سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے۔

کمیٹی کے سربراہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے اجلاس سے قبل کہا کہ اجلاس میں تمام شقوں پہ رائے دی جائے گی، امید ہے کہ آج شام 5 بجے سے قبل ڈرافٹ پر بحث مکمل کریں گے اور متفقہ ڈرافٹ سامنے لے آئیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کو رائے دینے کا حق ہے، تمام تجاویز کو دیکھا جائے گا اور اکثریت کی جو تجویز ہوگی اس مطابق فیصلہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث

کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں نے بطور احتجاج شرکت نہیں کی۔

اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی شقوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اس کے ساتھ اتحادی جماعتوں کی طرف سے مجوزہ شقوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ‘ بل سینیٹ میں پیش‘ قائمہ کمیٹی کے سپرد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-01-9
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /اے پی پی /آن لائن /صباح نیوز) وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا گیا اور چیئرمین سینیٹ نے مجوزہ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی گئی‘آرمی، ائرفورس اور نیوی کے بعد آرمی راکٹ فورس کے قیام کا فیصلہ کیاگیا۔ ہفتے کو پی ایم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے کابینہ اجلاس کی صدارت وڈیو لنک کے ذریعے باکو سے کی جس میں وفاقی کابینہ نے27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اس کا بھرپور خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں کابینہ ارکان کا خیر مقدم کیا اور اتحادی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ27 ترمیم میں ہم نے عدالت عظمیٰ سے سو موٹو کا اختیار ختم کیا ہے تاکہ کوئی دوبارہ وزیراعظم کوگھر نہ بھیج سکے‘ ہائی کورٹ کے جج کو 2 سال کے لیے دوسرے صوبے بھیجا جا سکے گا‘ جج کی رضا مندی کے بغیر 2 سال سے زاید تبادلہ نہیں ہو سکے گا‘ وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے آئینی مقدمات سننے کی مجاز ہو گی‘ چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داری سونپی جائے گی‘ فیلڈ مارشل یا مارشل ٹائٹل حاصل کرنے والے افراد کے اعزاز کو پارلیمان محفوظ کرے گی‘ صوبے کو خیبر پختونخوا کے بجائے صرف پختونخوا نام کی تجویز مشترکہ آئینی کمیٹی میں پیش کی جائے گی۔ ہفتے کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی زصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ 27 ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ27 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی اصلاحات ہے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پارلیمان میں پیش کی گئی‘ عدالت عظمیٰ کے بوجھ میں کمی اور مقدمات کے جلد فیصلے کی کوشش ہے‘ عدالت عظمیٰ میں آئینی مقدمات صرف6 فیصد لیکن وقت کا40 فیصد استعمال کرتے ہیں‘ وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر طویل مشاورت کے بعد اتفاق ہوا‘ آئین میں وفاقی آئینی عدالت، چیف جسٹس اور ججز کا ذکر شامل ہو گا‘ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججز کی ٹرانسفر کا اختیار سنبھالے گا، وزیراعظم کا کردار ججز ٹرانسفر کے معاملے میں ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز کا ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی منظوری سے ہو گا‘ اٹھارویں ترمیم میں 2 سالہ شرط ختم کی گئی تھی‘27 ویں میں بحال کی جا رہی ہے‘ بلوچستان جیسے چھوٹے ہائی کورٹس کو تجربہ کار ججز کی ضرورت رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریکوڈک سمیت بڑے منصوبوں پر عدالتی مہارت درکار ہے‘ کمپنی اور کارپوریٹ قانون میں تجربہ رکھنے والے ججز وہاں بھیجے جا سکتے ہیں‘ ٹرانسفر کے نئے اصولوں سے شفافیت بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کا عمل دخل ختم کر کے عدلیہ کو خود مختار بنایا جا رہا ہے‘ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالتی نظام میں تاریخی اصلاح متوقع ہیں تمام اتحادی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا، اپوزیشن کو بھی ترمیم پر رائے دینے کی دعوت دی گئی تھی‘27 ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل نظام میں ساختی تبدیلی لائی جا رہی ہے‘ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے وفاقی تنازعات کے فیصلے تیز ہوں گے‘ سپریم کورٹ میں مقدمات کے تصفیے کی رفتار بہتر ہو گی‘ آئینی عدالت کے قیام سے انصاف تک رسائی میں آسانی آئے گی‘ نئی عدالت کے قیام سے مقدمات کے التوا میں واضح کمی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت ججز کی سینیارٹی کے اصول بھی واضح کر دیے گئے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت دیگر صوبائی ہائی کورٹس میں سینیارٹی تنازعات ختم ہوں گے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور دیگر اسٹاف کے تقرر وزیراعظم کی ایڈوائس سے ہوگا‘ سیلریز اور الائونسز کا تعین موجودہ نظام کے مطابق ہوگا، نئی ترامیم کے تحت چیئرمین اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت کے بعد نئے تقرر کی وضاحت کی گئی ہے‘ چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داری سونپی جائے گی‘ نئی ترامیم کلاس6 میں وزیراعظم کی سفارش پر عمل میں آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل یا مارشل ٹائٹل حاصل کرنے والے افراد کے اعزاز کو پارلیمان محفوظ کرے گی‘ فرد واحد یا وزیراعظم کسی اعزاز کو واپس نہیں لے سکے گا‘ پارلیمنٹ کی مشترکہ نشست میں بائے ووٹ فیصلہ کر سکتی ہے،کمانڈ چھوڑنے کے بعد وفاقی حکومت انہیں مشاورتی یا اعزازی کردار دے سکتی ہے‘ اعزازات اور ٹائٹل قوم کے سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں‘ ابھی زیر بحث موضوعات میں فیلڈ مارشل کا اعزاز اور وفاقی آئینی عدالت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی نے آئینی ترامیم کی تجاویز دی ہیں‘ مقامی حکومتوں کے مالی و انتظامی اختیارات پر تجاویز زیر غور ہیں، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق رولز اور پروسیجر کے تحت اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی صوبائی سیٹوں میں اضافہ اور نمائندگی کے مسائل بھی زیر غور آئیں گے۔ سینیٹ کا اجلاس آج (اتوار) تک ملتوی کردیا گیا، اتوار کو بھی27 ویں آئینی ترمیم پر بحث جاری رہے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی واتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کو مدعوکر لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم حکومتی واتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں آج (اتوار کو) عشائیہ دیں گے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے علیحدہ ہنگامی اجلاس ہوئے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں شرکت کے لیے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان کے چیمبر میں پہنچے۔ دوسری جانب سینیٹ میں اپوزیشن کا ہنگامی اجلاس بیرسٹر علی ظفر کی صدارت میں ہوا، جس میں 27 ویں ترمیم کے سلسلے میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ستائیسویں ترمیم کو مسترد کرنے یا اس میں بہتری کے لیے مزید ترامیم و تجاویز پیش کیے جانے کے امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ علامہ راجا ناصر عباس جعفری، سینیٹر نور الحق قادری، سینیٹر فلک ناز چترالی، سینیٹر عباس و دیگر موجود تھے۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے لیے گئے، جہاں اپوزیشن لیڈر کے تقرر پر زور دیا۔ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کردیا گیا، اس دوران ایوان میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ کیا۔ دورانِ اجلاس پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی کی شکل دے دی جائے‘ ہم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں پڑھا‘ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھجوا دیا گیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارات پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ 27 ویں آئینی ترمیمی کا بل ایجنڈے پر نہیں تھا جس کے لیے سینیٹ رولز معطل کرنے کی تحریک وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا۔ نائب وزیراعظم ، وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے ہفتے کو سینیٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیش کیے گئے بل پر تفصیلی غور و خوض قائمہ کمیٹی میں کیا جائے گا تاکہ تمام پہلوں پر جامع بحث ممکن ہو۔ ایم ڈیلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ آئین کو متنازع بنانے والا عمل آئینی حرمت کے لیے سنگین جرم ہے‘ شفافیت اور عوامی شمولیت کے بغیر قانون کی حرمت پامال ہوتی ہے‘ اپوزیشن اور عوامی رائے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے‘ تمام اداروں پر دبا ڈال کر ترامیم منظور کروانا قابل قبول نہیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ یہ حقیقی ایوان نہیں اور نہ ترمیم کرنے کے مجاز ہے، عوام کی حقیقی نمائندگی اور جمہوری عمل کی اہمیت اب بھی برقرار ہے، منتخب لیڈر کے جیل میں ہونے سے پارلیمنٹ کی شفافیت پر سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ اعتماد کی فضا ختم، سیاسی دھوکا دہی کے اثرات واضح ہیں‘ ترامیم کو ریورس کرنے کا طریقہ سیاسی اصولوں کے خلاف ہے، جے یو آئی کے ساتھ کیے گئے وعدے اور اعتماد کو توڑا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو قانون و انصاف کمیٹی سے نکالنے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ یہ اقدام بدترین آمریت کے مترادف ہے‘ سینیٹر کامران مرتضیٰ کا نام کمیٹی سے صرف اختلاف کے اندیشے کی بنیاد پر نکالا گیا، جبکہ پہلی کمیٹی کے نوٹیفکیشن میں ان کا نام شامل تھا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کی مضبوطی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں،اپوزیشن اورحکومت سب کو آئینی عمل میں حصہ لینا چاہیے‘ ہمیں ایک مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرورت ہے،کچھ سیاسی قوتوں کو نہ ملک اور نہ قوم کا احساس ہے اس سیاسی قوت کا سارا فوکس ایک چور کو چھڑانے پر ہے۔ مسودہ کے مطابق27 ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی‘27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز ہے، آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔حکومتی ارکان نے صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنا کی ترمیم کمیٹی میں پیش کردی۔ ذرائع کے مطابق ترمیم حکومتی ارکان سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر طاہر خلیل سندھو نے مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کی۔ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیراعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہوسکے گی۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248میں لفظ صدر کے ساتھ وزیراعظم بھی شامل کر لیا جائے گا۔ مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جو تفصیلی غور و خوض کے بعد ختم ہو گیا۔ صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا اور نہ گرفتار کیا جا سکے گا، پیپلز پارٹی کے مطالبے پر آرٹیکل 248 میں ترمیم مسودے میں شامل کرلی گئی۔ صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ائرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ پارلیمنٹ کے مواخذہ سے ختم کیا جا سکے گا، فیلڈ مارشل، مارشل آف ائر فورس، ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر کی طرح عدالتی استثنا حاصل ہوگا، کمانڈ مدت پوری ہونے پر وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے بعد ختم ہو گیا۔ اجلاس میں اراکینِ پارلیمنٹ نے قانون سازی، آئینی ترامیم اور انصاف کے نظام میں اصلاحات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ قانون انصاف کی مشترکہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی کا ان کیمرا ہوا جس میں جے یو آئی واک آؤٹ کرگئی۔ رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ ہمارے آرٹیکل 243 پر تحفظات ہیں اس آرٹیکل میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پیپلز پارٹی کی تجاویز کو منظور کر لیا ہے ‘ ایم کیو ایم کی تجاویز پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ آئینی و قانونی ترامیم کے عمل میں کوئی نئی تجاویز نہیں آنی چاہیے۔ تحریک انصاف کے قومی اسمبلی و سینیٹ میں نامزد اپوزیشن لیڈر و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور وائس چیئرمین علامہ ناصر عباس نے ملک گیر تحریک کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستانی قوم سیاہ اور تاریک 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، آج رات ساڑھے اٹھ بجے پوری قوم اٹھ کر ایک ہی نعرہ لگائے گی اور وہ یہ ہوگا کہ “ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا”۔

وزیر اعظم شہباز شریف باکو سے وڈیو لنک کے ذریعے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم: پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس شروع
  • ستائیسویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث
  • آئینی ترمیم کے 80 فیصد نکات پر مشاورت مکمل ہوچکی ،آج مکمل کرلیا جائے گا،فاروق ایچ نائیک
  • وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ‘ بل سینیٹ میں پیش‘ قائمہ کمیٹی کے سپرد
  • 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • سینیٹ کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جائے گی
  • 27ویں ترمیم کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ، اجلاس کل جمعہ کو ہوگا