data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں شمولیت اور پائیدار معاشی ترقی کے فروغ میں آجر خواتین (ویمن انٹرپرینیورز) کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات ورلڈ بینک گروپ کے 2025ء کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ورلڈ بینک ہیڈکوارٹرز، واشنگٹن ڈی سی میں ’’سرمایہ برائے توسیع: آجر خواتین روزگار کے خالق کی حیثیت سے‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں پالیسی ساز شخصیات، آجر خواتین اور مالی صنعت کے قائدین اس بات پر تبادلہ خیال کے لیے جمع ہوئے تھے کہ سرمایہ بطور محرک اور جرات مند نظامیاتی اصلاحات کس طرح کی جائیں، جن سے خواتین کی معاشی شرکت اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی مستقبل بین پالیسی اصلاحات کو اجاگر کیا جن کا مقصد آجرخواتین کوبااختیار بنانااورصنفی شمولیت پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نمائندہ پالیسی ’’برابری پر بینکاری‘‘نے، جو پاکستان کے مالی شعبے میں خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کا اولین جامع فریم ورک ہے، مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ستمبر 2021ء میں یہ پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد سے خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کی تعداد 20 ملین سے بڑھ کر آخر جون 2025ء تک 37 ملین تک پہنچ چکی ہے اسی طرح مالی شمولیت میں صنفی فرق بھی 39 فیصد سے گر کر 30 فیصد پر آ گیا ہے۔ مزید برآں خواتین کو قرضوں کی فراہمی میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ مائیکروفنانس بینکوں کی خاتون قرض گیروں کی تعداد 200 فیصد بڑھی ہے۔ اس مدت میں خواتین کی چھوٹے اور درمیانے درجے کی انٹرپرائزز (ایس ایم ای) اور زرعی قرضوں کے پورٹ فولیوز میں بھی دگنا اضافہ ہو چکا ہے۔گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ ان اقدامات سے نہ صرف قرضوں تک خواتین کی رسائی بڑھ رہی ہے بلکہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور ادارہ جاتی تنوع میں بھی ان کا کردار ہے، جس کی عکاسی اس بات سے ہوتی ہے کہ بینکوں نے گزشتہ 3 برس میں 14 ہزار600 سے زائد خواتین کو اپنی افرادی قوت میں شامل کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک اب ’’برابری پر بینکاری‘‘ کے دوسرے مرحلے کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے ڈجیٹل طریقوں، کاروباری خاکہ سازی اور فاصلاتی قرضوں کے درمیان ربط پیدا ہوگا اور اس طرح خواتین کی زیر قیادت مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مزید سہارا ملے گا۔مرکڑی بیک کے گورنر نے پاکستان کی شمولیتی معاشی ترقی کی حکمت عملی کے تناظر میں صنفی مساوات اور خواتین کی انٹرپرینور شپ کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی بینک کے اقدام ’وی فنانس کوڈ‘ کو بین الاقوامی مالی اداروں اور مختلف ممالک کے تعاون سے اپنائے جانے پر روشنی ڈالی، جس کا مقصد مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں صنفی فرق میں کمی لانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 22 بینکوں کے ہمراہ ’وی فنانس کوڈ‘ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کے لیے مشترکہ قومی اتحاد کے قیام کے لیے نہایت اہم قدم ہے۔ اس سے پاکستان میں غیر منظم صنفی اعدادوشمار کو درست کرنے اور آجر خواتین کے لیے قرضوں کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی، نیز بینک بھی صنفی لحاظ سے موثر اور بہدف قرضوں کی مصنوعات تشکیل دے سکیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے خواتین میں انٹرپرینور شپ کے فروغ کے لیے صنفی لحاظ سے مثبت ملکی حکمت عملی کے تسلسل، خواتین کے لیے معاون صنعتی ماحول بنانے اور خواتین کی استعداد کاری پر سرمایہ کاری کرنے جیسے اقدامات پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے اسٹیٹ بینک کے اس عزم کو اجاگر کیا کہ خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل، خواتین کی مالی شمولیت اور پائیدار ترقی میں ان کی شرکت کے لیے اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔

کامرس رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مالی شمولیت ا جر خواتین اسٹیٹ بینک خواتین کی خواتین کو میں صنفی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرلیا ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مالیاتی و توانائی اصلاحات جاری ہیں، پاکستان کی برآمدات میں بہتری سے آئی ٹی سروسز کو فروغ ملا۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک سے  ترسیلات زر 18 سے 20 ارب ڈالر سالانہ متوقع ہے، تباہ کن سیلاب کےباعث ملک کی معاشی ترقی میں 0.5 فیصد کمی آئی۔

محمد اورنگزیب نے قطر کے ساتھ ایل این جی، زرعی اور ٹیکسٹائل شعبے میں تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ موسمیاتی سرمایہ کاری پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تجارتی تیز اور ٹیکنالوجی میں نئے مواقع ہیں، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سمیت قطر کے ساتھ شراکت داری میں اضافہ ہوا۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا 1.3 ارب ڈالر آر ایس ایف پروگرام موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سی پیک فیز ٹو میں انفراسٹرکچر سے بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان فری لانسرز بلاک چین،اے آئی اور ڈیجیٹل مہارتوں سے آمدنی بڑھا سکتے ہیں، قطر کیساتھ ایف ٹی اے سے توانائی اور مصنوعی ذہانت میں شراکت داری مزید مضبوط ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  •  قطر نے پاکستان کے ساتھ نئی تجارتی شراکت داری قائم کی ہے، وزیر خزانہ
  • پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کرلیا ہے، وزیر خزانہ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی فنانسنگ کی منظوری دے دی
  • پاکستان معاشی بحران سے نکل رہا ہے: احسن اقبال
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
  • قرضوں میں کمی اور معاشی استحکام
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مزید اضافہ
  • خود مختار خواتین معاشرے میں خوشحالی پھیلاتی ہیں: ڈاکٹر شمشاد اختر
  • گورنر اسٹیٹ بینک نے خوشخبری سنادی۔
  • بینکوں کو مقامی پے پال ڈیبٹ کارڈ کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے،حکام اسٹیٹ بینک