جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر موجود ہوا کا دباؤ، کراچی سے فاصلہ کتنا رہ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
محکمہ موسمیات نے جنوب مشرقی بحیرہ عرب میں موجود ہوا کے کم دباؤ سے متعلق دوسری ٹراپیکل سائیکلون (ٹی سی) واچ الرٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یہ موسمی دباؤ بتدریج سست رفتاری کے ساتھ شمال اور شمال مشرقی سمت میں منتقل ہوا ہے۔ تازہ ترین مشاہدات کے مطابق یہ سسٹم اس وقت کراچی کے جنوب مشرق میں تقریباً 1690 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، جب کہ بھارت کے علاقے لکش دیپ کے مغرب اور جنوب مغرب میں تقریباً 570 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، ابتدائی ماڈلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران یہ دباؤ مزید شمال مشرقی سمت میں بڑھنے کا امکان ہے، تاہم فی الحال اس سے پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو براہِ راست کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کسی طوفان کی شدت اختیار کرنے کا امکان تو موجود ہے، لیکن اس کا رخ پاکستان کے ساحلوں کی طرف نہیں بلکہ بھارتی ساحلی پٹی کی جانب رہنے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، سندھ یا بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے لیے فی الحال کسی قسم کی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔ اس کے باوجود سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی کی جانب سے اس سسٹم کی باقاعدہ اور مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ اگر موسمی حالات میں کوئی غیر متوقع تبدیلی واقع ہو تو بروقت انتباہ جاری کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بحیرہ عرب میں دباؤ میں شدت، کراچی سے 630 کلومیٹر دور سسٹم تشکیل
محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان کے ساحلی علاقوں کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی بحیرہ عرب میں کم دباؤ کا ایک سسٹم بن گیا ہے، جو اب شدت اختیار کر کے ڈپریشن (Depression) کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
یہ سسٹم کراچی سے تقریباً 630 کلومیٹر مغرب اور جنوب مغرب میں واقع ہے، اور آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران یہ سست رفتاری سے شمال یا شمال مغرب کی سمت بڑھنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے کسی بھی ساحلی علاقے کو اس وقت کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ تاہم، صورتِ حال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، اور سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی اس سسٹم کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہا ہے۔
محکمہ موسمیات عوام کو مشورہ دیتا ہے کہ غیر مصدقہ خبروں پر کان نہ دھریں اور مستند ذرائع سے ہی موسم سے متعلق معلومات حاصل کریں۔