وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھنے کے بجائے عوامی خدمت پر توجہ دیں، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھنے کے بجائے عوامی خدمت پر توجہ دیں، ہمیں اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھنے کا نہیں بلکہ عوام کی خدمت کا مینڈیٹ ملا ہے۔
گوجرانوالہ ماس ٹرانزٹ سسٹم کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ ایٹم بم سے موٹرویز تک، بنیان مرصوص سے محافظ حرمین شرفین تک، اندھیروں سے روشنی تک ہر جگہ مسلم لیگ (ن) ہی نظر آتی ہے۔ میانوالی اور گجرات کے لوگ اعلی ترین عہدوں پر فائز رہے لیکن اپنے شہر کے مسائل حل نہ کرسکے۔ میانوالی میں ترقی کی نشانیاں ڈھونڈنی پڑتی تھیں، پورا گجرات بارش کے پانی میں ڈوب جاتا تھا۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ ہم نے میانوالی میں سڑکیں، اوور ہیڈ بریج، اور گرین بس پراجیکٹس شروع کئے، گجرات میں 30 ارب روپے کی لاگت سے پورے شہر کا سیوریج سسٹم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 سال خیبختونخوا پر ایک ہی پارٹی نے بلا شرکت غیر حکومت کی اور صوبہ اب آثار قدیمہ نظر آتا ہے، 23 نومبر کو ہری پور نے فیصلہ مسلم لیگ(ن) کے حق میں سنا دیا کیونکہ جھوٹ کی شیلف لائف ہوتی ہے۔ ہری پور میں شیر کے حق میں فیصلہ آنے کی وجہ نا اہلی کی تاریخ ہے۔ خیبر پختونخوا کی عوام نے جھوٹ کی سیاست کو خیر آباد کہہ کر(ن) لیگ کو ووٹ دیا۔
مریم نواز نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا ایک وزیراعلیٰ صوبائی سرکاری مشینری کے ساتھ وفاق پرحملہ آور ہوتا رہا، وزیراعلیٰ کے پی کے اڈیالہ کی بجائے اسپتالوں، اسکولوں کے سا منے جا کر بیٹھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز نے جبری مشقت کے خاتمے کی کمیٹی بنا دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے سے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت کرتے ہوئے15 رکنی اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔نوٹیفیکیشن کے مطابق سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کو کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے،
جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کمیٹی کے شریک چیئرمین ہوں گے۔ کمیٹی میں سکول ایجوکیشن، سرمایہ کاری و کامرس، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر و بیت المال، اور ہنرمندی و چھوٹے کاروبار کی ترقی کے صوبائی وزرا شامل ہوں گے۔مزید برآں داخلہ، محنت و افرادی قوت، سکول ایجوکیشن، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر، سکل ڈویلپمنٹ اینڈ اینٹرپرینیورشپ کے صوبائی سیکرٹریز، چیئرمین پی ٹی آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس بھی کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔کمیٹی مختلف شعبوں کی میپنگ کرتے ہوئے ان شعبوں کی نشاندہی کرے گی جہاں بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں صنعتوں، اینٹوں کے بھٹوں، زراعت، ماہی گیری، ورکشاپس اور آٹو ری پئیر کے شعبوں کا تفصیلی ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔ کمیٹی اے آئی اور ’جی آئی ایس‘ سے منسلک صوبائی سطح پر ایک مرکزی ڈیٹا بینک بھی قائم کرے گی۔مزید یہ کہ کمیٹی جبری مشقت سے متعلق نمایاں اضلاع، حساس شعبوں اور خطرناک علاقوں کا تعین کرے گی، جبکہ متاثرہ بچوں کے لیے متبادل مواقع اور فلاحی اقدامات بھی تجویز کرے گی۔