ترکیہ کے مغربی ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے سے 17 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ترکیہ کے مغربی صوبے موغلا کے ساحل کے قریب جمعے کے روز تارکینِ وطن کو لے جانے والی ایک ربڑ کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے۔
موغلا کے گورنر آفس کے مطابق ممکنہ طور پر مزید افراد کے زندہ بچنے کی امید میں تلاش اور بچاؤ کا آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گورنر آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک افغان شخص جو حادثے میں زندہ بچ گیا تھا، تیرتے ہوئے ساحل تک پہنچا اور صبح تقریباً ایک بجے حکام کو اطلاع دی۔
At least 14 dead after migrant boat sinks off western Turkey
Full Story → https://t.
— PiQ Newswire (@PiQNewswire) October 24, 2025
افغان شہری نے ریسکیو ٹیم کو بتایا کہ 18 افراد ربڑ کی کشتی پر سوار تھے، تاہم روانگی کے کچھ ہی دیر بعد کشتی میں پانی بھر گیا اور وہ ڈوب گئی۔
ریسکیو ٹیموں نے بعد ازاں بدروم کے قریب چیلیبی جزیرے سے ایک اور زندہ شخص کو تلاش کیا، جبکہ 17 لاشیں سمندر سے نکالی گئیں۔
گورنر آفس کے مطابق، 4 کوسٹ گارڈ کشتیاں، ایک خصوصی غوطہ خور ٹیم اور ایک ہیلی کاپٹر تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایجیئن سمندر اکثر ان ہزاروں تارکینِ وطن کے لیے گزرگاہ بنتا ہے جو شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، خاص طور پر ترکیہ سے، جو شام، عراق اور افغانستان کے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
ترک ادارہ برائے انتظامِ ہجرت کے مطابق، 2019 میں ترکیہ میں گرفتار کیے گئے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد تقریباً 4 لاکھ 55 ہزار تھی، جن میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان اور شام سے تھا۔
اس سال 16 اکتوبر 2025 تک ترکی میں 1 لاکھ 22 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارک وطن ترکیہذریعہ: WE News
پڑھیں:
سوڈان کا فوجی طیارہ ہنگامی لینڈنگ کی کوشش میں گر کر تباہ؛ تمام افراد ہلاک
سوڈان کے مشرق میں فوجی مال بردار طیارہ الیوشین آئی ایل-76 حادثے کا شکار ہوگیا جس میں عملے کے تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دو فوجی ذرائع نے بتایا کہ مال بردار طیارے کو تکنیکی خرابی کا سامنا تھا جس پر وہ بحیرہ احمر کے پورٹ پر اترنا چاہتا تھا۔
جہاں سوڈان کے عثمان ڈیگنا فوجی مرکز قائم ہے تاہم طیارہ لینڈنگ کی کوشش کے دوران گر کر تباہ ہوگیا اور اس میں آگ بھڑک اُٹھی تھی۔
سوڈانی فوج نے طیارہ حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے تاہم بیان میں تعداد نہیں بتائی گئی۔
ایک اور ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ طیارے میں کتنے اہلکار سوار تھے یہ تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
یاد رہے کہ سوویت یونین کے زمانے کے ڈیزائن کردہ آئی ایل-76 طیارہ طویل عرصے سے بھاری سامان و اہلکاروں کی منتقلی کے لیے سوڈانی فوج کے زیر استعمال ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اپریل 2023 سے فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اقتدار اور طاقت کے حصول کی جنگ جاری ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 12 ملین بے گھر ہوچکے ہیں۔
تاحال طیارہ حادثے میں دہشت گردی کے عنصر کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے اور نہ کسی گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے۔