اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں زیتون کی فصل کے موسم میں فلسطینیوں کے علاقوں پر بڑھتے حملوں کا مقصد ان کی زمینوں پر قبضہ کر کے غیرقانونی بستیاں بسانا ہے۔

مقبوضہ علاقوں میں 'او ایچ سی ایچ آر' کے نمائندے اجیت سنگھے نے رام اللہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں آبادکاروں کے تشدد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور ایسی کارروائیاں اسرائیلی فوج کی منظوری، حمایت اور کئی معاملات میں ان کی شمولیت سے انجام دی جا رہی ہیں جن پر کوئی بازپرس نہیں ہوتی۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ بہت سی جگہوں پر اسرائیل کی قائم کردہ نئی فوجی چوکیوں اور آہنی دروازوں نے فلسطینی کسانوں کی اپنی زمینوں تک رسائی ختم کر دی ہے جس کے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

2023 میں 96,000 دونم اراضی پر زیتون کے کھیتوں پر فصل کاشت نہیں ہو سکی تھی جس سے فلسطینیوں کو ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جبکہ یہی صورت گزشتہ سال بھی جاری رہی۔

80 ہزار تا ایک لاکھ فلسطینی خاندانوں کا بنیادی روزگار زیتون کی فصل سے وابستہ ہے اور یہ کہنا مبالغہ نہیں ہو گا کہ زیتون کا موسم فلسطینی دیہی آبادی کی معیشت میں گویا ریڑھ کی ہڈی ہے۔

اگرچہ اس فصل کے موسم میں کشیدگی، تشدد اور پابندیاں کوئی نئی بات نہیں لیکن اسرائیلی حکومتی عہدیداروں کے حالیہ بیانات صورتحال کو مزید تشویشناک بنا رہے ہیں جن میں انہوں نے مغربی کنارے کے مکمل الحاق اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔احتساب اور منصفانہ امن کی ضرورت

اجیت سنگھے نے کہا کہ قبضہ چاہے کس قدر ہی طویل کیوں نہ ہو اسے جائز نہیں سمجھا جا سکتا۔

اسرائیل پر قانوناً لازم ہے کہ وہ اس قبضے کو ختم کرے۔ اس کی جانب سے فلسطینیوں کی زندگی، روزگار، سلامتی، تحفظ، عزت اور خود ارادیت کے حقوق سے انکار غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے۔ اگر احتساب اور منصفانہ امن کے راستے کو یقینی بنانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے نتائج پوری دنیا محسوس کرے گی۔

عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے تحفظ، تیزی سے جاری الحاقی پالیسیوں کو روکنے اور فلسطینیوں کے حقوق کی دہائیوں پر محیط پامالیوں پر بین الاقوامی قانون کے تحت احتساب کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں اسرائیلی حکام کے ساتھ کی جانے والی وکالتی کوششوں کا آغاز یہ بات یقینی بنانے سے ہونا چاہیے کہ فلسطینیوں کو اپنی زمینوں تک مکمل رسائی حاصل ہو۔ ان کی فصل کو تحفظ دیا جائے اور فلسطینی کسانوں اور مزدوروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششیں کی جائیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں غزہ کے حوالے کردیں، تعداد 135 ہوگئی

غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے آج مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں فلسطینی حکام کے حوالے کیں، جس کے بعد واپس کی گئی میتوں کی مجموعی تعداد 135 ہو گئی ہے۔ ان تمام افراد کو اسرائیلی جیلوں میں قید کے دوران بدترین حالات کا سامنا رہا۔
دوسری جانب، حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ آج رات مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گی۔ اب تک حماس 9 لاشیں واپس کر چکی ہے، جبکہ تقریباً 19 لاشیں تاحال ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
قبل ازیں، قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت حماس 20 زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر چکی ہے، جن کے بدلے اسرائیل نے1700 سے زائد فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی مسلسل بمباری اور غزہ کی ناکہ بندی کے نتیجے میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ جبکہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔ انسانی امداد کی راہیں اب بھی بند ہیں، اور خوراک سے محروم بچے موت سے لڑ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ایسا منظر ہے جیسے یہاں ایٹم بم گرا؛ ٹرمپ کے داماد بھی بول پڑے
  • اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں غزہ کے حوالے کردیں، تعداد 135 ہوگئی
  • اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی بحال، امدادی سامان پر پابندی بھی ختم ہونے کا امکان
  • اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، 97 فلسطینی شہید، 230 زخمی
  • اسرائیلی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے، ٹرمپ کا حیران کن بیان سامنے آگیا
  • غزہ میں 42 فلسطینیوں کا خون بہانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ بحال کر دیا
  • سیز فائر میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا جنگ بندی بحالی کا نیا ڈرامہ
  • گندم کی خریداری 3500 روپے فی من ہوگی‘ وفاقی حکومت نے پالیسی کی منظوری دیدی
  • اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی، رفح میں فضائی اور زمینی حملوں میں شہادتیں