عوامی شمولیت اور ادارہ جاتی احتساب قومی ترقی کا لازمی جزو ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور مؤثر حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے اورادارہ جاتی احتساب کو ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔
اسلام آباد میںآواز II پروگرام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شفافیت، شراکت داری اور سماجی انصاف پاکستان کی ترقی کے بنیادی ستون ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قوم عوام کی آواز شامل کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔
احسن اقبال نےاُڑان پاکستان فریم ورک کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ وژن تعلیم، برآمدات، ماحولیات، توانائی اور مساوات پر مبنی ہے، جس کا مقصدپاکستان کو جدید، پائیدار معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو ترقی کے عمل میں شامل کرنے کی حکومتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ: 60 ہزار سے زائدادائیگی شدہ انٹرن شپس دی جا رہی ہیں، جن میں 10 ہزار بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ہیں۔ینگ ڈیولپمنٹ فیلو پروگرام کے ذریعے مستقبل کے پالیسی ماہرین تیار کیے جا رہے ہیں۔ 131 تعلیمی اداروں میں ینگ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کور قائم کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “آواز II پروگرام” نے کمزور طبقات کو آواز دی اور پالیسی سازی کا حصہ بنایا، جوشراکتی حکمرانی کی بہترین مثال ہے۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ اگرعوامی آواز کو پالیسیوں کا حصہ بنایا جائے تو پاکستان ایک شفاف، مضبوط اور منصفانہ معاشرہ بن سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا 2025-26 میں11نئی سکیمیں شامل کرنےکا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے دوران 11 نئی سکیمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں ضمنی ترقیاتی پروگرام کے تحت شامل کیا جائے گا۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق ان سکیموں پر 8 سے 10 ارب روپے تک لاگت آئے گی۔
حکومت نے ان منصوبوں کے لیے رواں مالی سال کے دوران ہی فنڈز کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے تاکہ فوری عمل درآمد ممکن بنایا جا سکے۔شامل کی جانے والی نئی سکیموں میں تعلیم، صحت، توانائی اور شہری سہولیات سے متعلق عوامی فلاحی منصوبے شامل ہیں۔
بالی ووڈ کے مشہور ترین مزاحیہ اداکار انتقال کر گئے
متعلقہ محکموں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ سکیموں کی پی سی ون (PC-I) تیار کر کے جلد از جلد منظوری کا عمل مکمل کریں تاکہ منصوبوں کا آغاز بروقت ہو سکے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان سکیموں کو رواں مالی سال میں شامل کرنے کا مقصد ترقیاتی تسلسل برقرار رکھنا اور عوامی فلاحی منصوبوں پر فوری عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔