تھائی لینڈ کی ملکہ 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بینکاک (مانیٹرگن ڈیسک) تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرا لونگکورن کی والدہ اور سابق ملکہ سرکت جو 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں، تھائی شاہی خاندان کے تمام ارکان ایک سالہ قومی سوگ منائیں گے۔ ملکہ سرکت اپنے زمانے میں فیشن اور وقار کی علامت سمجھی جاتی تھیں،انہیں قوم کی ماں کے طور پر جانا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ ان کی سالگرہ 12 اگست کو تھائی لینڈ میں ’مدرز ڈے‘ کے طور پر منائی جاتی ہے۔ شاہی محل کے مطابق بادشاہ مہا وجیرا لونگکورن نے ہدایت دی ہے کہ ملکہ سرکت کی آخری رسومات شاہی اہتمام سے ادا کی جائیں۔ان کی میت بینکاک کے گرینڈ پیلس کے دست تھرون ہال میں رکھی جائے گی جہاں عوام اور شاہی خاندان کے افراد تعزیت کے لیے آئیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان: اسپتال میں طبی سہولیات نہ ہونے پر 7 سالہ بچی انتقال کر گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی وزیرستان کے ایک سرکاری اسپتال میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ایک بار پھر مقامی نظامِ صحت کی کمزوریاں بے نقاب کر دیں، جہاں 7 سالہ معصوم بچی زندگی کی بازی ہار گئی۔ دل گرفتہ باپ کی بیٹی کی لاش اٹھائے دہائی دیتی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو علاقے میں شدید غم و غصے کی فضا پیدا ہوگئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غمزدہ والد کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نہ ضروری آلات ہیں، نہ طبی عملہ اور نہ ہی عوامی نمائندے اس صورتحال پر کوئی توجہ دے رہے ہیں۔
بچی کے والد نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ کو چھوڑیں، وزیرستان کے بچوں کی فکر کریں، اسپتال کو فوری طور پر فعال کیا جائے، بصورتِ دیگر وہ اپنے قبیلے کے ہمراہ ڈی ایچ او آفس کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
ادھر خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن نے واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولا خان سرائے کا کیٹیگری ڈی اسپتال ابھی آؤٹ سورس نہیں ہوا اور منتخب فرم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا عمل جاری ہے۔
سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ فی الحال اسپتال کا انتظام ڈی ایچ او کے پاس ہے، تاہم اسٹاف کی شدید کمی درپیش ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے کنٹریکٹ بنیادوں پر نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں تاکہ اسپتال میں فوری اور بنیادی طبی سہولیات بحال کی جا سکیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ دور دراز اضلاع میں صحت کے نظام کو مضبوط بنانا محض ضرورت نہیں بلکہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے، جس پر فوری اور سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔