Jasarat News:
2025-12-06@14:22:07 GMT

فرد اور ریاست کے تعلق کا مسئلہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">بلاشبہ اسلام ریاست کے تصور کو اہمیت دیتا ہے لیکن ہماری ناقص رائے میں اسلام کا بنیادی Concern فرد اور معاشرہ ہے، ریاست نہیں۔

عصرِ حاضر کے ایک اہم مفکر اور ماہر عمرانیات میثل فوکو نے کہا ہے کہ ریاست اور فرد کا تعلق بنیادی طور پر سیاسی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ دنیا کی لبرل ریاستیں بھی فرد کے فکر و عمل پر قدغنیں لگاتی رہتی ہیں اور اس کی آزادی کو محدود کرکے اسے ریاستی مقاصد اور مفادات کے حصول اور تحفظ کے لیے مجبور کرتی رہتی ہیں۔

فرد اور ریاست کا تعلق بظاہر ایک عملی مسئلہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک زندہ مسئلہ ہے اور فرد کی انفرادی اور اجتماعی زندگی سے اس کا براہِ راست تعلق ہے، اس لیے فرد اور ریاست عمل اور ردعمل کے ایسے سلسلے سے منسلک ہیں جو فرد کی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ریاست قانون بناتی ہے اور اس سے فرد کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ ریاست احکامات جاری کرتی ہے اور اس سے فرد براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔

مغربی دنیا میں مذہب اور خدا کے استراد کے بعد ”اتھارٹی“ اور ”تقدیس“ کے مسائل کھڑے ہوئے، وہاں ایک وقت ایسا آیا جب یہ کہا گیا کہ ریاست اور اس کا تصور خدا کی جگہ لے لے گا۔ اس تصور کے فروغ کی ایک وجہ فلاحی ریاست کا تصور تھا جس کے تحت ریاست فرد کی تمام بنیادی ضروریات پوری کرنے کی ذمہ دار تھی۔ مذہب کا تصور یہی ہے کہ انسان کی ہر ضرورت اللہ تعالیٰ پوری کرتا ہے۔ فلاحی ریاست کا تصور ایک اعتبار سے اس تصور کی پیروڈی تھا۔ چونکہ ریاست کو انسانوں کی زندگی میں اتنی اساسی اہمیت حاصل ہوگئی تھی، اس لیے ریاست کی اتھارٹی کو مکمل بالادستی حاصل ہوگئی اور ریاست کے مفادات اور مقاصد مقدس قرار پا گئے جن کی خلاف ورزی بغاوت اور غداری کے مترادف تھی جسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ آج دنیا بھر میں ریاست کی اتھارٹی اور اس کے مقاصد و مفادات کو جو اہمیت حاصل ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔

جدید مغرب کو عیسائیت اور کلیسا پر یہ اعتراض ہے کہ وہ بہت شدت پسند تھے اور مذہبی احکامات اور اقدار کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دیتے تھے جس سے فرد کی آزادی اور وقار کی توہین ہوتی تھی۔ ممکن ہے یہ رائے درست ہو، لیکن سوال یہ ہے کہ جدید ریاستیں اپنے مفادات اور مقاصد کے برعکس رائے رکھنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کررہی ہیں؟ اس تناظر میں دیکھا جائے تو میثل فوکو کی یہ رائے بالکل درست ہے کہ فرد اور ریاست کا تعلق بنیادی طور پر سیاسی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ لبرل ریاستیں بھی فرد کی آزادی کو کچلنے اور اسے ریاستی مقاصد کے تابع کرنے کے لیے اپنی تمام قوتیں اور وسائل بروئے کار لاتی ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ فرد اور ریاست کے سیاسی تعلق کا مفہوم کیا ہے؟

فوکو کے خیالات سے قطع نظر اس کا مفہوم یہ ہے کہ فرد اور ریاست کا تعلق بنیادی طور پر ایک مفاداتی تعلق ہے۔ چونکہ ریاست فرد کی بے شمار ضروریات پوری کرتی ہے، اس لیے فرد کا فرض ہے کہ وہ ریاست کے احکام کے سامنے سرِ تسلیم خم کرے۔ ظاہر ہے کہ اس تعلق میں کسی مجرد قدر کی کوئی گنجائش ہی نہیں نکلتی۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو فرد اور ریاست کا تعلق معاہدئہ عمرانی کے تصور سے آگے نہیں بڑھ سکا ہے، اور یہ تصور جیسا کچھ بھی ہے مغرب میں فرد کی آزادی کے تصور کی مکمل تکذیب ہے۔

فوکو کی رائے غلط نہیں، لیکن مغربی مفکرین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ مغربی دنیا کو ساری دنیا، اور مغربی دنیا کے تجربے کو پوری دنیا کا تجربہ تصور کرتے ہیں۔ ایسا نہ ہوتا تو فوکو یقیناً ریاست اور جدید ریاست کے تصور میں فرق کرتا اور یہ دیکھنے کی کوشش کرتا کہ دنیا کے دیگر معاشروں میں اس مسئلے اور معاملے کی نوعیت کیا ہے؟

یہ کہنا تو یقیناً غلط ہوگا کہ مغرب میں ریاست نے معاشرے کو یکسر ثانوی بنادیا ہے، لیکن بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ مغرب میں معاشرہ اُصولی اعتبار سے ریاست کا حصہ اور اس کی توسیع بن کر رہ گیا ہے حالانکہ بظاہر صورتِ حال اس کے برعکس نظر آتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہاں مغرب سے مراد محض مغرب نہیں ہے بلکہ اس میں دنیا کے وہ تمام معاشرے شامل ہیں جو کسی نہ کسی عنوان سے جدید ریاست کے تصور کو اپنائے ہوئے ہیں۔ ان معاشروں میں اسلامی ممالک اور مسلم معاشرے بھی شامل ہیں۔

بلاشبہ اسلام ریاست کے تصور کو اہمیت دیتا ہے لیکن ہماری ناقص رائے میں اسلام کا بنیادی Concern فرد اور معاشرہ ہے، ریاست نہیں۔ ریاست بلاشبہ اہم ہے لیکن وہ معاشرے ہی کی توسیع ہے، چنانچہ ریاست کی بقا معاشرے کی بقا سے منسلک ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایک اسلامی ریاست میں فرد اور ریاست کے تعلق کی نوعیت کیا ہوگی؟ اس سوال کا ایک واضح جواب یہ ہے کہ اسلامی ریاست میں فرد اور ریاست کا باہمی تعلق اساسی طور پر سیاسی نہیں ہوسکتا، اس لیے کہ اسلام کے تصورِ انسان کے تحت فرد کوئی ”ووٹر“ یا ریاست کا نام نہاد ذمہ دار شہری نہیں بلکہ بندئہ خدا ہے۔ لیکن چونکہ فرد ایک ووٹر اور شہری بھی ہوتا ہے یا ہوسکتا ہے، اس لیے ثانوی طور پر ریاست اور اس کا تعلق سیاسی بھی ضرور ہوگا، تاہم یہاں پہلے اور دوسرے تعلق کے مابین کوئی مغائرت نہیں بلکہ دوسرا تعلق پہلے تعلق ہی کا حصہ ہے۔ البتہ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلم باشندوں اور ریاست کا باہمی تعلق اساسی طور پر سیاسی دکھائی دیتا ہے۔

یہ بات ہم پہلے بھی کہیں عرض کرچکے ہیں کہ قانون کا وجود اس امر کا اعلان ہے کہ انسان ناقابلِ اعتبار ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو دنیا میں قوانین کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان زیادہ سے زیادہ ناقابلِ اعتبار ہوتا جارہا ہے، تاہم چونکہ اسلامی ریاست میں فرد اور ریاست کے تعلق کی نوعیت اساسی طور پر سیاسی نہیں ہے، اس لیے اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ اسلامی اور مسلم ریاستوں میں قوانین کی تعداد بہت کم رہی ہے۔ چونکہ قوانین کی تعداد کم رہی ہے اس لیے ریاست کو فرد کی آزادیوں میں مداخلتِ بے جا کے مواقع بھی بہت کم ملے ہیں۔ قوانین کی کمی بجائے خود اس امر پر دال ہے کہ اسلامی ریاست میں فرد اور معاشرے کے تعلق کو زیادہ اور اساسی اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یہ صرف اسلامی ریاست ہی کی صورتِ حال نہیں، دیگر مذاہب کی تاریخ بھی بڑی حد تک یہی رہی ہے۔ مغربی دنیا اور خاص طور پر یورپ میں انگریزوں کو بڑا قدامت پسند اور روایت پرست تصور کیا جاتا ہے، اور ایسا ہے بھی۔ اگرچہ اس قدامت پسندی اور روایت پرستی کا اب مذہب سے کوئی تعلق نہیں رہ گیا، لیکن چونکہ تاریخی طور پر اس کا تعلق مذہب ہی سے ہے اس لیے مغربی دنیا میں برطانیہ واحد ایسا ملک ہے جہاں غیر تحریری آئین کے ذریعے امورِ مملکت چلائے جارہے ہیں اور روایات پر انحصار کیا جارہا ہے۔

میثل فوکو نے فرد اور ریاست کے جس تعلق کی نشاندہی کی ہے اس کے تحت فرد اور ریاست کے مابین مغائرت کا پیدا ہونا ایک لازمی امر ہے۔ اس لیے کہ بہرحال حکومتیں ہی ریاست کے نام پر اس کے اختیارات استعمال کرتی ہیں اور عام طور پر ہوتا یہی ہے کہ حکمران اپنے مقاصد اور مفادات کو ریاست کے مفادات باور کراتے ہیں۔ یہ صورتِ حال خلافت کے بعد اسلامی ریاست میں بھی پیش آتی رہی ہے، لیکن مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے حکمرانوں کے مفادات اور مقاصد، اور ریاست کے مفادات و مقاصد میں تمیز کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی معاشروں میں وہ تصورات موجود رہے ہیں جن کی حیثیت ایک معیار اور پیمانے کی ہے، جبکہ جدید ریاستوں کا مسئلہ یہ ہے کہ فرد حکمرانوں اور ریاست کے مفادات اور مقاصد میں بسا اوقات تمیز تو کرلیتا ہے لیکن پیمانوں اور معیارات کی عدم موجودگی کے باعث اُس کی یہ تمیز اُس کے کچھ کام نہیں آتی۔

 

شاہنواز فاروقی دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلامی ریاست میں فرد اور فرد اور ریاست کا تعلق مفادات اور مقاصد فرد اور ریاست کے ریاست کے مفادات ریاست کے تصور فرد کی ا زادی ہے کہ اسلامی طور پر سیاسی جدید ریاست مغربی دنیا قوانین کی ریاست اور ہے کہ فرد کہ ریاست ہے کہ اس یہ ہے کہ کے تعلق ہے لیکن کا تصور رہی ہے اور یہ اور اس اس لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر

غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر WhatsAppFacebookTwitter 0 6 December, 2025 سب نیوز

دوحہ(آئی پی ایس )قطری وزیراعظم نے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ کردیا۔قطر کا سالانہ بین الاقوامی مکالماتی پلی فارم دوحہ فورم کا 23 واں اجلاس شروع ہوگیا جس میں شام اور گھانا کے صدور، قطر اور لبنان کے وزرائے اعظم، اور ترکیہ کے وزیر خارجہ سمیت درجنوں رہنما شامل ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم شیخ محد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کہا کہ غزہ میں 10 اکتوبر سے شروع ہونے والی سیز فائر صرف ایک وقفہ ہے، یہ مکمل جنگ بندی نہیں ہے۔انھوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے اصل اسباب کو حل کیے بغیر پائیدار امن کے حصول کو ناممکن قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ محض غزہ میں سیز فائر کے ذریعے خونریزی کو روک دینا کافی نہیں بلکہ فلسطینیوں کے ریاستی حقوق اور مغربی کنارے سمیت تمام تنازعات کو حل کرنا ہوگا جس کے لیے تنازع کی جڑ کو سمجھنا بے حد ضروری ہے۔قطری وزیراعظم نے کہا کہ غزہ جنگ بندی ابھی حتمی نہیں ہے اور اس کے ثمرات اس لیے نہیں مل رہے کیوں کہ یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ مغربی کنارہ اور فلسطینیوں کے اپنی خودمختار اور آزاد ریاست کے حق کا معاملہ ہے۔انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ قطر اور امریکا مل کر ایک ایسے امن وژن کو آگے بڑھائیں گے جو دونوں قوموں کے لیے انصاف اور دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاق کا سیاسی افراتفری پھیلانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ، متعدد رہنما ای سی ایل میں شامل وفاق کا سیاسی افراتفری پھیلانے والوں کیخلاف گھیرا تنگ، متعدد رہنما ای سی ایل میں شامل سکوٹی حادثہ، جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیا اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کا پردہ چاک کردیا افغان ڈیموکریٹک اپوزیشن نے خطے کو درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا ، پاکستان کا شمسی انقلاب دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے،وزیر توانائی پاکستان اور امریکہ کا غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام پر اتفاق،موثر اقدمات تجویز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر
  • غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر
  • مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت سے نہیں، حق خودارادیت کے اصول کی بنیاد پر ہی حل کیا جا سکتا ہے، حریت کانفرنس
  • موبائل زیادہ پکڑنے سے اسمارٹ فون پنکی کا مسئلہ بڑھنے لگا، طبی ماہرین
  • آج ریاست نے اپنا جواب واضح طور پر دے دیا، فیصل واوڈا
  • جس جس نے وائلیشن کی اس کی ملاقات بند!
  •  مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، مدارس کو تنگ کرنے کی پالیسی ترک کرنی ہوگی، قاری حنیف جالندھری 
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، امیر متقی