پاکستان کو عوامی خدمت پر مبنی جدید سول سروس نظام درکار ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا سول سروس نظام درکار ہے جو جدید، شفاف، میرٹ پر مبنی اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو۔ ان کے مطابق حکومت ایک جامع اصلاحاتی فریم ورک کے تحت بیوروکریسی کو نئی روح، مقصد اور توانائی کے ساتھ فعال بنا رہی ہے تاکہ یہ نظام عوامی توقعات کے مطابق کام کر سکے۔
وہ پنجاب یونیورسٹی میں “مقامی حقائق اور علاقائی مستقبل” کے عنوان سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کی۔ تقریب میں بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خزانہ پروفیسر انیس الزمان چوہدری، ہائی کمشنر محمد اقبال کاشف راٹھور، اور دیگر ماہرینِ تعلیم، بیوروکریٹس اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے — ٹیکنالوجی، موسمیاتی بحران، آبادی میں اضافہ اور جغرافیائی تبدیلیاں حکمرانی کے پرانے ماڈلز کو چیلنج کر رہی ہیں۔ ایسے میں صرف وہی قومیں ترقی کر سکتی ہیں جو اپنی سول سروس کو علم، شفافیت، مہارت اور خدمتِ عوام کے اصولوں پر استوار کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ سول سروس ڈھانچہ برطانوی نوآبادیاتی دور کی باقیات ہے، جو نظم و ضبط اور ٹیکس وصولی کے لیے بنایا گیا تھا، ترقی کے لیے نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایسا نظام تشکیل دیں جو استحکام کے بجائے جدت، مراتب کے بجائے اشتراک، اور طریقہ کار کے بجائے نتائج کو ترجیح دے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے سول سروس اصلاحات کے لیے ایک ’اسمارٹ فریم ورک‘ تیار کیا ہے، جس کے تحت سی ایس ایس امتحانات میں بھی بنیادی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں تاکہ توجہ انگریزی زبان پر نہیں بلکہ تنقیدی سوچ، تجزیاتی صلاحیت اور پالیسی فہم پر مرکوز ہو۔
انہوں نے کہا کہ انگریزی کو ترقی نہیں بلکہ اشرافیہ کے تسلط کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے — اب وقت ہے کہ ہم اس سوچ کو بدلیں۔ مزید کہا کہ خواتین، اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں کی نمائندگی بڑھانے کے لیے بھی عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سول سروس واقعی عوام کی ترجمان بن سکے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ وزارتِ منصوبہ بندی نے جامعات، نجی شعبے اور حکومت کے درمیان شراکت کے لیے پبلک پالیسی لیبز کے قیام کی تجویز دی ہے، جو پالیسی سازی کو تحقیق، ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی سے جوڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سات نکاتی تعلیمی فریم ورک تشکیل دیا ہے جس میں علم پر مبنی پالیسی سازی، مشترکہ تحقیق، ڈیجیٹل گورننس، پالیسی فیلو شپ پروگرامز اور علاقائی تعاون شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو مشترکہ چیلنجز — جیسے موسمیاتی تبدیلی، غربت اور پانی کی قلت — کے حل کے لیے ایک “ساوتھ ایشین گورننس فریم ورک” تشکیل دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں گورننس کا عمل پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکا ہے، کیونکہ اب عوام زیادہ تعلیم یافتہ، ڈیجیٹل طور پر منسلک اور باخبر ہیں۔ لوگ صرف ووٹ دے کر خاموش نہیں رہنا چاہتے بلکہ پالیسی سازی میں براہِ راست شرکت کے خواہاں ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسلام نے انصاف، جواب دہی اور خدمتِ عوام پر مبنی نظامِ حکومت کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے حضرت عمرؓ کا قول دہراتے ہوئے کہا: “اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو عمر جواب دہ ہوگا” — یہی وہ اصول ہیں جو آج کے حکمرانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہونے چاہئیں۔
انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کے تاریخی قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “یاد رکھو، تم ریاست کے خادم ہو، حکمران نہیں” — یہی وژن موجودہ حکومت کی اصلاحات کا بنیادی فلسفہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت سول سروس کو ایک جدید، میرٹ پر مبنی اور عوامی خدمت پر مرکوز ادارے میں بدلنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف حکومت کے زور پر نہیں آتی — بلکہ جب ریاست، نجی شعبہ، جامعات اور سول سوسائٹی ایک ٹیم بن کر کام کریں تو ملک ترقی کی نئی راہیں کھولتا ہے۔
احسن اقبال نے کانفرنس میں جامعات کے لیے کارکردگی کے سات نکاتی فریم ورک کا اعلان بھی کیا، جس میں تعلیمی معیار، تحقیق و جدت، صنعت و اکیڈمیا تعلقات، سماجی خدمت، ٹیکنالوجی کا استعمال، کارپوریٹ گورننس اور گریجویٹس کے معیار جیسے عناصر شامل ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے ملک کی اشرافیہ سے اپیل کی کہ وہ بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا:غریب عوام آج بھی پاکستان کے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں، اب وقت ہے کہ خوشحال طبقہ بھی ٹیم پاکستان کا حصہ بنے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا انہوں نے کہا کہ سول سروس کے لیے
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ کیلیے مزید ای وی بسوں، بی آر ٹی پل اور پنک ٹیکسی سروس کے اعلانات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد سمیت صوبے کے دیگر شہروں کے لیے مزید ای وی بسوں، بی آر ٹی پل اور پنک ٹیکسی سروس کے اعلانات کیے ہیں۔
خواتین کے لیے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی کے بعد اب حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں اسکوٹی ٹریننگ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد صوبے بھر میں خواتین اور طالبات کو نہ صرف محفوظ اور بااعتماد سفری سہولیات فراہم کرنا ہے بلکہ انہیں خودمختار اور معاشی طور پر مضبوط بنانا بھی ہے۔
یہ فیصلہ سندھ کے سینئر وزیر برائے ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی زیرِ صدارت ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، ایم ڈی ایس ایم ٹی اے کنول نظام بھٹو اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جاری اور آئندہ ٹرانسپورٹ منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور عوامی سہولت کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
شرجیل انعام میمن نے اجلاس کے بعد کہا کہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے سندھ حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے۔ اسکوٹی ٹریننگ پروگرام نجی کمپنی کے اشتراک سے شروع کیا جا رہا ہے، جس میں خواتین اور طالبات کو محفوظ ڈرائیونگ کی تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ تربیت مکمل کرنے والی خواتین کو مفت ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جائیں گے تاکہ انہیں کسی مالی بوجھ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔یہ پروگرام صرف نقل و حرکت کا ذریعہ نہیں بلکہ خواتین کی خود انحصاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سندھ بھر میں خواتین اپنی مرضی سے اور باعزت طریقے سے سفر کرسکیں۔
اجلاس میں پیپلز بس سروس کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ خیرپور، شکارپور اور نوشہرو فیروز میں بیس نئی بسیں چلائی جائیں گی تاکہ معیاری اور آرام دہ سفری سہولیات دوسرے شہروں تک بھی پہنچ سکیں۔
اسی طرح کراچی میں گلشن معمار تا ٹاور ایک نیا ای وی بس روٹ شروع کیا جا رہا ہے، جس میں پندرہ الیکٹرک بسیں شامل ہوں گی۔ یہ روٹ شہریوں کو جدید، ماحول دوست اور خاموش سفری تجربہ فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یلو لائن بی آر ٹی کے اہم حصے تاج حیدر پل کو بھی عوام کے لیے کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، جس سے ٹریفک کا دباؤ کم ہونے کی امید ہے۔
مزید برآں شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ دسمبر میں سندھ حکومت ای وی ٹیکسی سروس کا آغاز کرے گی، جس میں ابتدائی طور پر تیس پنک ای وی ٹیکسیز متعارف کرائی جائیں گی۔ یہ سروس خواتین کے لیے مخصوص ہوگی اور ان ٹیکسیوں کے لیے خواتین ڈرائیورز کو خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت ماحولیاتی تحفظ، خواتین کے بااختیار ہونے اور شہری سہولتوں کے فروغ کو بیک وقت ترجیح دے رہی ہے۔ نئے منصوبوں کے نتیجے میں صوبے میں روزگار، جدید ٹرانسپورٹ اور سماجی خوشحالی کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔