ایک ٹریلین ڈالر کے پے پیکیج کی منظوری نہ ہوئی تو ٹیسلا چھوڑ دوں گا، ایلون مسک کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اگر ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز نے ایلون مسک کے لیے مجوزہ ایک ٹریلین ڈالر کے پے پیکیج کو منظور نہ کیا تو وہ ٹیسلا کی سی ای او شپ چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ انتباہ کمپنی کی چیئرپرسن رابن ڈین ہولم نے پیر کے روز شیئر ہولڈرز کو لکھے گئے خط میں دیا۔
ڈین ہولم نے کہا کہ یہ پرفارمنس پر مبنی پیکیج ایلون مسک کو کم از کم ساڑھے سات سال تک ٹیسلا کی قیادت جاری رکھنے کے لیے متحرک رکھنے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق مسک کی قیادت ٹیسلا کی کامیابی کے لیے نہایت اہم اور فیصلہ کن ہے، اور اگر انہیں مناسب طور پر ترغیب نہ دی گئی تو کمپنی ان کی "وقت، صلاحیت اور وژن" سے محروم ہوسکتی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ مسک کا کردار اس وقت زیادہ اہم ہے جب ٹیسلا مصنوعی ذہانت (AI) اور خودکار ٹیکنالوجی (Autonomous Technology) کے میدان میں عالمی قیادت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مجوزہ پیکیج کے تحت مسک کو 12 حصوں پر مشتمل اسٹاک آپشنز دیے جائیں گے جو مختلف اہداف سے منسلک ہیں، جن میں 8.
ڈین ہولم نے شیئر ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس پیکیج کو منظور کریں اور ان تین ڈائریکٹرز کو بھی دوبارہ منتخب کریں جو طویل عرصے سے مسک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ڈیلاویئر کی عدالت نے 2018 میں دیے گئے مسک کے پے پیکیج کو کالعدم قرار دیا تھا، جس کے بارے میں عدالت نے کہا تھا کہ وہ غیر آزاد ڈائریکٹرز کے ذریعے غلط طریقے سے طے کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اے ڈی بی کے 540 ملین ڈالر کے دو منصوبوں کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں سرکاری اداروں کی اصلاحات اور صوبہ سندھ کے ساحلی اضلاع میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مجموعی طور پر 540 ملین ڈالر کے دو بڑے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے، اس منظوری میں 400 ملین ڈالر کا نتائج کی بنیاد پر دیا جانے والا قرض ایس او ای ٹرانسفارمیشن پروگرام کے لیے جبکہ 140 ملین ڈالر کا رعایتی قرض سندھ کوسٹل ریزیلینس سیکٹر پروجیکٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
اے ڈی بی کے مطابق پاکستان کے سرکاری اداروں میں کارپوریٹ گورننس اور بہتر کارکردگی سے متعلق دیرینہ مسائل کے حل کی طرف یہ اقدام ایک اہم پیشرفت ہے، سرکاری تجارتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے سے ملکی معیشت کو استحکام ملے گا اور مؤثر انتظامی ڈھانچہ قائم ہو سکے گا۔
کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ایما فان نے کہا کہ 400 ملین ڈالر پر مشتمل اصلاحاتی پروگرام میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) جیسے بڑے ادارے کی تنظیمِ نو کو ترجیح دی جائے گی تاکہ اسے تجارتی بنیادوں پر مزید مستحکم اور مؤثر بنایا جاسکے، یہ اے ڈی بی کا پاکستان میں پہلا مکمل نتائج سے منسلک قرض ہے، جس کے تحت گورننس، ادارہ جاتی اصلاحات، ڈیجیٹلائزیشن، سڑکوں کی حفاظت اور مالی پائیداری جیسے اہم پہلو بہتر بنائے جائیں گے۔
اے ڈی بی نے اصلاحاتی عمل کے مؤثر نفاذ کے لیے 7 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی تکنیکی معاونت بھی منظور کی ہے، جس کے تحت ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور متعلقہ اداروں کی استعداد کار بڑھائی جائے گی، ان اقدامات کا مقصد سرکاری اداروں کو زیادہ مسابقتی بنانا، نجی شعبے کے فروغ میں مدد دینا اور ملک کی پائیدار و جامع اقتصادی ترقی کے لیے تعاون فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب 140 ملین ڈالر کا سندھ کوسٹل ریزیلینس سیکٹر پروجیکٹ بدین، سجاول اور ٹھٹھہ جیسے کمزور ساحلی اضلاع کو قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔ اس منصوبے کے تحت پانچ لاکھ سے زائد افراد کی زندگیوں میں بہتری، تقریباً ڈیڑھ لاکھ ہیکٹر زرعی اراضی کو تحفظ اور 22 ہزار ہیکٹر جنگلات کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔
یہ منصوبہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان IV، سندھ کلائمیٹ چینج پالیسی اور اے ڈی بی کی اسٹریٹجی 2030 کے اہداف کے مطابق ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، گرین ہاؤس گیسوں میں کمی، حیاتیاتی تنوع کے فروغ اور غذائی تحفظ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اے ڈی بی کے مطابق یہ اقدامات 2030 تک فوڈ سسٹمز میں تبدیلی سے متعلق 40 بلین ڈالر کے بڑے ہدف کا حصہ ہیں جو پاکستان کی آب و ہوا سے متعلق ترجیحات اور ترقیاتی ضروریات کو تقویت دیں گے۔