data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کراچی کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی محفوظ شہر میں تبدیل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جس میں جامع وڈیو نگرانی شامل ہے اور ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ کچے کے علاقے میں کی جانے والی کارروائیوں کے دوران 71 ڈاکوئوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بات 52 ویں اسپیشلائزڈ ڈیلگیٹ کے 47 ابتدائی کمانڈ کورس کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہی جس کی قیادت ڈپٹی کمانڈنٹ (این پی اے) سرفراز احمد فالکی، پی ایس پی کر رہے تھے اور یہ وفد سی ایم ہاؤس میں ملاقات کے لیے آیا۔ آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن اور سیکرٹری وزیر اعلیٰ رحیم شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس فورس میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت کی وابستگی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے محکمہ کی وسیع وسعت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ 131,850 اہلکار 31 اضلاع، 8 زونز/رینجز اور 618 پولیس اسٹیشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں جن کے لیے سالانہ بجٹ 189.

7 ارب روپے مختص ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ پولیس 1843 میں سر چارلس نیپیئر نے رائل آئرش کانسٹیبلری کے ماڈل پر قائم کی تھی۔ برصغیر کی سب سے پرانی پولیس فورس اور پاکستان میں دوسری سب سے بڑی ہے۔ انتظامی اور عملیاتی مقاصد کے لیے پولیس کا انتظام انسپکٹر جنرل آف پولیس کے تحت ہوتا ہے جو کراچی میں مرکزی پولیس آفس کی نگرانی کرتے ہیں۔ کارروائیاں مختلف رینجز اور علاقوں جیسے کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے ذریعے انجام دی جاتی ہیں۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر اعلی کے لیے

پڑھیں:

قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں

مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع راجوری میں تمام ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) سروسز کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے جس سے ایک بار پھر خطے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجوری ابھیشیک شرما کی طرف سے بھارتیہ ناگرک سرکشاسنہتا (بی این ایس ایس) کے تحت جاری کیا گیا حکمنامہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ متعدد علاقوں میں وی پی این کا غیر معمولی اور مشکوک استعمال ہو رہا ہے۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا کہ وی پی اینز کا جو عالمی سطح پر رازداری، محفوظ مواصلات اور محفوظ برائوزنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حکومت پر تنقیدی مواد کی ترسیل اور ریاست کی طرف سے عائد پابندیوں کی نظرانداز کر کے بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور ڈیجیٹل تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ بھارت کس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں عام مواصلاتی آلات کے استعمال کو جرم بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بھارتی حکومت خطے میں امن، ترقی اور حالات معمول پر آنے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ وی پی این سروسز کی معطلی سے طلباء، صحافی، پیشہ ور افراد اور عام شہری متاثر ہوں گے جو محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی پر انحصار کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ نیپا پر جامع تحقیقات کیلیے کمیٹی بنا رہے ہیں‘ وزیر بلدیات
  • کراچی، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی و دیگر کا پی پی چیئرمین بلاول زرداری سے ملاقات کے بعد گروپ فوٹو
  • کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے، فاروق ستار
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کا بل مسترد، یوم سیاہ کا اعلان
  • وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کاسندھ کے یوم ثقافت کے موقع پر خصوصی پیغام
  • جماعت اسلامی کا بی آر ٹی پروجیکٹ بند کرنے اور پرانا یونیورسٹی روڈ بحال کرنے کا مطالبہ
  • قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں
  • سیلاب زدگان کو 21 لاکھ گھر دینا بڑی عوامی خدمت ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ