سندھی کلچر ڈے، ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراہوں اور مختلف مقامات پر ریاست کے اندر ایک ریاست قائم کی گئی۔
کراچی میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ملک دشمنی کا اظہار کیا گیا، اسلحہ لہرا لہرا کر دکھایا گیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 7 دسمبر کو کلچر ڈے کے نام پر ریاستی قانون کو پامال کیا گیا، ثابت کیا گیا کہ 7 دسمبر کو سندھو دیش قائم کیا گیا، کئی لوگوں کو زخمی کیا گیا، وہاں پولیس مقابلہ ہوا، یہ خوفناک اور خطرناک عمل تھا۔
فاروق ستار نے کہا کہ مین اسٹریم میڈیا پر سب کچھ ریکارڈ ہے، جو مقدمہ بنایا گیا اس میں دہشت گردی، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل ہیں، اس وقت کوئی وہاں سے گزر نہیں سکتا تھا، کوئی بڑا جانی نقصان ہونے کے بعد کیا اسے دہشت گردی کہیں گے، جس طرح نقصان پہنچایا گیا کیا یہ دہشت گردی نہیں تھی؟
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جب روکنے کی کوشش کی تو پولیس پر بھی حملہ کیا گیا، گرفتار اکثریت کو چھوڑ دیا گیا، جب گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے خود ان کا مقدمہ لڑا، انہیں وکیل کی ضرورت ہی نہیں رہی، جو پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی، عوام کو زدوکوب کیا گیا، میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد واقعے کو دہشت گردی قرار دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ریلی میں شریک پُرامن سندھی بھائی، بیٹے، بیٹیوں سے کوئی پرخاش نہیں، کراچی کے امن کو تباہ کر کے فساد کی سازش کی گئی، ایک بار پھر بھائی سے بھائی کو لڑانے کی سازش ہو رہی ہے، ہم انتظار کر رہے تھے حکومت سندھ کا اس پر کیا رد عمل آتا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ شہر میں مخصوص زبان بولنے والے وکلا کا ٹولہ زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ذیلی عدالت کے رویے پر اعلیٰ عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ بلاول بھٹو اور صدر آصف زرداری کو بھی کہنا چاہیے، جو گورنر کے خلاف ہوا، کل وزیراعلیٰ کے لیے بھی ہو سکتا ہے، یہ کوئی 200 اقساط والا ڈراما نہیں ہے، اگر حکومت کھل کر نوٹس نہیں لیتی اور گورنر کے ساتھ نہ کھڑی ہوئی، تو سمجھ جانا کہ 17 سال پہلے جو بیج بویا گیا وہ تناور درخت بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی: سندھ کلچر ڈے، پُرتشدد ریلی، 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج
کراچی (نیوزڈیسک) سندھ کلچر ڈے کے موقع پر اتوار کو نکالی جانے والی کئی ریلیوں میں سے ایک کے پرتشدد ہونے کے بعد دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی ہے۔ریلی کے شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور ریاست مخالف نعرے بھی لگائے تھے۔
پولیس نے اتوار کو ریلی کے شرکا کو ریڈ زون کی طرف شاہراہ فیصل کے راستے جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس فائر کی اور 45 افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے 12 کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، ریلی کے شرکا نے اہلکاروں پر حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق (جس کی نقل ’ڈان‘ کے پاس موجود ہے) ایک مقدمہ اب موقع پر گرفتار 12 افراد اور 300 سے 400 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
یہ کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 147، 148، 149 ، 341، 144، 324 (اقدام قتل)، 186، 353، 427 اور اینٹی ٹیررزم ایکٹ کی دفعہ 7 (دہشت گردی کے اقدامات کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
شکایت کنندہ، انسپکٹر عبدالمجید ابڑو نے کہا کہ وہ اور دیگر پولیس اہلکار اتوار کو دوپہر ڈھائی بجے فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر (ایف ٹی سی) فلائی اوور کے قریب موجود تھے، جب ایک ریلی (جس میں تقریباً 300 سے 400 افراد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں شامل تھے) ہوائی اڈے کی سمت سے صدر کی طرف بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے اجتماعات پر پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پولیس اہلکاروں نے ریلی کے شرکاء کو روکنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم، ریلی کے شرکاء نے دونوں طرف سے مرکزی شاہراہ بلاک کر دی اور پولیس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیے اور فائرنگ بھی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلی کے شرکا نے گزرنے والی گاڑیوں، بشمول ریسکیو ایمبولینس اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا، اور ’ریاست مخالف‘ نعرے بھی لگائے۔
بعد ازاں، پولیس اہلکاروں نے موجود افسران کی مدد سے شرکا کو جائیداد کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جانے والا سندھ کلچر ڈے پہلی بار 2009 میں منایا گیا تھا۔
اس روز سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں، سول سوسائٹی، اور سرکاری ادارے مختلف قسم کے پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں، جن میں سیمینار، مباحثے، لوک موسیقی کے پروگرام، تھیٹر اور ادبی محفلیں شامل ہیں تاکہ سندھ کی بھرپور ثقافت اور تاریخ کو اجاگر کیا جا سکے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے اتوار کے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی پی) جنوبی سید اسد رضا نے ’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ریلی کے شرکا سے کہا کہ وہ صدر اور بعد میں کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں منعقدہ ریلی کی طرف لائنز ایریا کے راستے جائیں، لیکن وہ جناح پل سے شاہراہ فیصل استعمال کرنے پر مصر تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب انہیں روکا گیا تو انہوں نے مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے 5 اہلکار زخمی ہوئے، اور اس کے نتیجے میں پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
جب پوچھا گیا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے ایف ٹی سی فلائی اوور پر سڑک کیوں بلاک کی، تو ڈی آئی جی نے کہا کہ کلچر ڈے کے حوالے سے ایک ہدایت جاری کی گئی تھی، کیوں کہ متوقع تھا کہ ایف ٹی سی پر متعدد ریلیاں اور ثقافتی جلوس جمع ہوں گے اور وہ شاہراہ فیصل کے راستے کے پی سی کی طرف جانا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں سے تقریباً 10 سے 12 ریلیاں آئیں اور تقریباً 17 ہزار سے 18 ہزار شرکا کے ساتھ فوارہ چوک / کے پی سی پہنچی تھیں۔