پہلے پہنچ کر کوئی مفید کام انجام نہیں دے رہی تھیں، نہ ہی وہ کمپنی کی واضح ہدایات پر عمل کرنے کے لیے تیار تھیں۔ وارننگز کے باوجود مسلسل من مانی نے ادارے اور ملازم کے تعلقات کو شدید متاثر کیا، جس کی بنیاد پر عدالت نے کمپنی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے مقدمہ اسی کے حق میں نمٹا دیا۔
یوں ایک عجیب صورتحال میں یہ واقعہ سب کے لیے حیرت کا باعث بن گیا کہ دنیا بھر میں لیٹ ہونے پر نوکری جاتی ہے، مگر اسپین میں ایک خاتون وقت سے بہت زیادہ پابندی دکھانے پر بے روزگار ہو گئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق کمپنی کے سے پہلے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ سے براہ راست رابطہ، سیکریٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی برطرف
سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے محمد خان رند کو جاری کردہ شو کاز نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازم ہیں اور اسپیکر اور سیکریٹری سندھ اسمبلی کے ماتحت ہیں، اس بنا پر وہ انہیں بائی پاس کرکے کسی سے براہ راست خط و کتابت نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کو بائی پاس کرکے وزیراعلیٰ سندھ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اسٹاف کیلئے خصوصی اعزازیہ منظور کرانے پر پی اے سی کے سیکریٹری محمد خان رند کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ نے ان کی جگہ ایک اور سینئر افسر حسن شاہ کو سیکریٹری پی اے سی کے عہدے پر مقرر کیا، لیکن چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے نئے سیکریٹری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آخری اجلاس کے دوران سیکریٹری کی نشست خالی رہی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نثار کھوڑو کی سفارش پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 30 ملازمین کیلئے خصوصی اعزازیہ منظور کیا، ان میں تین ملازمین کیلئے 10 بنیادی تنخواہیں اور بقیہ کیلئے 5 بنیادی تنخواہیں دینے کی منظوری دی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سابق سیکریٹری محمد خان رند پہلی کیٹیگری والے تین ملازمین میں شامل تھے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کے مطابق موجودہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مختصر مدت میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کو 26 ارب روپے کی رقم وصول کرکے دی ہے، جس میں سیکریٹری کمیٹی کا اہم کردار رہا ہے۔ چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نثار احمد کھوڑو نے سابق سیکریٹری کو ہٹانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کو خط لکھ کر انہیں واپس اپنے عہدے پر بحال کرنے کی درخواست کی، تاہم آخری اطلاعات تک اسپیکر نے نثار کھوڑو کے خط کا جواب نہیں دیا۔ سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے محمد خان رند کو جاری کردہ شو کاز نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازم ہیں اور اسپیکر اور سیکریٹری سندھ اسمبلی کے ماتحت ہیں، اس بنا پر وہ انہیں بائی پاس کرکے کسی سے براہ راست خط و کتابت نہیں کر سکتے۔