بحیرہ عرب میں بننے والا ڈپریشن بدستور برقرار، کراچی سے کتنے کلومیٹر دور ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بحیرہ عرب میں بننے والا ڈپریشن بدستور برقرار اور کراچی کے جنوب مشرق سے اس کا فاصلہ تقریبا 1690 کلومیٹر دور ہے۔
محکمہ موسمیات نے جمعرات کو جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر موجود دباؤ کے متعلق دوسرا ٹروپیکل سائیکلون واچ جاری کردیا، جس کے مطابق جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر دباؤ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سست روی سے شمال/شمال مشرقی سمت میں منتقل ہوا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے جنوب مشرق میں تقریباً 1690 کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے، لڈپریشن لکش دیپ (انڈیا) کے مغرب/جنوب مغرب میں 570 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 گھنٹوں کے دوران دباؤ کا بدستورشمال مشرق کی طرف بڑھنے کا امکان ہے،فی الحال پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی سسٹم کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات
پڑھیں:
غزہ میں بھوک کا بحران بدستور سنگین، جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار
اقوام متحدہ کے عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے سربراہ ٹیڈروس اذہانوم گیبریسوس نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دو ہفتے بعد بھی غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کا بحران ’انتہائی تباہ کن‘ صورت اختیار کر چکا ہے، جب کہ امدادی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی سامان کو “من مانی” بنیادوں پر روکے ہوئے ہے۔
خوراک کی شدید کمی اور ناکافی امدادعالمی ادارۂ خوراک (WFP) کے مطابق غزہ میں روزانہ 2000 ٹن امدادی سامان کی ضرورت ہے، مگر صرف 750 ٹن کے قریب خوراک داخل ہو رہی ہے، کیونکہ اسرائیل نے صرف دو کراسنگ پوائنٹس، کرم ابو سالم اور الکرارہ کھولے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ موجودہ فراہمی مقامی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
41 امدادی اداروں کا اسرائیل پر الزامجمعرات کے روز 41 بین الاقوامی تنظیموں، بشمول آکسفیم اور ناروے ریفیوجی کونسل، نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ امدادی سامان کو بلا جواز روک رہا ہے۔
ان تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں بتایا کہ 10 سے 21 اکتوبر کے درمیان 99 بین الاقوامی تنظیموں کی درخواستیں مسترد کی گئیں، جبکہ اقوام متحدہ کی چھ درخواستیں بھی منظور نہیں کی گئیں۔ مسترد کیے گئے سامان میں خیمے، کمبل، خوراک، صفائی کا سامان اور بچوں کے کپڑے شامل تھے۔
قحط کے اثرات اور غذائی قلت کی شدتاقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، غزہ کی ایک چوتھائی آبادی شدید بھوک کا شکار ہے، جن میں 11,500 حاملہ خواتین شامل ہیں۔
یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کے نائب سربراہ اینڈریو سیبرٹن کے مطابق، 70 فیصد نوزائیدہ بچے کم وزن یا قبل از وقت پیدا ہو رہے ہیں، جو غذائی قلت کے طویل مدتی اثرات کا ثبوت ہیں۔
اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان پرفلسطینی تنظیم PARC کے ترجمان بہاء زقوت کے مطابق، بازار میں بنیادی غذائی اشیاء بھی ناقابلِ خرید ہیں۔ ایک کلو ٹماٹر جو پہلے ایک شیکل میں ملتا تھا، اب 15 شیکل میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کچھ پھل اور سبزیاں دستیاب ہیں، مگر ان کی قیمتیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
عالمی عدالت کا حکمبین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں اسرائیل کو پابند کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ عدالت نے واضح کیا کہ انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بحران بھوک غزہ