سکھرپولیس کا ضلع بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیاں کے خلاف کریک ڈائون
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر پولیس کا ضلع بھر میں خصوصی کریک ڈاؤن، بغیر نمبر پلیٹ گاڑیاں، کالے شیشے اور بغیر لائسنس ڈرائیور نشانے پر متعدد گاڑیاں سیز، درجنوں چالان،ایس ایس پی سکھر اظہر خان کی ہدایات پر سکھر پولیس نے ضلع بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں، کالے شیشوں والی گاڑیوں، فینسی نمبر پلیٹس اور بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے ڈرائیورز کے خلاف بھرپور اور مؤثر کریک ڈاؤن کیا۔ اس کارروائی کے دوران سیکڑوں گاڑیاں چیک کی گئیں جبکہ درجنوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ضلع بھر میں سخت کارروائیاں، داخلی و خارجی راستوں پر کڑی نگرانی،ترجمان سکھر پولیس کے مطابق یہ کریک ڈاؤن مختلف تھانہ حدود، داخلی و خارجی راستوں، اہم شاہراہوں اور مرکزی پوائنٹس پر ایس ڈی پی اوز کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا، جہاں ایس ایچ اوز بھاری نفری کے ہمراہ چیکنگ میں مصروف رہے۔ایک ہی روز کے آپریشن کے نتائج کے مطابق 39 سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دفعہ 550 CrPC کے تحت سیز،30 ڈرائیورز کے چالان ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر اس موقع پر کالے شیشے، گرین/بلو فینسی نمبر پلیٹس، بغیر نمبر پلیٹ، جعل ساز یا مشکوک گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس اپنایا گیا۔ویری فیکیشن ایپ کے ذریعے مشکوک افراد کی جانچ کی گئی ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بغیر نمبر پلیٹ کے خلاف
پڑھیں:
ایران: میراتھن میں خواتین کی بغیر حجاب شرکت پر منتظمین گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران میں خواتین کے بغیر حجاب میراتھن میں شریک ہونے پر ایونٹ کے منتظمین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حجاب کی پابندی کی مبینہ خلاف ورزی پر دو منتظمین کو گرفتار کیا گیا، یہ کارروائی اُس وقت ہوئی جب جنوبی ایران کے جزیرہ کِش میں جمعہ کو ہونے والی میراتھن کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلنے لگیں۔ ان تصاویر میں متعدد خواتین کو بغیر حجاب دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔
اس میراتھن میں الگ الگ مقابلوں میں 2 ہزار خواتین اور 3 ہزار مردوں نے حصہ لیا۔ رپورٹس کے مطابق کئی خواتین سرخ شرٹس پہنے ہوئے تھیں اور ان میں سے بعض نے سر بھی نہیں ڈھانپا ہوا تھا، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔
تبدیلی کے حامیوں نے ان مناظر کو حکومتی پابندیوں کے خلاف خواتین کی جرأت کا مظہر قرار دیا، جبکہ حکام نے اسے قوانین کی خلاف ورزی اور نظام کے لیے چیلنج قرار دیا۔ ایرانی عدلیہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے منتظمین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔