پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نئی پیش رفت، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
بنگلہ دیش میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنرعمران حیدر نے ڈھاکا میں بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین سے پہلی تعارفی ملاقات کی۔
مشیرِ خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو ان کے دورِ ذمہ داری کے دوران بنگلہ دیش کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا تاکہ علاقائی شراکت داریوں کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی وزارتی دوروں کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
اس ضمن میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ بنگلہ دیش کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں نئی پیش رفت قرار دیا۔
بنگلہ دیشی وزارتِ خارجہ میں ہونیوالی اس ملاقات میں انہوں نے اپریل میں ڈھاکا میں منعقد ہونے والی چھٹی سیکریٹری خارجہ سطح کی مشاورت کو بھی کامیاب قرار دیا۔
آئندہ کے لیے دونوں سفارت کاروں نے 27 اکتوبر کو ڈھاکا میں ہونے والی مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 9ویں اجلاس کا خیر مقدم کیا، جو ایک طویل عرصے کے بعد اس فورم کی بحالی کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش کو چاول برآمد کرے گا
توحید حسین نے دوطرفہ تعاون میں مثبت پیش رفت، خصوصاً ویزہ سہولتوں میں نرمی اور دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست فضائی رابطوں کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا۔
دونوں جانب سے اس امر پر زور دیا گیا کہ تجارت، معیشت، ثقافت اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دی جائے۔
یہ ملاقات پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کے ایک نئے مرحلے کی عکاس ہے، جس کا مقصد بات چیت، معاشی تعاون اور عوامی سطح پر رابطوں کے ذریعے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پاکستان توحید حسین عمران حیدر مشیر برائے امورِ خارجہ ہائی کمشنر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان توحید حسین ہائی کمشنر تعلقات میں بنگلہ دیش پیش رفت
پڑھیں:
پاکستان اور انڈونیشیا کا تجارت، صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ
پاکستان اور انڈونیشیا نے تجارت، ثقافت، صحت، تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ آج اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف اور انڈونیشین صدر پرابوو سبیانتو کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا، جس کے بعد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد کی گئی۔
بعد ازاں مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے انڈونیشین صدر کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کے حوالے سے کہا کہ دونوں طرفین نے پاکستان کی زرعی مصنوعات اور آئی ٹی سروسز کے ذریعے تجارتی توازن قائم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا کی تجارت کے 4.5 ارب ڈالر کا حجم زیادہ تر انڈونیشیا کے حق میں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے ڈاکٹروں، ڈینٹسٹس، طبی ماہرین اور دیگر متعلقہ ماہرین کو انڈونیشیا بھیجے گا تاکہ وہاں کی طبی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
وزیراعظم نے نوٹ کیا کہ ہمارے تعلقات 75 سال سے زیادہ پر محیط ہیں اور انڈونیشین صدر کے دورے کا وقت دو طرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی سالگرہ سے مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے اس موقع کو شایان شان منانے کی پاکستان کی مضبوط خواہش کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 1965 کی جنگ میں انڈونیشیا نے پاکستان کے ساتھ مضبوط حمایت کا مظاہرہ کیا، اور کہا کہ یہ پاکستان کے عوام کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یقین ہے کہ انڈونیشین صدر کے دورے سے بھائی چارے کے تعلقات کو ایک بلند سطح تک پہنچایا جائے گا، انہوں نے زور دیا کہ وہ نہ صرف اپنے ممالک بلکہ پورے خطے کی ترقی اور امن کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
اس موقع پر انڈونیشین صدر پرابوو سبیانتو نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو عملی طور پر متوازن کرنے کی رفتار بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم، زراعت، صحت اور دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے منتظر ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صحت کے شعبے میں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ڈاکٹروں، ڈینٹسٹس، طبی ماہرین اور دیگر متعلقہ ماہرین بھیجنے کی آمادگی ظاہر کی۔
انڈونیشین صدر نے کہا کہ دونوں ممالک خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی تعاون کر رہے ہیں، خاص طور پر فلسطین کے معاملے پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کی حمایت کی اور کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا اس معاملے میں ہمیشہ مشترکہ موقف برقرار رکھیں گے۔
انڈونیشین صدر نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے گرمجوش استقبال اور مہمان نوازی پر شکرگزاری کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز ہے کہ پاکستان ایئرفورس کے لڑاکا طیاروں بشمول جے ایف 17 تھنڈر نے ان کے جہاز کو اسکورٹ کیا۔
انڈونیشین صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی مدعو کیا کہ وہ باہمی سہولت کے مطابق انڈونیشیا کا دورہ کریں۔
دفتر خارجہ کے مطابق، یہ صدر سبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جبکہ آخری صدارتی دورہ سابق صدر جوکو ویدودو نے 2018 میں کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق، یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ پاکستان اور انڈونیشیا کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہوا۔
صدر پرابوو سبیانتو اپنے قیام کے دوران صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کریں گے، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی انڈونیشین صدر سے ملاقات کریں گے۔