مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف‘ کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے مختلف شعبوں میں سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے 17 شعبوں کی پیداوار میں سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ انکشاف بدھ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ہوا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائلز سیکٹر کی مانیٹرنگ کے لیے 16 کے بجائے 4 مانیٹرنگ کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹائلز سیکٹر کی ہر ٹائل کی مینوفیکچرنگ کی مانیٹرنگ کی جائے گی، ٹائلز مینوفیکچرنگ کمپنیاں پیداوار کی غلط معلومات فراہم کرتی ہیں جس پر اعتماد نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹائلز مینوفیکچرنگ کمپنیاں انڈرپروڈکشن ڈکلیئر کرتے ہیں، رواں ماہ کے دوران بھی ایف بی آر کو ریونیو شارٹ فال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری سے ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے تاحال اضافی ٹیکس اقدامات کا فیصلہ نہیں کیا، سب سے پہلے شوگر ملوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے کیمرے لگائے ہیں۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ وزرا کی شوگر ملز ہیں وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ سب کی مانیٹرنگ کی جائے ایف بی آر پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ہر شعبہ میں کیمرے نصب کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال شوگر سیکٹر سے 76 ارب، سیمنٹ سیکٹر سے 102 ارب اضافی وصول ہوں گے، ٹائل سیکٹر کے شعبہ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سالانہ 30 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے جس کے بعد یہ کیمرے لگانے کا فیصلہ کیاہے۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹائلز مینوفیکچرر کمپنیوں نے کیمرے نہیں لگانے تو انڈسٹری بند کر دیں، ٹائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں میں کیلن، پیکجنگ اور اِن اینڈ آؤٹ پر مانیٹرنگ کیمرا لگائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی مانیٹرنگ مانیٹرنگ کی ٹیکس چوری ایف بی ا ر کہ ٹائلز کا فیصلہ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اسکا اعلان کیا: مصطفیٰ کمال
—فائل فوٹووفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اس کا اعلان کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کو اس سال 800 ارب روپے ملنا چاہیے تھے، 100 ارب بھی نہیں ملے، وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلیٰ کو دے دیے، جاؤ وزیراعلیٰ سے لو۔
انہوں نے کہا کہ کیا صوبے بنانے کے قانون میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی؟ بالکل ہوسکتی ہے، نئے صوبے کی بات اس وقت کرتے ہیں، جب ہمیں حقوق نہیں دیتے۔