وزیراعلیٰ سندھ کا کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مویشی و ماہی پروری کے محکمے کو ہدایت کی ہے کہ کیٹی بندر (ضلع ٹھٹھہ) اور شاہ بندر (ضلع سجاول) میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کی تجویز تیار کی جائے تاکہ چھوٹے پیمانے کی ماہی گیری کو فروغ دیا جا سکے اور کراچی فِش ہاربر پر دبا ئوکم کیا جا سکے۔ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے کہاکہ دونوں بندرگاہوں کی مجموعی لاگت تقریبا ایک ارب 35 کروڑ روپے ہوگی جبکہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔
اس کی مالی معاونت صوبائی اور غیر ملکی ذرائع سے کی جائے گی۔یہ ہدایات وزیراعلیٰ نے وزیراعلی ہائوس میں وزیر برائے مویشی و ماہی پروری محمد علی ملکانی اور سیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کراچی فِش ہاربر، جو صوبے کی سب سے بڑی مچھلی اتارنے کی جگہ ہے، اپنی گنجائش سے تجاوز کر چکا ہے جس کے باعث ماہی گیروں کو تاخیر، رش اور بعد از شکار نقصان کا سامنا ہے۔
تقریباً آدھی مچھلی اور جھینگے کی پیداوار دیر سے اتارنے اور کم گہرے پانی کے باعث خراب ہو جاتی ہے جس سے اس کی برآمدی قدر متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے محکمہ مویشی و ماہی پروری نے مالی سال 2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منی ہاربرز کے قیام کے لیے تصوراتی منصوبے تیار کیے ہیں، ان ہاربرز میں جدید آکشن ہالز، اسٹوریج اور ڈاکنگ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر قدرتی بندرگاہیں ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی خطے کی خدمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صوبائی حکومت منی فِش ہاربرز تعمیر کرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں مکمل بندرگاہ قائم کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں اضلاع شہر کے قریب ہیں اور موٹروے و نیشنل ہائی وے کے ذریعے منسلک ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کے وسیع وژن کے مطابق ہے جس کا مقصد ماحولیاتی لحاظ سے مستحکم، شمولیتی اور پائیدار ساحلی ترقی کو فروغ دینا ہے، اس اقدام سے سندھ کے انڈس ڈیلٹا خطے میں ماہی گیری، تجارت اور سیاحت کے طویل المدتی فوائد حاصل ہوں گے۔اس موقع پرسیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبے پر عملدرآمد ڈائریکٹوریٹ آف فشریز (میرین) کراچی کرے گا۔ منصوبے کا مقصد چھوٹے ماہی گیروں کی مدد، مچھلی سنبھالنے کے نظام کو بہتر بنانا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔شاہ بندر کے منی ہاربر میں چھوٹی کشتیوں کے لیے برتھنگ ایریاز، ریفریجریٹڈ اسٹوریج، فیولنگ و مرمت کی سہولت اور ماحول دوست ویسٹ مینجمنٹ سسٹم شامل ہوگا، جدید آکشن ہال شفاف تجارتی عمل اور منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنائے گا۔صوبائی وزیرملکانی نے کہا کہ یہ اقدام مقامی ماہی گیری کی معیشت کو مضبوط بنائے گا، پائیدار ماہی گیری کو فروغ دے گا اور ماحول دوست ساحلی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ بعد از شکار انتظام، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے قیام اور پائیداری پر تربیتی ورکشاپس بھی منعقد کی جائیں گی۔محمد علی ملکانی نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی ہاربرز کا قیام سندھ کی ساحلی معیشت کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا، یہ کراچی فِش ہاربر پر دبائو کم کرے گا، مقامی ماہی گیری کو مضبوط بنائے گا اور ساحلی برادریوں کو مالی استحکام فراہم کرے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا اور شاہ بندر کیٹی بندر ماہی گیری ف ش ہاربر کے لیے کرے گا
پڑھیں:
جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
انجمن اساتذہ نے پریس کانفرنس میں جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف بدھ کو یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کے خلاف اپنا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف بدھ کو جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔
اس موقع پر اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے بلایا جائے گا۔ آئی سی سی بی ایس کو دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز ابراہیم جمال کے حوالے کرنے اور جامعہ کراچی کو دو لخت ہونے سے بچانے کے لیے بل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
یہ بات انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر غفران عالم نے، سیکریٹری معروف بن روئوف اور آئی سی سی بی ایس کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر شاہ حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس میں کی۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس متنازع ایکٹ کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری ہیں جبکہ موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ اس معاملے پر اپنا موقف نہیں دے رہے ہیں۔ انجمن اساتذہ نے موقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے حوالے سے پیش کردہ ”انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025 کسی طور پر بھی اعلیٰ تعلیمی نظام کے لیے بہتر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ سندھ کابینہ میں زیر غور اس بل کو واپس لیا جائے تاکہ سائنسی دنیا، پوری جامعہ کراچی اور بالخصوص آئی سی سی بی ایس میں پھیلی اس بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
انجمن اساتذہ کے رہنمائوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ اربوں روپے کی پراپرٹیز کو صرف چند کروڑ ملانے والوں کے ہاتھ میں دے دینا کس طرح ممکن ہے؟ ادارے میں موجود تمام اساتذہ و ملازمین کو فیصلہ کرنے کے لیے نوے دن کی مہلت دینا کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا وژن ہوسکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ کیا اساتذہ و ملازمین سے ہر قسم کا شکایت کا حق چھین لینا اور کورٹ میں جانے کے حق سے محروم کردینا پیپلز پارٹی کا منشور ہوسکتا ہے؟ کیا بورڈ ز اور ڈائیریکٹر کو مکمل استثناء دینا احتساب کے بنیادی اصولوں سے متصادم نہیں؟
لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ فی الحال اس بل کو ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں تمام ڈونرز، کراچی یونیورسٹی سنڈیکیٹ وسینٹ، فیڈرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چارٹر انسپیکشن کمیٹی سے مشاورت کرے۔