ڈالر کی قدر گھٹ کر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی:
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ڈالر کی قدر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے دسمبر میں 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات، متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارت 20ارب ڈالر تک پہنچانے پر اتفاق اور خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے رحجان جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ 281روپے سے گھٹ کر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے اور اوپن ریٹ بھی 282روپے کی سطح پر آگئی ہے۔
نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کمی نہ کیے جانے سے ڈالر کی طلب میں کمی اور روپیہ کو بلاواسطہ استحکام ملنے، اکتوبر میں افراط زر کی شرح 5 تا 6 فیصد رہنے کی امید اور ترسیلات زر بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 280روپے 75پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 03پیسے کی کمی سے 280روپے 97پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 05پیسے کی کمی سے 282روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
سعودی عرب کی پاکستان کے لیے 5ارب ڈالر کے ڈپازٹ رول اوور کیے جانے اور ایک ارب ڈالر کی آئل فنانسنگ کی سہولت ملنے کی اطلاعات بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر مارکیٹ میں کی سطح پر
پڑھیں:
انکوائری رپورٹ میں ایس پی عدیل اکبر کی موت کی اصل وجہ سامنے آگئی
پولیس نے ایس پی عدیل اکبر کی موت کے حوالے سے انکوائری رپورٹ مرتب کر لی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خودکشی کی ہے۔ ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے، ڈاکٹر کے بیان کے مطابق عدیل اکبر ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا شکار تھے۔ ڈاکٹر کے مطابق ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کے لیے کوئی اچانک حادثے ضروری نہیں، رپورٹ کے مطابق اسٹریس کا متاثرہ شخص ماضی کے حادثات کا پریشر ساتھ لے کر چلتا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے تھے، ڈاکٹر نے دفتری امور سے متعلق ذہنی تناؤ کا کہا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر کو بتایا کہ میں یہاں خوش ہوں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ عدیل اکبر نے خودکشی کے خیال کا متعدد بار ذکر کیا، عدیل اکبر اور اہل خانہ کو بلیڈ اور بلیڈ جیسی چیزوں سے دور رہنے کا کہا گیا، عدیل اکبر کے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ ہوئی جو دو سال سے چل رہی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس رپورٹ پر اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے عدیل اکبر کو سزا بھی دی تھی، سزا کی وجہ سے عدیل اکبر کو دو مرتبہ ترقی نہیں دی گئی، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تھا تاکہ پروموشن ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا تھا، سینئر اے ایس پی عدیل اکبر کو ایس پی انڈسٹریل ایریا کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ عدیل اکبر نے مریدکے آپریشن میں حصہ نہیں لیا، پولیس انکوائری کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل وہ 35 منٹ تک گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر چلے گئے، عدیل نے تھوڑی دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکرٹریٹ چلا گیا۔ رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر نے سیکرٹریٹ میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکشن آفیسر سے ملاقات کرنی تھی، رپورٹ کے مطابق شام 4 بج کر 23 منٹ پر ایس او نے فون پر بتایا کہ وہ چلا گیا، عدیل اکبر یو ٹرن لے کر دفتر خارجہ چلے گئے، انہیں ایس پی صدر یاسر کا آخری فون آیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بات کی، کال کے کچھ ہی دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے بندوق لے کر خودکشی کرلی۔