پاکستان کا غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر اظہار مذمت؛ جنگ بندی معاہدے پر عمل کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ویب ڈیسک :پاکستان غزہ میں قابض اسرائیلی افواج کے تازہ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، جن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات شرم الشیخ میں مسلم اور عرب دنیا، امریکہ، یورپ اور اقوام متحدہ کی قیادت کی موجودگی میں طے پانے والے امن معاہدے کی روح کے منافی ہیں۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ ان خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جا سکے، جنگ بندی کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
متعدد افسروں کے تبادلے ؛ فرید احمد نئے ڈی جی پی آر تعینات
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے، اور اپنے اصولی مؤقف کو دہراتا ہے کہ جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق، القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار، قابلِ عمل، مربوط اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود معاہدے پر قائم ہیں، خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ دوحہ معاہدہ خفیہ ہی رہے گا، لیکن اس میں ایسے طریقہ کار شامل ہیں جن کے ذریعے معاہدے کی پاسداری پر نظر رکھی جائے گی اور خلاف ورزی کی صورت میں ثالث ممالک کو آگاہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں تصدیق کی کہ طالبان حکومت کے ساتھ حالیہ معاہدہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے طے پایا ہے اور یہ بھی بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 25 اکتوبر کو منعقد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگلا اجلاس امن عمل کی اصل سمت طے کرے گا، ہم اس جنگ بندی کے بارے میں محتاط انداز میں پُرامید ہیں، لیکن حالات اب بھی نازک ہیں۔ خواجہ آصف نے وضاحت کی کہ طالبان حکومت کے ساتھ معاہدے میں کئی اہم نکات شامل ہیں، جن میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی، جنگ بندی کو برقرار رکھنا، اور یہ شامل ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (TTP) کو اب افغانستان کی سرزمین سے نہ تو حمایت ملے گی اور نہ ہی اسے وہاں سرگرمی کی اجازت دی جائے گی۔
پاکستانی وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ اگر دوبارہ سرحد سے دراندازی کی کوشش کی گئی تو جنگ بندی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے دیرینہ اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان لائن آف ڈیوَرنڈ کو بین الاقوامی سرحد مانتا ہے اور کابل کے اعتراضات کو بے بنیاد سمجھتا ہے، افغانستان اسے چاہے 'خطِ دیورند' کہے، لیکن یہ سرحد کئی دہائیوں سے موجود ہے اور کوئی نیا موضوع نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے زور دے کر کہا کہ صرف تحریری معاہدے کی شقیں ہی قابلِ اعتبار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما اپنی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے سخت بیانات جاری کرتے ہیں، لیکن حقیقت وہ ہے جو معاہدے کے متن میں درج ہے۔
ان کے مطابق، دوحہ معاہدہ خفیہ ہی رہے گا، لیکن اس میں ایسے طریقہ کار شامل ہیں جن کے ذریعے معاہدے کی پاسداری پر نظر رکھی جائے گی اور خلاف ورزی کی صورت میں ثالث ممالک کو آگاہ کیا جائے گا۔ پاکستانی وزیرِ دفاع نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کی صورت میں ہم اپنے بھائیوں کو قطر اور ترکیہ میں مطلع کریں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کا مؤقف دہرایا کہ افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی ضروری ہے، اسلام آباد، سلامتی سے متعلق خدشات کے باعث افغانستان کے ساتھ ترانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کرے گا۔ خواجہ آصف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت زور و شور سے پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کی حمایت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے اس حوالے سے ٹھوس شواہد ثالثی کرنے والے ممالک کو فراہم کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت جانتی ہے کہ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کے ساتھ ان کے روابط کو ثابت کرتے ہیں، یہ دستاویزات آئندہ مذاکرات میں استنبول میں پیش کی جائیں گی۔ پاکستانی وزیرِ دفاع نے آخر میں دونوں ممالک کے تاریخی اتار چڑھاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان وہ آخری ملک تھا جس نے 1947 کے بعد پاکستان کو تسلیم کیا۔ اس وقت سے ہم نے دوستی بھی دیکھی ہے اور دشمنی بھی، اب وقت ہے کہ احتیاط اور صبر کے ساتھ پائیدار استحکام کے لیے کوئی راستہ تلاش کیا جائے۔