جنگ بندی کے باوجود غزہ میں بدترین حالات، فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان خوراک، پانی اور پناہ گاہ کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غزہ کے جنوبی، وسطی اور شمالی تمام علاقوں میں لوگ ایک جیسے مصائب سے دوچار ہیں۔ متعدد خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ نے قبرستانوں میں پناہ لی ہے کیونکہ یہی جگہیں اب نسبتاً محفوظ اور خالی ہیں۔
ایک مقامی خاندان ابو عمّارہ کے مطابق ان کے 12 افراد ایک چھوٹے خیمے میں رہ رہے ہیں، اور اکثر اوقات دن گزر جاتا ہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا علاقہ اسرائیلی فوج کے مطابق “غیرمحفوظ زون” میں آتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں 15 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے، مگر رفح کی سرحدی گزرگاہ تاحال بند ہے۔ گزشتہ روز صرف 41 شدید زخمی مریضوں کو نکالا گیا۔
دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 280 ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزارت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے بھی 89 فلسطینی شہید اور 317 زخمی ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے مطابق
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں 298 افراد شہید، 486 زخمی
خیبر پختونخوا میں رواں سال کے دوران دہشتگردی کے مختلف واقعات میں 298 پولیس اہلکار اور عام شہری شہید جبکہ 486 زخمی ہوئے ہیں۔
جیو نیوز کو موصول کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 295 دنوں کے دوران دہشتگردی کے واقعات میں 117 پولیس اہلکار اور181 عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے کیے گئے2 ہزار 366 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز میں 368 دہشتگردوں کو ہلاک جبکہ1,124 کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح 6 ہزار 181 ملزمان کو مختلف مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق، رواں سال بھتہ خوری کے 1,287 کیسز بھی درج کیے گئے، جن میں 209 ملزمان کو نامزد اور 52 کو گرفتار کیا گیا۔
حکام کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث صوبے میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں کمی آئی ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں اور دہشتگردی کے نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے انٹیلیجنس آپریشنز مزید تیز کیے جا رہے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور پولیس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔