Express News:
2025-12-08@22:21:28 GMT

خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا آپشن

اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT

ڈی جی آئی ایس پی آر کی سخت پریس کانفرنس کے بعد ایسے لگتا ہے کہ مفاہمت کے امکانات عملی طور پر ختم ہوگئے ہیں ۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی ٹکراؤ کی پالیسی پر گامزن نظر آرہے ہیں ۔ایک منطق یہ دی جا رہی ہے کہ اس ٹکراؤ کی بنیادی وجہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی پالیسی ہے جس کے تانے بانے بانی پی ٹی آئی سے جڑتے ہیں جو مزاحمت اور ٹکراؤ چاہتے ہیں ۔

اسی وجہ سے پی ٹی آئی کے مخالفین ان کی جماعت کو عملاً صوبائی حکومت کے ساتھ دہشت گردی یا دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں ۔ان کے بقول ملکی سطح پر سے دہشت گردی کے عملاً خاتمہ کرنے میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت رکاوٹ ہے یا اسے سیاسی طور پر لگام دیے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ۔حکومت کے بہت سے وزراء کے پی کے کی صوبائی حکومت کوآڑے ہاتھوں لے رہے ہیں یا ان کا طرز عمل سخت اور جارحانہ ہے ۔

بعض سیاست دان، صحافی یا اینکرز بھی ہمیں یہ کہانی سنا رہے ہیں کہ صوبہ کا واحد حل گورنر راج ہے۔ان لوگوں کے بقول اگر کے پی کے کی صوبائی حکومت و وزیر اعلیٰ نے خود کو بانی پی ٹی آئی کی سیاست سے علیحدہ نہ کیا تو پھر گورنر راج ہی واحد آپشن ہے۔وفاقی وزیر قانون کے بقول گورنر راج کا نفاذ آئینی راستہ ہے اور اس سے یہ مراد لینا کہ یہ کوئی مارشل لا کی شکل ہے درست نہیں ۔

یہ خبریں بھی عام ہیں کہ ایک طرف وفاقی حکومت کے سامنے صوبہ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جہاں گورنر راج کا آپشن ہے تو وہیں یہ بھی سوچا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے اور ان کے خلاف سخت گیر اقدامات کی بنیاد پر نئے گورنر کی تقرری بھی آپشن ہے تاکہ نئے گورنر کی مدد سے معاملات حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر مختلف نوعیت کے سنگین الزامات، ریاست مخالف سرگرمیوں اور ان کی نااہلی کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں ۔حکومت سمجھتی ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر پی ٹی آئی کوئی نئی مہم جوئی کرتی ہے تو اس میں نئے وزیر اعلیٰ کا اہم کردار ہوگا ۔

اسی بنیاد پر وفاقی حکومت گورنر راج سمیت پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف مختلف آپشن کو اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔اسی بنیاد پر وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کو بھی ممکن نہیں بنایا جارہا ۔ایسے لگتا ہے کہ معاملات مفاہمت کے بجائے ٹکراؤ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کے اپنے بیانات بھی ٹکراو کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔لیکن اس کشیدگی کو کم یا ختم کرنے میں ہمیں کہیں سے بھی کوئی مثبت کردار دیکھنے کو نہیں مل رہا ۔

 ٹکراؤ کی ایک بڑی وجہ دہشت گردی اور سیکیورٹی کے بدترین حالات سمیت افغانستان یا کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی آپریشن کی مخالفت ہے ۔وزیر اعلیٰ نے ارکان اسمبلی سمیت تمام صوبائی جماعتوں ،صوبائی گورنر اور دیگر اہم صوبائی سیاست دانوں ،قبائلی عمائدین اور میڈیا کی مدد سے امن جرگہ کیا تھا اور اس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا۔اس امن جرگہ کا مشترکہ اعلامیہ ظاہر کرتا ہے کہ صوبائی حکومت کی حکمت عملی مرکز سے مختلف ہے ۔

لیکن سوال یہ ہے کہ اس ساری صورتحال یا ٹکراؤ کا نتیجہ صوبہ میں گورنر راج کی صورت میں سامنے آنا چاہیے؟ کیا گورنر راج صوبہ میں بدامنی اور دہشت گردی کا خاتمہ کرسکے گا؟یا فوجی آپریشن کے نتیجے میں حالات کو درست یا بہتری کی طرف لے جایا جا سکتا ہے؟ ۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو کیا سیاسی تقسیم مزید نہیں بڑھے گی؟ وفاقی حکومت کا یہ کہنا بجا ہے کہ کوئی ایک صوبہ وفاقی حکومت یا ریاست پر اپنا ایجنڈا جبر کی بنیاد پر مسلط نہیں کرسکتا اور قومی سلامتی کے معاملات پر کمزوری دکھانا وفاق کے لیے ممکن نہیں ۔لیکن اسی حکمت عملی کے ساتھ صوبے کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھنا بھی وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے اور ایک اہم صوبہ جو براہ راست دہشت گردی کا شکار ہے اس کی حکومت کو نظر انداز کرنا بھی کوئی دانش مندی نہیں ۔بالخصوص گورنر راج لگانے سے صوبے کی سیاست جو پہلے ہی پی ٹی آئی کے کنٹرول میں ہے اس کا ردعمل سخت ہوگا جو مزید ٹکراؤ کی سیاست پیدا کرے گا۔

اس لیے اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان بڑھتا ہوا ٹکراؤ اور کشیدگی کا ماحول حالات کو اور زیادہ خرابی کی طرف لے کر جائے گا۔اسی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ صوبے میں گورنر راج کے آپشن پر سنجیدگی بھی دکھائی دیتی ہے ۔یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک پہلے ہی سیاسی ،معاشی اور سیکیورٹی کے تناظر میں کئی طرح کے مسائل سے دوچار ہے ۔پہلے ہی اس ملک کے جمہوری،سیاسی آئینی اور قانونی سطح کے معاملات پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات زیر بحث ہیں اور بہت سے لوگ موجودہ صورتحال سے ناخوش بھی ہیں ۔ایسے میں ہمارے بھارت اور افغانستان سے بگڑتے تعلقات خود ہماری سیکیورٹی کے لیے نئے خطرات کو جنم دے رہے ہیں ۔ایسے میں ہماری داخلی سیاست کا ٹکراؤ ہماری تشویش میں اور زیادہ اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔

یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے اس تاثر کی بھی نفی ہونی چاہیے اور یہ ذمے داری وفاقی حکومت پر ہی آتی ہے کہ وہ معاملات کو بہتر کرنے کے لیے کوئی موثر حکمت عملی اختیار کرے ۔پہلے ہی پی ٹی آئی کے لیے سیاسی سطح پر راستے محدود ہیں اور ان کی صوبائی حکومت کو دہشت گردی کا سامنا ہے ۔

یہ بات بھی سمجھنی ہوگی کہ مسئلہ محض پی ٹی آئی تک محدود نہیں بلکہ دیگر جماعتیں جے یو آئی اور اے این پی کی پالیسی وفاقی حکومت کی پالیسی سے مختلف ہے بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کی صوبائی قیادت بھی وفاقی حکومت کی پالیسی سے بہت زیادہ خوش نہیں ۔اسی طرح جب صوبائی حکومت کے بارے میں دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کی بنیاد پر بیانیہ بنایا جائے گا تو اس پر ردعمل کا پیدا ہونا بھی فطری امر ہے ۔اس لیے جہاں صوبائی حکومت کو زیادہ ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہے وہیں وفاقی حکومت کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ سیاست سے بالاتر ہوکر صوبائی حکومت کے ساتھ اتفاق کی بنیاد پر آگے بڑھے اور اس میں صوبائی حکومت کو وفاق کے ساتھ تعاون کے امکانات کو بڑھانا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صوبائی حکومت کے کی صوبائی حکومت صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت کی بانی پی ٹی آئی دہشت گردی کا پی ٹی آئی کی سہیل آفریدی پی ٹی آئی کے کی بنیاد پر گورنر راج کی پالیسی وزیر اعلی پہلے ہی رہے ہیں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

صوبائی حکومت کو ریاست سے تعاون کرنا چاہئے ورنہ گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل کریم کنڈی

صوبائی حکومت کو ریاست سے تعاون کرنا چاہئے ورنہ گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل کریم کنڈی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 December, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کے حالات جب خراب ہوجائیں تو پھر گورنر راج لگ سکتا ہے، صوبائی حکومت اگر ریاست کو سپورٹ کرتی ہے تو پھر تو ٹھیک ہے، ورنہ مجبورا گورنر راج لگے گا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کسی کو صوبہ یا اسلام آباد بند نہیں کرنے دینگے، صوبائی حکومت کو وفاق کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ سب سے پہلے ریاست اور پھر سیاست، افواج پاکستان نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی جلسے کا کیا مقصد تھا یہ علم نہیں ہے، اس بار پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج نہیں کرسکے گی، فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، سٹرکوں پر کوئی فیصلے نہیں ہوتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان حکومت نے ہمشیہ وفاقی حکومت کو سپورٹ کیا ہے، جیل میں جانا کوئی بڑی بات نہیں، پاکستان کی ہر بڑی سیاسی شخصیت جیل گئی ہیں، پی ٹی آئی ریہرسل کرے پھر پتہ چلے گا کہ کیسے یہ لوگ گورنر ہاس آتے ہیں، پہلے بھی گورنر ہاوس کا تیل بند کرنے کی دھمکی دی تھی، اب پی ٹی آئی کی خود بولتی بند ہوگئی ہے۔
اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ملک بھر میں شوگر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ذیابیطس ہمارے لیے ایک چیلنج ہے، شوگر کے مرض سے آگاہی انتہائی ضروری ہے، صحت مند ماحول کو فروغ دینا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے آگاہی سیمینار سیثابت ہوتا ہے کہ شوگر قابل علاج بیماری ہے، شوگر کو خود کنٹرول کر سکتے ہیں، اس سے جڑی کان اور آنکھ کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں، شوگر مرض کی بروقت تشخیص کے لیے جدید ٹیکنالوجی موجود ہے، بروقت علاج نہ ہونے کے باعث لوگ شوگر سے متاثر ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کئی لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، شوگر سے متعلق آگاہی کے لیے سیمینارز منعقد کریں، گور نرہاوس کے دروازے آپ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ای سٹیمپ پیپر کے اجرا اور لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اجلاس چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ای سٹیمپ پیپر کے اجرا اور لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اجلاس علی پور، ریپ کا شکار طالبہ حاملہ ہوگئی، پرنسپل سمیت 4 افراد کیخلاف مقدمہ درج وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹرز کے وفد کی ملاقات گڈز ٹرانسپورٹرز کا آج سے غیر معینہ مدت کیلئے ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کا اعلان پی ٹی آئی دور میں مالی بے ضابطگیاں، پبلک اکاونٹس کمیٹی نے 300ملین کی ریکوری کرلی مرحوم عرفان صدیقی کی خالی نشست پر عابد شیر علی بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہو گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا پولیس کو جدید اسلحہ اور آلات مل گئے
  • وفاق صوبائی حکومت سے مل کر پالیسی بنائے تو وہ پائیدار ہوگی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • وفاق پالیسی صوبائی حکومت سے مل کر بنائے تو وہ پائیدار ہوگی، سہیل آفریدی
  • صوبائی حکومت کو ریاست سے تعاون کرنا چاہئے ورنہ گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل کریم کنڈی
  • سزا یافتہ شخص صرف سزا کاٹےگا، ڈرامےاب نہیں چلیں گے
  • اگر صوبائی حکومت ریاست کو سپورٹ نہیں کرتی تو پھر مجبوراً گورنر راج لگے گا: فیصل کریم کنڈی
  • گورنر راج کی کوشش ہوئی تو خیبر پختونخوا کے ہر چوک میں عوام کھڑے ہوں گے، محمود خان اچکزئی
  • قدرتی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادی کا ہے‘سہیل آفریدی
  • خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی افواہیں جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہیں، عبدالواسع