پائیدار معاشی ترقی کیلیے آجر خواتین کو با اختیار بنانا اہم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں شمولیت اور پائیدار معاشی ترقی کے فروغ میں آجر خواتین (ویمن انٹرپرینیورز) کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات ورلڈ بینک گروپ کے 2025ء کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ورلڈ بینک ہیڈکوارٹرز، واشنگٹن ڈی سی میں ’’سرمایہ برائے توسیع: آجر خواتین روزگار کے خالق کی حیثیت سے‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں پالیسی ساز شخصیات، آجر خواتین اور مالی صنعت کے قائدین اس بات پر تبادلہ خیال کے لیے جمع ہوئے تھے کہ سرمایہ بطور محرک اور جرات مند نظامیاتی اصلاحات کس طرح کی جائیں، جن سے خواتین کی معاشی شرکت اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی مستقبل بین پالیسی اصلاحات کو اجاگر کیا جن کا مقصد آجرخواتین کوبااختیار بنانااورصنفی شمولیت پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نمائندہ پالیسی ’’برابری پر بینکاری‘‘نے، جو پاکستان کے مالی شعبے میں خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کا اولین جامع فریم ورک ہے، مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ستمبر 2021ء میں یہ پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد سے خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کی تعداد 20 ملین سے بڑھ کر آخر جون 2025ء تک 37 ملین تک پہنچ چکی ہے اسی طرح مالی شمولیت میں صنفی فرق بھی 39 فیصد سے گر کر 30 فیصد پر آ گیا ہے۔ مزید برآں خواتین کو قرضوں کی فراہمی میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ مائیکروفنانس بینکوں کی خاتون قرض گیروں کی تعداد 200 فیصد بڑھی ہے۔ اس مدت میں خواتین کی چھوٹے اور درمیانے درجے کی انٹرپرائزز (ایس ایم ای) اور زرعی قرضوں کے پورٹ فولیوز میں بھی دگنا اضافہ ہو چکا ہے۔گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ ان اقدامات سے نہ صرف قرضوں تک خواتین کی رسائی بڑھ رہی ہے بلکہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور ادارہ جاتی تنوع میں بھی ان کا کردار ہے، جس کی عکاسی اس بات سے ہوتی ہے کہ بینکوں نے گزشتہ 3 برس میں 14 ہزار600 سے زائد خواتین کو اپنی افرادی قوت میں شامل کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک اب ’’برابری پر بینکاری‘‘ کے دوسرے مرحلے کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے ڈجیٹل طریقوں، کاروباری خاکہ سازی اور فاصلاتی قرضوں کے درمیان ربط پیدا ہوگا اور اس طرح خواتین کی زیر قیادت مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مزید سہارا ملے گا۔مرکڑی بیک کے گورنر نے پاکستان کی شمولیتی معاشی ترقی کی حکمت عملی کے تناظر میں صنفی مساوات اور خواتین کی انٹرپرینور شپ کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی بینک کے اقدام ’وی فنانس کوڈ‘ کو بین الاقوامی مالی اداروں اور مختلف ممالک کے تعاون سے اپنائے جانے پر روشنی ڈالی، جس کا مقصد مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں صنفی فرق میں کمی لانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 22 بینکوں کے ہمراہ ’وی فنانس کوڈ‘ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کے لیے مشترکہ قومی اتحاد کے قیام کے لیے نہایت اہم قدم ہے۔ اس سے پاکستان میں غیر منظم صنفی اعدادوشمار کو درست کرنے اور آجر خواتین کے لیے قرضوں کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی، نیز بینک بھی صنفی لحاظ سے موثر اور بہدف قرضوں کی مصنوعات تشکیل دے سکیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے خواتین میں انٹرپرینور شپ کے فروغ کے لیے صنفی لحاظ سے مثبت ملکی حکمت عملی کے تسلسل، خواتین کے لیے معاون صنعتی ماحول بنانے اور خواتین کی استعداد کاری پر سرمایہ کاری کرنے جیسے اقدامات پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے اسٹیٹ بینک کے اس عزم کو اجاگر کیا کہ خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل، خواتین کی مالی شمولیت اور پائیدار ترقی میں ان کی شرکت کے لیے اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مالی شمولیت ا جر خواتین اسٹیٹ بینک خواتین کی خواتین کو میں صنفی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سیلاب کے باعث 4 فیصد سے زائد کی ترقی کا ہدف مشکل ہے: وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حالیہ سیلابوں کے باعث رواں مالی سال کے دوران 4 فیصد معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ مجموعی معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور حکومت اب بھی پُرامید ہے کہ شرحِ نمو 3.5 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے۔
چینی میڈیا کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ایک سال کے دوران معاشی استحکام کے میدان میں قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، افراطِ زر کی شرح میں کمی آئی ہے اور مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ میں بھی نرمی کی ہے۔ اس وقت موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر ملک کی ڈھائی ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، جو معاشی اعتماد میں اضافے کی علامت ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید بتایا کہ مہنگائی کی شرح اب سنگل ڈیجٹ میں داخل ہوچکی ہے، جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بہتری کو عالمی اداروں نے بھی تسلیم کیا ہے اور تین بڑی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے ملک کی درجہ بندی میں بہتری کی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال میں پاکستان کی معیشت میں 3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، اور رواں سال 4 فیصد سے زائد کی ترقی کا ہدف رکھا گیا تھا، تاہم سیلابی تباہ کاریوں نے معیشت پر دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھے گی۔ مزید برآں، انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے اور چین کے ساتھ نئے سرمایہ کاری منصوبوں پر بات چیت جاری ہے۔