امریکی محصولات اور چین میں بڑھتی پیداواری لاگت کے باعث چینی کمپنیاں تیزی سے بنگلہ دیش کا رخ کر رہی ہیں، جہاں ملبوسات کے شعبے میں حالیہ برسوں میں چینی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 اس پیشرفت سے بنگلہ دیش عالمی سپلائی چین میں ایک نئے اسٹریٹجک مرکز کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی درآمدی پابندی سے بنگلہ دیش کی ساڑھی صنعت بحران کا شکار

چین سے امریکا کو ملبوسات کی برآمدات میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران نمایاں کمی آئی ہے، جہاں اب اوسط محصول 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

Chinese investment in Bangladesh has gained fresh momentum across multiple sectors in recent months, with a sharp uptick now focused on the apparel industry as rising US tariffs and production costs erode China's global dominance in garment exports.

pic.twitter.com/wbIFk7rgjN

— Jashim (@jashim4truth) October 24, 2025

اس کے مقابلے میں بنگلہ دیشی مصنوعات پر اوسطاً 36 فیصد ڈیوٹی عائد ہوتی ہے، جس نے مغربی مارکیٹ کے لیے اسے ایک پرکشش متبادل بنا دیا ہے۔

بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق، گزشتہ سال 20 سے زائد فیکٹریوں میں چینی سرمایہ کاری کی گئی۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش میں قائداعظم پر سیمنار، عظیم رہنما کی یاد تاریخی ذمہ داری قرار

چینی سرمایہ کار یا تو نئے منصوبے شروع کر رہے ہیں یا مالی مشکلات کے شکار کارخانوں کو خرید کر انہیں دوبارہ فعال بنا رہے ہیں۔

2025 کی دوسری سہ ماہی میں چین کی جانب سے 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری بنگلہ دیش میں آئی، جس میں زیادہ تر سرمایہ ٹیکسٹائل شعبے میں لگایا گیا، ہانڈا انڈسٹریز نے 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جبکہ ایس او ایچ او فیشن گروپ نے ڈھاکا میں دفتر قائم کیا ہے۔

بنگلہ دیش ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی کے مطابق، 18 چینی کمپنیوں نے یا تو نئے ملبوساتی اور ٹیکسٹائل کارخانوں کے لیے زمین کے لیز معاہدے کیے ہیں یا اپنی پیداوار کا آغاز کر دیا ہے، انہی میں سے چند نمایاں اداروں میں ایس او ایچ او فیشن گروپ شامل ہے۔

ایکسپورٹ زونز سے باہر بھی کم از کم 8 چینی کمپنیاں ملبوسات اور متعلقہ صنعتوں میں سرمایہ کاری کر چکی ہیں، جن میں چونئی (بی ڈی) ٹیکسٹائل، ٹرائسن سوئیٹر اور چائنا بیسٹ ہاؤس ہولڈ پراڈکٹس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا غیرجانبدار تحریک کے فیصلوں کے عمل میں اصلاحات پر زور

سرکاری ذرائع کے مطابق، حقیقی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بعض سرمایہ کار ایسے لیز معاہدوں کے تحت کام کر رہے ہیں جن کی باضابطہ رجسٹریشن ابھی تک نہیں ہوئی۔

ماہرینِ معیشت اس سرمایہ کاری کو روزگار کے مواقع اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لحاظ سے مثبت قدم قرار دیتے ہیں، تاہم مقامی صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بنیادی ملبوسات کے بجائے زیادہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور بیک ورڈ لنکیج انڈسٹریز میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے انعام الحق خان کے مطابق، بنگلہ دیش بنیادی ملبوسات میں پہلے ہی خود کفیل ہے۔ ’ہمیں چینی سرمایہ کاری ان شعبوں میں چاہیے جو ہماری سپلائی چین اور جدت کی صلاحیت کو مضبوط بنائیں۔‘

مزید پڑھیں: ’میڈ اِن پاکستان‘ نمائش: پاکستانی مصنوعات کی بنگلہ دیش میں دھوم مچ گئی

ماہرین کے مطابق اگرچہ اس سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کو تقویت ملنے کی توقع ہے، مگر گیس کی قلت سمیت انفراسٹرکچر کے مسائل بدستور موجود ہیں، جو نئے ٹیکسٹائل منصوبوں کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ غیر فعال فیکٹریوں میں مشترکہ منصوبے نئے صنعتی منصوبوں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور عملی راستہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریٹجک بنگلہ دیش بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی چائنا بیسٹ ڈیوٹی سرمایہ کار

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹریٹجک بنگلہ دیش ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی چائنا بیسٹ ڈیوٹی سرمایہ کار چینی سرمایہ کاری بنگلہ دیش کے مطابق میں چین کے لیے

پڑھیں:

حکومت رسمی معیشت کو مضبوط، طویل المدتی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے پرعزم : وزیرخزانہ 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹرمحمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بہتر تعمیل، زیادہ شفافیت اور موثر ٹیکس نظام پاکستان کی معاشی بحالی کے مرکزی ستون ہیں، حکومت جدت، رسمی معیشت اور ذمہ دارانہ ترقی کی حوصلہ افزائی پر مبنی کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات  وفد سے ملاقات میں گفتگو  میں  کہی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت رسمی معیشت کو مضبوط بنانے اور اور ذمہ دارو طویل المدتی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں پرعزم ہے۔ وزیرِ خزانہ نے غیر رسمی شعبے پر کڑی نگرانی کے حکومتی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے شروع کی گئی کوششوں کے متعدد صنعتوں میں واضح نتائج سامنے آ رہے ہیں، بہتر تعمیل، زیادہ شفافیت اور موثر ٹیکس نظام پاکستان کی معاشی بحالی کے مرکزی ستون ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مائیکروسافٹ کا بھارت میں 17.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ٹرمپ دور میں پاک امریکا تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، نیٹلی بیکر
  • حکومت رسمی معیشت کو مضبوط، طویل المدتی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے پرعزم : وزیرخزانہ 
  • وزیراعظم سے امریکا میں پاکستانی نژاد ڈاکٹرز کے وفد کی ملاقات
  • شعبہ صحت میں سرمایہ کاری سے متعلق رکاوٹیں دور کی جائیں، وزیراعظم کی ہدایت
  • خام تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • بنگلہ دیش میں عام انتخابات کی تیاریاں مکمل، پولنگ اوقات میں اضافہ منظور
  • لندن میں پی ایس ایل کا روڈ شو، سرمایہ کاروں کو نئی سرمایہ کاری کی دعوت
  • اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب
  • پاکستان اور مصر کا مشترکہ معاشی لائحہ عمل پر اتفاق