خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں 298 افراد شہید، 486 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں رواں سال کے دوران دہشتگردی کے مختلف واقعات میں 298 پولیس اہلکار اور عام شہری شہید جبکہ 486 زخمی ہوئے ہیں۔
جیو نیوز کو موصول کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 295 دنوں کے دوران دہشتگردی کے واقعات میں 117 پولیس اہلکار اور181 عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے کیے گئے2 ہزار 366 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز میں 368 دہشتگردوں کو ہلاک جبکہ1,124 کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح 6 ہزار 181 ملزمان کو مختلف مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق، رواں سال بھتہ خوری کے 1,287 کیسز بھی درج کیے گئے، جن میں 209 ملزمان کو نامزد اور 52 کو گرفتار کیا گیا۔
حکام کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث صوبے میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں کمی آئی ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں اور دہشتگردی کے نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے انٹیلیجنس آپریشنز مزید تیز کیے جا رہے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور پولیس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے
پڑھیں:
وفاق صوبائی حکومت سے مل کر پالیسی بنائے تو وہ پائیدار ہوگی(سہیل آفریدی)
پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوشش کررہے ہیں
یہ پولیس ہماری ہے، فوج ایف سی دیگر سیکیورٹی اداروں نے قربانیاں دی ہیں،وزیر اعلیٰ کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق پالیسی صوبائی حکومت سے مل کر بنائے تو وہ پائیدار ہوگی۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم نے پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشش کررہے ہیں، 2022ء سے اب تک خیبر پختونخوا میں بدامنی دیکھ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ پولیس فوج کے ساتھ اپنا کردار ادا کر رہی ہے، سی ٹی ڈی پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اُن کا کہنا تھا کہ یہ پولیس ہماری ہے، فوج ایف سی دیگر سیکیورٹی اداروں نے قربانیاں دی ہیں، ان کی محنت کی وجہ سے 2018 سے 2022 تک صوبے میں امن رہا۔سہیل آفریدی نے یہ بھی کہا کہ وفاق پالیسی صوبائی حکومت سے مل کر بنائے گا، تو وہ پائیدار ہوگی، یہ چیز ہم سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔