data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت نے صحت کا نظام تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کم از کم 15 ہزار فلسطینی مریض ایسے ہیں جنہیں فوری طور پر بیرونِ ملک منتقل کیے جانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ان میں کینسر، دل کے امراض، زخموں اور طویل المیعاد بیماریوں میں مبتلا مریض شامل ہیں، جنہیں علاج کے لیے جانا ہے لیکن اسرائیلی پابندیاں ان کی زندگی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے بتایا کہ غزہ میں اسپتالوں اور طبی مراکز کی تباہی نے پورے نظامِ صحت کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں موجود سہولیات اس قدر تباہ ہو چکی ہیں کہ اب مریضوں کا علاج مقامی سطح پر ممکن نہیں رہا۔

گیبریئس  کے مطابق چند روز قبل پہلے مرحلے میں 41 مریضوں اور 145 معاونین کو غزہ سے نکالا گیا، مگر اب بھی ہزاروں افراد اجازت کے منتظر ہیں۔ ان مریضوں کی منتقلی میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل کی جانب سے رفح راہداری کی بندش ہے، جو غزہ کے عوام کے لیے بیرونی دنیا تک واحد راستہ تھی۔

رفح کراسنگ بند ہونے سے مریض مصر یا اردن کے ذریعے علاج کے لیے مغربی ممالک تک نہیں پہنچ پا رہے۔  ڈبلیو ایچ او نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سفارتی اور انسانی سطح پر اقدامات کرے تاکہ ان مریضوں کے لیے محفوظ گزرگاہیں کھولی جائیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 2 لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں نصف خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسپتالوں کی عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئی ہیں، طبی عملہ شہید یا زخمی ہے اور ادویات ناپید ہو چکی ہیں۔

غزہ کے اسپتال اب محض کھنڈرات کی شکل میں رہ گئے ہیں، جہاں شدید زخمی، بیمار بچے اور بزرگ بغیر علاج تڑپ رہے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ان مریضوں کو باہر منتقل نہ کیا گیا تو ہزاروں زندگیاں مزید ضائع ہو سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں بدترین حالات، فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندیوں کے باعث فلسطینی خاندان خوراک، پانی اور پناہ گاہ کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غزہ کے جنوبی، وسطی اور شمالی تمام علاقوں میں لوگ ایک جیسے مصائب سے دوچار ہیں۔ متعدد خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ نے قبرستانوں میں پناہ لی ہے کیونکہ یہی جگہیں اب نسبتاً محفوظ اور خالی ہیں۔

ایک مقامی خاندان ابو عمّارہ کے مطابق ان کے 12 افراد ایک چھوٹے خیمے میں رہ رہے ہیں، اور اکثر اوقات دن گزر جاتا ہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا۔ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے کیونکہ ان کا علاقہ اسرائیلی فوج کے مطابق “غیرمحفوظ زون” میں آتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں 15 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے، مگر رفح کی سرحدی گزرگاہ تاحال بند ہے۔ گزشتہ روز صرف 41 شدید زخمی مریضوں کو نکالا گیا۔

دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 280 ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزارت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے بھی 89 فلسطینی شہید اور 317 زخمی ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • دوسری شادی؛ اداکارہ آمنہ شیخ نے نوجوان لڑکیوں کیلیے اپنی سبق آموز کہانی بتادی
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں بدترین حالات، فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور
  • غزہ سے 15 ہزار فلسطینیوں کو فوری علاج کیلیے بیرون ملک بھیجنے کی ضرورت ہے؛عالمی ادارۂ صحت
  • اسرائیلی غیر قانونی اقدامات کیخلاف فوری اقدامات کیے جائیں، پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ
  • کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کیلیے متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت
  • پاکستان کی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر شدید مذمت، عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ
  • پاکستان کا غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر اظہار مذمت؛ جنگ بندی معاہدے پر عمل کا مطالبہ
  • اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان
  • اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ڈینگی کے 24 نئے کیسز، زیر علاج مریضوں کی تعداد 64 ہوگئی